بچے کی پیدائش کے بعد ماؤں میں بلڈ پریشرکا خطرہ کتنے ہفتوں بعد جنم لے سکتا ہے؟

ماں بننا ہرعورت کی خواہش ہوتی ہے تاہم ایسی خواتین جو حمل کے دورسے گزرتی ہیں مختلف مسائل کا شکار ہوجاتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ماں بننا ایک پیچیدہ عمل ہے جبکہ خواتین میں حمل کے دوران یا بعد میں بلڈ پریشربڑھنے کا خطرہ بھی موجود رہتاہے۔
تاہم حالی ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق، ہر 10 میں سے ایک خاتون جن کو حمل سے پہلے یا دورانِ حمل ہائی بلڈ پریشر نہیں تھا، وہ بچے کی پیدائش کے ایک سال بعد تک اس مرض میں مبتلا ہوسکتی ہیں۔
اس تحقیق کے مطابق ایسی خواتین جو بلڈ پریشر کے حوالے سے کوئی تاریخ نہیں رکھتی ہے اور جنہیں حمل کے دوران یا زندگی میں پہلے کبھی بھی بلڈ پریشرنہیں ہوا تھا وہ بچے کی پیدائش کے بعد کے ہفتوں اور مہینوں میں پہلی بار ہائی بلڈ پریشرکے مرض میں مبتلا ہوسکتی ہیں اس بارے میں بہت کم ڈیٹا موجود ہے لیکن یہ خطرہ پیدائش کے چھ ہفتوں سے زیادہ بعد پیدا ہوسکتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کے جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے ان کیسز میں سے تقریباً ایک چوتھائی بچے کی پیدائش کے چھ ہفتے یا اس سے زیادہ عرصے بعد پیدا ہوئے ہیں۔
بلڈپریشر بڑھنے کا خطرہ ایسی خواتین میں سب سے زیادہ موجود رہتا ہے جن کی عمر 35 سال سے زائد ہوں،تمباکونوشی کرتی ہوں یا جن میں بچے کی پیدائش سیزیرین سیکشن کے ذریعے کی گئی ہو۔
ڈیلیوری کے چند مہینوں بعد ہونے والا یہ ہائی بلڈ پریشر بعد کی زندگی میں فالج، امراض قلب اور گردے کی خرابی جیسی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے تاہم مختلف احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس مرض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
نئی تحقیق میں یہ اہم انکشاف ہوا ہے کہ اوپر بیان کئے جانے مذکورہ تینوں خطرے والی خواتین میں بعد از پیدائش ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ 29 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
بوسٹن یونیورسٹی سکول آف پبلک ہیلتھ میں ایپیڈیمولوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر اور اس تحقیق کی مرکزی مصنف سمانتھا پارکر کہتی ہیں ایسی خواتین جنہوں نے پہلے کبھی ہائی بلڈ پریشرکا سامنا نہیں کیا تھا بلڈ پریشر کا بڑھنا خطرے کی بات ہے۔
پارکر کا مزید یہ بھی کہنا ہے زچگی کے چار سے چھ ہفتے بعد بلڈ پریشر بڑھنا حیران کن ہے کیونکہ یہ ایک ایسا عرصہ ہے جس میں بعد از پیدائش کی پیچیدگی نہ ہونے کے برابرہے تاہم اب اس عرصے کی نگہداشت کر کے طویل مدتی قلبی پیچیدگیوں کو کم کیا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق کے لیےپارکر اور ساتھیوں نے بوسٹن میڈیکل سینٹر میں 2016 اور 2018 کے درمیان جنم دینے والے 3,925 حاملہ افراد میں آبادیاتی خصوصیات اور قبل از پیدائش، پیدائش اور بعد از پیدائش کے ڈیٹا کی جانچ کے لیے طبی ریکارڈ کواستعمال کیا۔
محققین نے پیدائش سے پہلے کی مدت سے لے کر ڈیلیوری کے بعد 12 ماہ تک مریضوں کے بلڈ پریشر کی پیمائش کا تجزیہ کیا۔
اگرچہ ڈیلیوری کے کے بعد ہسپتال سے فارغ ہونے سے پہلے ہی زیادہ تر مریضوں کو ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص ہوئی تھی، لیکن 43 فیصد مریضوں کو پہلی بار ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص ان کی ڈیلیوری کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد ہوئی- اور ان میں سے تقریباً نصف نئے کیسز چھ ہفتوں سے زیادہ بعد از پیدائش پیش آئے اسی لیے محققین نے زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد بھی ماؤں کی نگرانی نہایت ضروری ہے تاکہ بڑھتے ہوئے بلڈ پریشر کو اعتدال میں رکھا جاسکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

