ایک ساتھ 6 کیلے کھانا کیا واقعی نقصان دہ ہوسکتا ہے؟

کیلا ہر گھر میں ہی پسند کیا جاتا ہے کیونکہ اسے بوڑھے اور بچے بھی آسانی سے کھالیتے ہیں اور یہ ہضم بھی جلدی ہوجاتا ہے۔
کیلے میں پوٹاشیم اور پیسٹین (فائبر کی ایک قسم) موجود ہوتا ہے جس کے ذریعے جسم کو میگنیشیم، وٹامن سی اور بی سکس مل جاتے ہیں۔
لیکن ایک بات یہاں قابلِ غور ہے کہ دن میں بہت زیادہ کیلے کھانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے بلکہ ایک جگہ یہ بھی تصور کیا گیا کہ ایک ہی وقت میں 6 سے زائد کیلے کھانا موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ کیلے میں موجود پوٹاشیم ایک ایسا جز ہے جو موت کی وجہ بن سکتا ہے، یعنی 6 کیلوں کے استعمال سے اتنا پوٹاشیم جزو بدن میں بن جاتا ہے جو موت کا سبب بن سکتا ہے۔
اس کے علاوہ پوٹاشیم بھی زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہے جو کہ جسم کے ہر خلیے میں پایا جاتا ہے۔
جسم میں پوٹاشیم کی بہت کم یا زیادہ مقدار سے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوتی ہے اس کے علاوہ پیٹ میں درد، اُلٹی اور ہیضے جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کیلے سے حاصل ہونے والے پوٹاشیم کے جسم میں بڑھ جانے سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا لیکن پوٹاشیم کی سطح دل کی حرکت روک دینے تک بڑھانے کے لیے ایک شخص کو پورے ایک دن میں 400 کیلے کھانے ہوں گے جو کہ ناممکن ہے اور یہ طے ہے کہ کیلا خطرناک نہیں، بلکہ صحت کے لیے انتہائی فائدے مند پھل ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خلیے کے افعال کے لیے پوٹاشیم برقی رو بنانے میں مدد دیتا ہے اور یہ دل کی دھڑکن کو مستحکم رکھنے کے ساتھ ساتھ لبلبے سے انسولین کے اخراج کو حرکت میں لاکر بلڈشوگر اور بلڈپریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔
خیال رہے کہ کیلوں کا استعمال اعتدال میں رہ کر کیا جائے ،تاہم اگر ایک وقت میں بہت زیادہ مقدار میں کیلا کھالیا جائے تو یہ سردرد اور غنودگی کا باعث بن سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

