زیادہ دیر بیٹھے رہنے کے نقصانات سے بچنے کے لیے کتنی دیر ورزش کرنا ضروری ہے؟

صحت زندگی ہے، اورصحت کو برقرار رکھنے کے لئے جہاں اچھی غذا ضروری ہے وہی جسمانی سرگرمیاں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
کمپیوٹر اورموبائل کی ایجاد اور دفاتر میں ملازمت پیشہ افراد کی اکثریت اسکرین کے سامنے دن کا طویل حصہ بیٹھ کر گزارتی ہیں یہ عادت ان میں کئی موذی امراض جیسے ذیابیطس، موٹاپا، عارضہ قلب اور ذہنی امراض کا سبب بن رہی ہے، تاہم اس حوالے سے کی جانے والی تحقیقات سے عوام الناس میں میں کافی آگاہی آچکی ہے لیکن پھر بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔
ماہرین صحت اس عادت کو تمباکونوشی کی طرح خطرناک تصور کرتے ہیں۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے انکشاف کیا کہ بیٹھنے کے ایک دن کے مضر اثرات کو دور کرنے کے لیے ایک خاص دورانیے تک ورزش کرنا نہایت ضروی ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر آپ نے دن کے دس گھنٹے بیٹھ کر گزارے ہیں تو اس کے صحت کے حوالے سے مضر اثرات سے بچنے کے لیے ہر روز 40 منٹ کی ورزش یا جسمانی سرگرمی جس میں اعتدال سے بھرپور یا شدت والی ورزش شامل ہوانجام دینا نہایت ضروری ہے اور ماہرین کی نزدیک یہ درست دورانیہ ہے۔۔
یہ تحقیق 2020 میں شائع ہونے والے ایک میٹا تجزیہ پر مبنی ہے جس میں سابقہ نو مطالعات کا تجزیہ کیا گیا تھا، اس تجزیہ میں 4 ایسے ممالک بھی شامل تھے جن میں تحقیق کے لیے 44,370 شرکاء نے فٹنس ٹریکر کسی نہ کسی شکل میں پہنے ہوئے تھے۔
اس تجزیے سے ایک حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا کہ زیادہ بیٹھے رہنے والے افراد طرز میں موت کا خطرہ اس وقت بڑھ گیا جب انہوں نے اعتدال سے لے کر بھرپور شدت والی جسمانی سرگرمی انجام دی یا ورزش کرنے وقت صرف کیا۔
محققین نے اپنے مقالے میں اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ “متحرک افراد میں جو تقریباً 30 سے 40 منٹ کی اعتدال سے لے کر بھرپور شدت والی جسمانی سرگرمی انجام دیتے ہیں، زیادہ بیٹھنے کے وقت اور موت کے خطرے کے درمیان تعلق ان لوگوں سے زیادہ مختلف نہیں ہوتا ہے جو بیٹھے بیٹھے وقت گزارتے ہیں۔”
دوسرے لفظوں میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ، کچھ معمولی نوعیت کی جسمانی سرگرمیاں جیسے سائیکل چلانا، تیز چہل قدمی، باغبانی بھی آپ کو قبل از وقت موت کے خطرے کوکم کرنے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
تاہم لوگ اب بھی طویل دورانیے تک بیٹھے رہنے کی عادت کو ترک کر اپنی صحت کی حفاظت کر سکتے ہیں اور اس کے مضر ثرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
جبکہ فٹنس ٹریکرز پر مبنی تحقیق وسیع طور پر 2020 ڈبلیو ایچ او کے انہی رہنما خطوط کی حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ جس کے مطابق زیادہ دیر بیٹھے رہنے کا ازالہ کرنے کے لیے ہر ہفتے 150 سے300 منٹ کی اعتدال یا 75 سے150 منٹ کی سخت جسمانی سرگرمی یا ورزش انجام دی جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لفٹ کے بجائے سیڑھیوں پر چلنا، بچوں اور پالتو جانوروں کے ساتھ کھیلنا، یوگا میں حصہ لینا یا رقص کرنا، گھر کے کام کاج کرنا، پیدل چلنا اور سائیکل چلانا یہ سب ایسی جسمانی سرگرمیاں ہیں جو لوگ روزمرہ کے کاموں کے درمیان کر کے خود کو زیادہ متحرک بناسکتے ہیں۔ اور اگر آپ یہ سب کام کرتے ہیں تو پھر روزانہ 30 سے 40 منٹ سخت ورزش کا اہتمام نہ کریں۔ بلکہ ہلکی ورزش جس کا دورانیہ کم ہو اس سے آغاز کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News