دنیا کی بڑی آبادی سننے کی صلاحیت سے محروم ہوسکتی ہے، ماہرین کا اہم انکشاف

بی ایم جے گلوبل ہیلتھ میں جاری کردہ ایک منظم جائزے کے مطابق نوجوانوں کی بڑی تعداد موسیقی کو غیر محفوظ طریقوں جیسے ہیڈ فون اور ڈیجیٹل میوزک پلیئر سے تیز آواز میں سنتی جو ان کی سماعت کے لیے بتدریج نقصان کا باعث بن رہاہے۔
واضح رہے کہ اس موسیقی میں خاص پمپنگ بیٹس کا ذکر کیا گیا ہے۔ موسیقی کی یہ قسم نوجوانوں میں کافی مقبول ہے۔
دنیا بھر میں موسیقی کوزندگی کا ایک اہم حصہ تصور کیا جاتا ہے جوکہ بچوں کو سلانے کے لیے لوری سے لے کردماغ کو پرسکون والی تھریپی تک سب کے لیے یکساں کار آمد سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ دور میں موبائل کی ایجاد کے بعد اب موسقی سننے کے لیے کوئی خاص کوشش نہیں کرنی پڑتی آپ کہیں بھی اپنی من پسند موسیقی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ جبکہ دنیا میں ویک اینڈ والے دن لوگوں کی اکثریت میوزک کلب یا لائیوکنسرٹ کا رخ کرتی جہاں اونچی آوازمیں پمپنگ ٹیونز چل رہی ہوتی ہیں۔
اس تجزیہ کے مطابق پمپنگ ٹیونز دنیا بھر میں 1.35 بلین نوجوانوں کو سماعت سے محروم ہونے کے خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔
اس جائزے میں قوت سماعت سے متعلق 2000 سے 2021 میں کئے گئے 33 مطالعات کا تجزیہ کیا گیا، جس میں 12 سے34 سال کی عمر کے 19,000 سے زیادہ افراد شامل تھے۔
اس مطالعہ میں غیر محفوظ سننے کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے جس کی شناخت 80 ڈیسیبل سے اوپر کی سطح ہے اور ساتھ ہی اس کا دورانیہ یعنی ہفتے میں 40 گھنٹے سے زیادہ سننا بھی شامل ہے۔
یعنی ایک ایسا شخص جو کہ 80 ڈیسیبل سے اوپر آواز رکھ کر ہفتے میں 40 گھنٹے تک موسیقی سنتا ہے تو اس نے موسیقی سننے کا غیر محفوظ طریقہ اختیار کیا ہوا ہے۔
اس مطالعہ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ سننے کے غیر محفوظ طریقوں کی شرح نوعمروں اور نوجوان بالغوں میں زیادہ ہے ان میں سے 23.81 فیصد غیر محفوظ سطح پر ذاتی آلات سے موسیقی سن رہے تھے جبکہ 48.2 فیصد بلند آواز والے تفریحی مقامات جیسے کنسرٹ وغیرہ سے موسیقی سن رہے تھے۔
اتنی بڑی آبادی کے غیر محفوظ طریقے سے میوزک سننے کے بعد اندازہ لگایا گیا تو اس کے نتائج حیران کن تھے یعنی اس طرح دنیا کے 1.35 بلین نوجوان قوت سماعت سے محرومی کے خطرے سے دو چار ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 430 ملین سے زیادہ افراد پہلے ہی سماعت سے محرومی کا شکار ہیں اور اگر سماعت سے محرومی کی روک تھام کو ترجیح نہ دی گئی تو اس کا پھیلاؤ دوگنا ہو سکتا ہے۔
2015 میں، ڈبلیو ایچ او نے نوجوانوں میں اپنی سماعت کی حفاظت کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے میک لسنگ سیف جیسے اقدام کا آغاز کیا۔
اونچی آواز میں موسیقی سننا سماعت کے لئے کس طرح نقصان کا باعث بنتی ہیں؟
ہر چیز کی زیادتی بری ہوتی ہے اسی طرح تیزآوزاور دیر تک میوزک سننا یقیناً سماعت پر گراں گزرتا ہے۔
اونچی آواز، بشمول موسیقی، اندرونی کان میں بالوں کے خلیوں اور جھلیوں کو نقصان پہنچا کر ان کوختم کر سکتی ہے۔ ایک بار سماعت ختم ہوجانے کے بعد کوئی بھی شخص اپنے اردگرد کی آوازوں کو نہ تو سن سکتا ہے اور نہ ہی سمجھ سکتا ہے جبکہ ابھی تک اس کا مکمل اور تسلی بخش علاج دریافت نہیں کیا گیا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اونچی آوز کان میں کسی درد کا سبب بنے بغیر سماعت کے نقصان کا باعث بنتی ہے اور آہستہ آہستہ سماعت کم ہوتی جاتی ہے۔
اب یہ کیسے معلوم کیا جائے کہ موسیقی اب نقصان کا باعث بن رہی تو اگر آپ تیز آواز میں میوزک سننے کے بعد کانوں میں گھنٹیاں سی بجنے لگے یا اس قسم کی آوازیں آنے لگے تو جان لیں یہ خطرے کی گھنٹی ہے اس سے جو نقصان ہوگا وہ دائمی ہوگا جسے صحیح نہیں کیا جاسکتا۔
قوت سماعت میں کمی یا محرومی سے بچنے کے لیے کچھ اقدامات پر عمل کریں جیسے میوزک کم آواز اور کم وقت کے لیے سنیں، ہیڈ فون پر سننے کے بجائے دھیمی آواز میں اسپیکر پر لگا لیں، کنسرٹ میں جانا بھی ہوتو اسپیکر سے دور رہیں اور کانوں میں ایئرمفس یا ایئرپلگ کا استعمال کریں تاکہ سماعت کو نقصان سے بچایا جاسکے۔
اب زیادہ ترموبائل فونز بھی ایسے سافٹ ویئر کے ساتھ آرہے ہیں جو سننے کی محفوظ سطح کی نگرانی کرتے ہیں بلکہ آواز بڑھانے پرنقصان دہ ہونے سے آگاہ بھی کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News