Advertisement

ماؤں کا ڈپریشن بچوں کی تربیت کو کس طرح متاثر کرتا ہے

ماؤں

ماؤں کا ڈپریشن بچوں کی تربیت کو کس طرح متاثر کرتا ہے

ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ کہلاتی ہے تاہم اسی درسگاہ کی ذہنی صحت بہتر نہ ہو یا وہ ڈپیشن میں مبتلا ہو تو یہ بچوں کی تربیت پراثر انداز ہوتی ہے یہ بات ایک نئی تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

حال ہی میں کی جانے والے ایک تحقیق کے مطابق ڈپریشن میں مبتلا مائیں بچوں کے سوالات کا دیر سے جواب دیتی ہیں یا انہیں کسی چیز کے بارے بتانے میں زیادہ وقت لگاتی ہیں جس سے ان کے سیکھنےکا عمل متاثر ہوتا ہے۔

انفینٹ اینڈ چائلڈ ڈویلپمنٹ جریدے میں شائع ہونے والے اس مطالعے کے لیے، محققین نے 100 سے زائد خاندانوں کی آڈیو ریکارڈنگ سنی جو ارلی ہیڈ سٹارٹ پروگرام میں شامل تھے۔ وفاقی چائلڈ ڈویلپمنٹ کے اس پروگرام میں ایسے خاندانوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی آمدنی کم  تھی۔

اس پروگرام میں شامل کچھ مائیں ڈپریشن میں مبتلا تھی تاہم محققین ریکارڈنگ سے جاننا چاہتے تھے کہ بات چیت کے دوران ماں اور اس کے بچے کے ردعمل کے درمیان کتنا وقت لگتا ہے۔

نکولس اسمتھ جو کہ مسوری یونیورسٹی کے اسکول آف ہیلتھ پروفیشنزمیں ایک اسسٹنٹ پروفیسر ہیں کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے ماؤں اور بچوں کے درمیان جوابات کا یہ فرق کم ہوتا جاتا ہے، اور ماں کا وقت بچے کے جواب یا رد عمل کے وقت کی پیشین گوئی کرتا ہے۔

مثال کے طور پر وہ بچے جو اپنی ماں کو جواب دینے میں سست یا دیر سے ردعمل ظاہر کرتے  تھے اکثر ان کی ماؤں نے بھی بچوں کو جواب دیر سے دیا تھا۔

Advertisement

اس کے برعکس جو بچے اپنی ماں کو جواب دینے میں تیز تھے ان کی مائیں بھی بچے کو جواب دینے میں تیز تھیں۔ اس تحقیق میں اہم اور نئی دریافت یہ تھی کہ جو مائیں زیادہ افسردہ تھیں انہیں اپنے بچے کو جواب دینے میں ان ماؤں کی نسبت  زیادہ وقت لگتا تھا جو کم افسردہ تھیں۔

اس تحقیق میں آڈیو ریکارڈنگ کا استعمال کرتے ہوئے محققین نے، ماؤں اور ان کے بچوں کے درمیان ہونے والی بات چیت کے جوابی وقت کا موازنہ کیا جب یہ بچے 14 اور 36 ماہ کے تھے۔

تاہم اسمتھ مطالعے میں شامل انہیں افراد کا آگے چل کر مزید مطالعہ کا ارادہ رکھتے ہیں جب بچے پری کنڈرگارٹن اور پانچویں جماعت تک پہنچے گے تاکہ یہ اثرات بعد میں بچوں پر کیسے ظاہر ہوتے ہیں جانا جائے۔

اسمتھ کا کہنا ہے کہ ہم ان عوامل کو بہتر طور پر سمجھنا چاہتے ہیں کہ ماں اور بچے کا تعامل کس طرح کام کرتا ہے اور اس کے ساتھ  بنیادی میکانزم اور ممکنہ عوامل کون سے ہیں۔

ایک بار جب ہم ان کو جان لیں گے کہ وہ کون سے عوامل ہیں جو ترقی اور کامیابی کو آگے بڑھاتے ہیں اور کون سے نشوونما کو متاثر کرتے ہیں، تو ہم ان بچوں کی شناخت کرکے ان کے سیکھنے کے عمل کو بہتر بناسکیں گے۔

تاہم نتائج اس بات کا تعین کرنے کے لیے مزید تحقیق چاہتے ہیں کہ آیا سست ردعمل یا وقت بچوں کی زبان کی نشوونما، ذخیرہ الفاظ، یا تعلیمی نتائج پر کوئی طویل مدتی اثرات رکھتا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
لاہور: جناح اسپتال و علامہ اقبال میڈیکل کالج کی لیب میں ڈبل ایکسپائر بلڈ کلچر وائلز کا اسکینڈل بے نقاب
کراچی میں آشوبِ چشم کی وبا پھیلنے لگی
سرجری کے بغیر دماغ کی اندرونی حصوں تک بہتر رسائی فراہم کرنے والا انوکھا ہیلمنٹ تیار
فریکچر کو دھاتی پلیٹ یا راڈ کے بغیر جوڑنا ہوا اب ممکن؛ چین نے گلو تیار کرلیا
ڈاکٹرز صرف معالج نہیں، مسیحا ہونے چاہئیں، مصطفیٰ کمال
روس کا انسانیت پر احسانِ عظیم ، کینسر ویکسین تیار کرلی
Advertisement
Next Article
Exit mobile version