ہتھیلی سے مس ہوکر تناؤ سے آگاہ کرنے والا انوکھا ٹیٹو

موجودہ زمانے میں معاشی اور سماجی مسائل کی بنا نفسیاتی امراض میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد ان نامساعد حالات کے سبب اضطراب اور تناؤکا سامنا کر رہی ہے۔
نفسیاتی امراض کی تشخیص جسمانی امراض کی نسبت ایک مختلف طریقہ کار کے تحت کی جاتی ہے۔ اورمریض کی ذہنی کیفیت کودیکھتے ہوئے پتا لگایا جاتا ہے کہ اسے کون سا عارضہ لاحق ہے۔ تاہم سائنسدانوں نے اس کا آسان سا حل تلا ش کرلیا ہے اور وہ ہے الیکٹرانک ٹیٹو۔
دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد جسم کے مختلف حصوں پر ٹیٹو بنواتی ہیں اور اب یہ ایک فیشن بن گیا ہے تاہم اب ایک ایسا ٹیٹو تیار کیا گیا ہے جوآپ کے جسم سے مس ہوکر تناؤ کی صورت میں آگاہ کرتا ہے۔
یہ نیا ٹیٹوگرافین ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تیار کیا گیا ہے یہ ٹیکنالوجی ہائبرڈائزڈ کاربن ایٹموں کی ایک دو جہتی، سنگل پرت کی شیٹ، اپنی غیر معمولی جسمانی کی وجہ سے بہت زیادہ توجہ اور تحقیقی دلچسپی کا باعث بنی ہوئی ہے اس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ مختلف ایپلی کیشنز کے لیے ایک وسیع رینج فراہم کرتی ہے تاہم یہ سینسرکے لیے موزوں ترین ہے
یہ الیکٹرانک ٹیٹو جسے آپ اپنی ہتھیلی پر چسپاں کرسکتے ہیں اور جب بھی آپ تناؤ محسوس کریں گے یہ آپ کی سمارٹ واچ پر آگاہ کر دے گا۔
یہ بات درست ہے کہ انسانی جسم میں ہتھیلیاں دیگر اعضاء کی طرح آپ کے جذباتی حالت کے بارے میں بہت کچھ بتاتی ہیں، جیسے جب آپ بہت پرجوش ہوتے یا گھبرائے ہوئے ہوتے ہیں توان میں پسینہ آنے لگتا ہے۔
اس ردعمل کا ظاہر ہونا جذباتی تناؤ کی پیمائش کرنے اور دماغی صحت کے مسائل سے دوچارافراد کی مدد کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، تاہم اس کی پیمائش کے لیے جن آلات کا ااستعمال کیا جاتا ہے وہ بہت بڑے ہونے ساتھ ناقابل بھروسہ بھی ہوتے ہیں، اور جب انہیں مریض کے جسم کے ان حصوں پر لگایا جاتا ہے جو نمایاں ہوتے ہیں تو اس طرح یہ مریض کے لیے بدنامی کا باعث بھی بنتے ہیں کہ اس شخص کو نفسیاتی عارضہ ہے اسی لیے اس نے یہ ڈیوائس لی ہوئی ہے۔
نیچر کمیونیکیشن میں جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق محققین نے اس قسم کی نگرانی کے لیے ابھرتی ہوئی الیکٹرانک ٹیٹو، ای ٹیٹوٹیکنالوجی کا اطلاق کیا، جسے الیکٹروڈرمل ایکٹیویٹی یا ای ڈی اے سینسنگ کہا جاتا ہے۔
اس تحقیق کے مرکزی مصنف نانشو لوجوکہ آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں ایرو اسپیس انجینئرنگ اور انجینئرنگ میکینکس ڈیپارٹمنٹ میں پروفیسرہیں کہتے ہیں کہ
یہ ٹیٹو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ اسے ہتھیلی پر لگانے کے بعد کسی قسم کوئی رکاوٹ محسوس نہیں یہاں تک کہ لوگ بعض اوقات بھول جاتے ہیں انہوں نے کوئی ٹیٹو بھی لگایا ہوا ہے اس طرح یہ جسم کے نمایاں جگہ پر ہونے کے باوجود لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل رہتا ہے اس طرح اسے استعمال کرنے والے افراد سماجی بدنامی سے بھی بچے رہتے ہیں۔
لو اور اس کے ساتھی کئی سالوں سے پہننے کے قابل ای ٹیٹو ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں۔ گرافین ان کا پسندیدہ مواد رہا ہے کیونکہ یہ نہ صرف بہت پتلا ہوتا ہے بلکہ یہ انسانی جسم سے برقی صلاحیت کی بہترین پیمائش بھی کرتا ہے، جس کی وجہ سے بہت درست ریڈنگ حاصل ہوتی ہے۔
تاہم اس طرح کے انتہائی پتلے مواد زیادہ سنبھالے نہیں جاسکتے اس کی وجہ یہ ہے تناؤ کی صورت میں انہیں جسم کے ان حصوں پر لگانا مشکل ہو جاتا ہے جن میں بہت زیادہ حرکت ہوتی ہے، جیسے کہ ہتھیلی اور کلائی کافی چیلنجنگ ثابت ہوتی ہے۔
یہاں یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ یہ ٹیٹو کس طرح ہتھیلی پر ای ٹیٹو ڈیٹا کو ایک سخت سرکٹ میں کامیابی کے ساتھ منتقل کرتا ہے- اسی لیے ایک تجارتی طور پر دستیاب سمارٹ گھڑی جوکہ لیب سے باہرایمبولیٹری سیٹنگ میں اس ٹیٹو سے حاصل ہونے ڈیٹا کو جمع کرتا ہے۔ جبکہ محققین نے ایک سرپینٹائن ربن کا استعمال بھی کیا جس میں گرافین اور سونے کی دو تہیں جزوی طور پر اوورلیپ ہوتی ہیں لگائی گئی ہیں۔
ربن کو آگے پیچھے کرنے سے، یہ روزمرہ کی سرگرمیوں جیسے ڈرائیونگ کے دوران اسٹیئرنگ وہیل کو پکڑنا، دروازہ کھولنا، دوڑنا وغیرہ کے لیے ہاتھ کی حرکت کے ساتھ آنے والے تناؤ کونوٹ کرسکتا ہے۔
موجودہ دور میں تناؤ کی مانیٹرنگ کے لیے جو ٹیک استعمال کئے جاتے ہیں ان میں بھاری بھرکم الیکٹروڈز کا استعمال کیا جاتا ہے جونہ صرف وزنی ہونے کے سبب گرجاتے ہیں بلکہ بڑے ہونے کی وجہ سے نظر بھی آتے ہیں جبکہ انہیں جسم کے دوسرے حصوں لگانے پر درست پیمائش بھی حاصل نہیں ہوتی۔
تاہم دوسرے محققین نے ٹیٹو کو ریڈار سے جوڑنے کے لیے نینو میٹر موٹی سیدھی لائن والے ربن کا استعمال کرتے ہوئے اسی طرح کے طریقے آزمائے ہیں، لیکن وہ مسلسل حرکت کے دباؤ کو نہیں سنبھال سکے۔
لو کا کہنا ہے کہ محققین ورچوئل رئیلٹی ، گیمنگ اور اس تحقیق کے لیے آنے والے میٹاورس سے متاثر تھے۔ ورچوئل رئیلٹی بعض صورتوں میں دماغی بیماری کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ تاہم، ورچوئل رئیلٹی میں انسانی آگاہی کی صلاحیت میں بہت طریقوں سے فقدان پایا جاتا ہے۔
لو کا کہنا ہے کہ ابھی تک اسے استعمال کرنے والوں نے اس کے مفید ہونے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا ہے تو اس بات کا جواب دینا قبل از وقت ہے کیا یہ واقعی ان کی مدد کر رہا ہے یا نہیں؟
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News