پارکنسن کے مریض اس عادت کو اپناکر مرض کی شدت کوکم کرسکتے ہیں

پارکنسن کے مریض اس عادت کو اپناکر مرض کی شدت کوکم کرسکتے ہیں
دنیا بھرمیں تقریباً ایک کروڑ ے زائد افراد پارکنسن کے مرض میں مبتلا ہے یہ ایک اعصابی بیماری ہے جس میں دماغ میں موجود کچھ خلیات مردہ ہوجاتے ہیں جس کی وجہ جسم اپنا توازن کھونے لگتا ہے۔
اس کی ابتدا اکثر ہاتھوں میں رعشہ یعنی لرزش اور مختلف عضلات و پٹھوں کے اکڑنے سے ہوتی ہے اوروقت گزرنے کے ساتھ جسم آہستہ آہستہ اپنا توازن کھونے لگتا ہے، چلنا پھرنا یہاں تک کہ بات کرنا بھی دشوار ہو جاتا ہے یہ مرض عموماً 50 برس سے زائد عمر کے افراد میں ظاہر ہوتا ہے۔
اس بیماری میں دماغ کے وہ سیل جو ڈوپامین کے خراج کا سبب بنتے ہیں شدید متاثر ہوتے ہیں کیونکہ ڈوپامین انسانی جسم کی حرکات کوتوازن میں رکھنے کے لیے کلیدی کردارادا کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسمارٹ واچ پارکنسن کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ثابت
تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق پارکنسن کے مریض ورزش کرنے کی عادت کو اپنا کر مرض کو بڑھنے سے روک سکتے ہیں۔
سویڈن کے اسٹاک ہوم میں کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کے محققین کے نتائج پر مبنی ایک رپورٹ جو کہ برین اے جرنل آف نیورولوجی میں شائع ہوئی۔ اس مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ روزانہ کچھ معمولی نوعیت کی ورزشیں اس مرض میں مبتلا مریضوں کے توازن کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔
پارکنسن کا مرض ہر سو میں سے ایک کو جن علامات کے ساتھ متاثر کرتا ہے ان میں ریشہ، سست حرکات، سستی، اکڑن اور نیند میں خلل شامل ہیں۔
اگرچہ یہ مرض کافی عام ہے اس کے باوجود ابھی تک اس کا کوئی علاج دریافت نہیں کیا جاسکا ہے اورنہ ہی اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اس مرض کی اصل وجہ کیا ہے۔
تاہم علاج اور ادویات دستیاب ہیں۔ پارکنسن کے مریض علاج کی غرض سے ورزشی پروگرام میں حصہ لیتے ہیں۔
پارکنسن میں ورزش کی اہمیت
وہ لوگ جو اس مرض کے باوجود روزانہ ورزش کرتے ہیں ان میں بہتری دیکھی گئی ہے۔
جبکہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ باقاعدگی سے ورزش کرنے سے ان علامات کو کم کیا جا سکتا ہے جن کا وہ سامنا کر رہے ہیں، ساتھ ورزش کرنے سے انہیں آگے بڑھنے اور بہتر زندگی گزارنے کا موقع ملتا ہے۔
اگرپارکنسن کے مریض باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں توانہیں یہ اس طرح فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔
ان میں چلنے اور توازن کو برقرار رکھنےمیں آسانی، قلبی نظام کی صحت اور تندرستی میں اضافہ، پٹھوں کی طاقت اور لچک میں بہتری، پٹھوں کی اکڑن کم ہونا، تناؤ کی سطح میں کمی اورجوڑوں کی بہتر نقل و حرکت شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جلد کے ٹیسٹ سے پارکنسن کی تشخیص ممکن
پارکنسن کے مریضوں کے لیے ورزش کے رہنما اصول
کسی بھی ورزش کے آغاز سے قبل پارکنسن کے مریضوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے لیے یہ ورزش ان لوگوں سے مختلف ہے جنہیں یہ مرض نہیں ہے۔ ورزش یا یو گا کی مشقیں ہلکی مشقت والی یا درمیانی نوعیت کی ہونی چاہئے اور یہ ایک دن میں کم از کم 15 منٹ سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔
ورزش سے قبل ورم اپ اور آخر میں کول ڈاؤن کے چند منٹ ضرور ہونے چاہئے۔
جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ مریض سب سے آسان ورزش کے ساتھ آغاز کریں جو وہ آسانی سے کر سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے افراد جو جسمانی طور فٹ نہیں ہیں۔
جیسے جیسے فٹنس میں اضافہ ہوتا ہے، مشکل بھی بڑھ سکتی ہے ، حالانکہ مریضوں کو بھاری سخت مشقت والی ورزشیں کرنے سے منع کیا جاتا ہے۔
اگر ورزش ختم نہ ہونے کے باوجود مریض تھکاوٹ محسوس کرتا ہے، تو اسے آرام کرنے دیا جانا چاہیے۔ دوسری صورت میں، علامات شدید ہوسکتی ہیں۔ ساتھ ہی ایسی ورشیں جو درد کا باعث بن سکتی روک دینی چاہئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News