Advertisement

سیلون میں کام کرنے والے افراد میں مضر صحت کیمیکلز کا انکشاف

سیلون

سیلون میں کام کرنے والے افراد میں مضر صحت کیمیکلز کا انکشاف

دنیا بھر میں مختلف سیلون میں کام کرنے والے خصوصاً بالوں کو رنگنے پر مامور افراد میں خطرناک کیمیکلز کا انکشاف ہوا ہے جو ان کی صحت کو متاثر کرسکتے ہیں یہ بات حال میں کی جانے والی ایک تحیقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

موجودہ دور میں بالوں کو مختلف رنگوں میں رنگنے کا فیشن ہر طرف نظر آتا ہے جسے خواتین ہو یا مرد حضرات دونوں ہی بڑے شوق سے اپنائے ہوئے ہیں یہ رنگ مختلف کیمیکلزسے تیار کئے جاتے ہیں جو بالوں کو رنگنے والے افراد میں صحت کے مسائل کا سبب بن رہے ہیں۔

 محققین کی رپورٹ کے مطابق جب انہوں نے ان ہیئر ڈریسرزکا معائنہ کیا تو ہیئر ڈریسرزمیں کیمیکلز کا ایک پیچیدہ مرکب سامنے آیا ہے، ان میں کچھ ممکنہ طور پر خطرناک کیمیکلز ہیں جو  پروڈکٹ کے لیبل پردرج ہی نہیں تھے۔

یہ نیا مطالعہ عموماً  کھانے اور گندے پانی میں کیمیکلز کی شناخت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاہم اسے پہلی بار ہیئر ڈریسرز میں مختلف کیمیکلزکی موجودگی کو دیکھنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

جرنل آف ایکسپوژر سائنس اینڈ انوائرنمنٹل ایپیڈیمولوجی میں شائع ہونے والے نتائج بتاتے ہیں کہ ہیئر ڈریسرز کے خطرات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے، خاص طور پر رنگوں کے استعمال کے خطرات، اور انہیں کم کرنے کا بہترین طریقہ۔

Advertisement

جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے لیسلیم کوئروس الکالا جو کہ ماحولیاتی صحت اور انجینئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ خواتین کو ذاتی نگہداشت کی مصنوعات میں کیمیکلز کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تو ہم نے سوچا، کہ یہ کیمیکلز ان خواتین کو زیادہ متاثر کرتے ہوں گے جو جو بطور پیشہ یہ کام کررہی ہیں۔

محققین نے ریاستہائے متحدہ میں سیاہ اور ہسپانوی ہیئر ڈریسرز کے پیشاب کے نمونوں کا جائزہ لیا اور ان کا موازنہ دفتری ملازمتوں میں کام کرنے والی خواتین کے نمونوں سے کیا۔ رنگ کے ہیئر ڈریسرز کو شبہ ہے کہ وہ دیگر ڈیموگرافکس کے اسٹائلسٹوں کے مقابلے میں زیادہ کیمیائی اثرات کا سامنا کرتی ہیں کیونکہ وہ براہ راست سیلون میں استعمال ہونے والی مصنوعات کو لگانے والے کی خدمات انجام دیتی ہیں۔

دفاترمیں کام کرنے والی خواتین کے مقابلے میں، ہیئر اسٹائلسٹوں کے جسم میں کیمیکلز کی اعلی سطح موجود تھی جو سیلون میں ملازمت کرتی ہیں۔ ان میں بالوں کوسیٹ کرنے والے کنڈیشنر، رنگ اور خوشبو کے ساتھ اور بھی بہت سے مادے پائے گئے جن کی محققین شناخت نہیں کر سکے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس پیشہ ور گروپ میں ہماری توقع سے زیادہ کیمیائی اجزاء موجود ہیں۔ جبکہ ان میں سے بہت سے کیمیکلز ایسے بھی ہیں جنہیں نہ ہم جانتے ہیں اور نہ ہی یہ جانتے ان سے صحت کو کیا خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

ریاستہائے متحدہ میں 700000 سے زیادہ ہیئر ڈریسرز ہیں، جن میں سے 90 فیصد سے زیادہ خواتین ہیں اور 30 فیصد سیاہ یا ہسپانوی یا لاطینی ہیں۔ محققین کا کہنا ہے ان کیمیکلز کا ہونا خواتین میں تولیدی عمر میں خلل کا سبب بن کر صرف ان کی صحت کا مسئلہ ہی نہیں بن سکتا ہے بلکہ یہ بچوں کی صحت کو بھی متاثر کرسکتا ہے کیونکہ قبل از پیدائش اور قبل از پیدائش کے دورانیے میں ان کیمیکلز کی نمائش بچوں کی صحت کے خطرات کو بڑھا سکتی ہے۔ اس تحقیق میں تقریباً نصف ہیئر ڈریسرز نے حمل کے دوران سیلون میں کام کرنے کی اطلاع دی تھی۔

محققین کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ کام کے دوران ہیئر ڈریسرز کو کن چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اوران خطرات کو کیسے کم کیا جاسکتا ہے اور ان کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
ڈاکٹرز صرف معالج نہیں، مسیحا ہونے چاہئیں، مصطفیٰ کمال
روس کا انسانیت پر احسانِ عظیم ، کینسر ویکسین تیار کرلی
ہنستے جائیں، صحت بہتر بنائیں
بیبی پاؤڈر کے 7 حیرت انگیز استعمال، جن سے آپ واقف نہیں
مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ کی مدد سے پہلی پتے کی کامیاب سرجری
سونے کے تار؛ گھٹنوں کے درد کا نیا علاج خاتون کومہنگا پڑگیا
Advertisement
Next Article
Exit mobile version