Advertisement

آٹزم میں مبتلا بچوں کی نیند بہتر بنانے میں مددگار سائنسی طریقہ

نیند

آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر جسے آٹزم کے نام سے جانا جاتا ہے یہ عمر بھر رہنے والا ایک ذہنی عارضہ ہے جس میں مبتلا بچے اپنا سماجی تعلق قائم کرنے میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں ساتھ ہی ان میں نیند سے متعلق کئی مسائل بھی موجود ہوتے ہیں۔

اس عارضے میں مبتلا بچوں میں سیکھنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے یا وہ دیر سے سیکھتے ہیں لوگوں سے ملنے سے کتراتے ہیں تنہا رہنا پسند کرتے ہیں کبھی یہ بہت زیادہ متحرک رہتے ہیں یا کبھی بلکل خوموش ہوجاتے ہیں جبکہ یہ رات بھر بے چین رہتے ہیں، بار بار جاگ جاتے ہیں اورپرسکون نیند نہیں لے پاتے۔

  دنیا بھر میں ہر 100 میں ایک بچہ اس مرض کے ساتھ جنم لیتا ہے یا پیدائش کے فوراً بعد ہی اس میں مبتلا ہوجاتا ہے، ماہرین ابھی تک اس کی وجہ معلوم نہیں کر پائیں ہیں۔

رات کی پرسکون نیند بچوں کے سیکھنے اور نشوونما کے لیےبے حد ضروری ہے جبکہ نیند کی کمی ان کے مزاج، اسکول کی کارکردگی، صحت اور رویے پر اثرانداز ہوتی ہے۔

نیند کی کمی ہر ایک کو متاثر کرتی ہے، اسی طرح آٹزم اور توجہ کی کمی ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈاے ڈی ایچ ڈی جیسے نیورو ڈیولپمنٹل حالات والے بچوں کے لیے، رات کی ناقص نیند نہ صرف ان کی دماغی صحت پر بلکہ والدین کی ذہنی صحت اور تناؤ کی سطح پر بھی دور رس اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

80 فیصد آٹسٹک بچوں میں نیند کے مسائل موجود ہوتے ہیں اور وہ پرسکون نیند نہیں لے پاتے والدین عموماً ان بچوں کے حوالے جومعلومات دیتے ہیں ان میں ڈیسمنیا (سونے میں دشواری)، پیراسومنیا (رات بھر جاگنے کے مسائل) اور صبح سویرے اٹھنا شامل ہیں۔ اگر ان کا مؤثر طریقے سے علاج نہ کیا جائے تو یہ مسائل عمر بھربرقرار رہتے ہیں۔

Advertisement

ان بچوں کی نیند کو بہتر بنانے کے لیے ایک تحقیق کے نتیجے میں ایک طریقہ دریافت کیا گیا جس سے آٹسٹک بچوں میں نیند کے مسائل کا مؤثر طریقے سے علاج کیا جا سکتا ہے۔

اور یہ تکنیک تمام خاندانوں کے لیے کارآمد ہو سکتی ہے جو بچوں کی خراب نیند کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس مقصد کے لیے ایک سلیپنگ ساؤنڈ پروگرام کو ترتیب دیا گیا تھا یہ نوجوان کی نیند کی ضروریات اور ترجیحات کے مطابق حکمت عملی تیار کرتا ہے۔ اصل میں یہ عام نشوونما والے بچوں میں نیند کے مسائل کو سنبھالنے میں مدد کے لیے تخلیق کیا گیا تھا، تاہم اب اسے آٹزم اور اے ڈی ایچ ڈی والے بچوں کی مدد کے لیے ڈھال لیا گیا ہے۔

اس تحقیق میں 5 سے 13 سال کی عمر کے 245 آٹسٹک بچوں اور ان کے والدین کو شامل کیا گیا۔

اس طرح ان میں سے ایک گروپ کو سلیپنگ ساؤنڈ دیئے گئے جبکہ دوسرے گروپ کوکسی قسم کا کوئی ساؤنڈ نہیں دیا گیا۔

نتائج کے مطابق جن بچوں کو نیند کے دوارن سلیپنگ ساؤنڈ سنائے گئے ان بچوں میں رات بھر نیند میں بہتری نوٹ کی گئی بہ نسبت ان بچوں جنہوں نے کوئی ساؤنڈ نہیں سنا جبکہ یہ نیند کی یہ بہتری ایک سال بعد بھی جاری تھی۔

آٹسٹک بچوں کے والدین نے کہا کہ ایسے بچوں کی بہتر دیکھ بھال کے لیے خاندانی تعاون اور حکمت عملی کے ساتھ مستقل مزاجی نہایت اہمیت رکھتی ہے۔

Advertisement

اگرچہ یہ پروگرام ابھی بھی آزمائشی مرحلے میں ہے اور وسیع تر کمیونٹی میں خاندانوں کے لیے دستیاب نہیں ہے، تاہم مستقبل میں اسے تمام والدین اپنے بچوں کی نیند کو بہتر بنانے کے لیے اپنا سکتے ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
ڈاکٹرز صرف معالج نہیں، مسیحا ہونے چاہئیں، مصطفیٰ کمال
روس کا انسانیت پر احسانِ عظیم ، کینسر ویکسین تیار کرلی
ہنستے جائیں، صحت بہتر بنائیں
بیبی پاؤڈر کے 7 حیرت انگیز استعمال، جن سے آپ واقف نہیں
مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ کی مدد سے پہلی پتے کی کامیاب سرجری
سونے کے تار؛ گھٹنوں کے درد کا نیا علاج خاتون کومہنگا پڑگیا
Advertisement
Next Article
Exit mobile version