وقت سے پہلے جنم لینے والے بچوں میں کن امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

وقت سے پہلے جنم لینے والے بچوں میں کن امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟
بچے کی پیدائش کا وقت اور مستقبل میں صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کی پیدائش مقررہ وقت پر ہوں کیونکہ وقت سے پہلے یا بعد میں جنم لینے والے بچوں میں تحقیق کے مطابق مختلف امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق تھوڑے وقت پہلے پیدا ہونے والے بچوں میں نشوونما کے حوالے سے طویل مدت تک مشکلات کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جو ان بچوں کے رویے اور سیکھنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں 10 لاکھ سے زیادہ سویڈش بچوں کے اعداد و شمار کے تجزیہ کیا گیا جس کے مطابق قدرے پہلے جیسے 32 سے 33 ہفتوں یا 34 سے 36 ہفتوں میں پیدا ہونے والے بچوں میں مرگی یا دماغی افعال، بینائی یا سماعت کے مسائل کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔محققین نے نوٹ کیا کہ تقریباً 80 فیصد قبل از وقت پیدائشیں ان ہی زمروں میں آتی ہیں۔
اسٹاک ہوم میں کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کے کنسلٹنٹ نیونیٹولوجسٹ، اور سینئر محقق ڈاکٹر جینی بولک کی قیادت میں اس تحقیقاتی ٹیم نے نتیجہ اخذ کیا ان خطرات کو کم نہیں سمجھا جانا چاہئے کیونکہ یہ بچے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں سب سے زیادہ تناسب رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ان نتائج کو مد نظر رکھتے ہوئے ضروری ہے کہ پہلے یا بعد میں پیدا ہونے ہونے والے بچوں کا معائنہ اور ان کی دیکھ بھال پر والدین کو خصوصی توجہ دیں۔
اس تحقیق میں محققین نے سویڈش صحت کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا تاکہ پہلے یا قبل از وقت پیداہونے بچوں کا موازنہ پوری مدت یعنی 39-40 ہفتوں میں پیدا ہونے والے بچوں کے ساتھ کیا جاسکے۔
اس تحقیق میں 1988 سے 2012 کے درمیان سویڈن میں پیدائشی نقائص کے بغیر پیدا ہونے والے تقریباً 1.3 ملین بچے شامل تھے۔
13 سال کی اوسط فالو اپ مدت کے دوران، 75,000 سے زیادہ بچوں میں کم از کم ایک تشخیصی نشوونما کی خرابی نوٹ کی گئی۔
نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں کسی بھی طرح کی نشوونما کی خرابی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جو کہ مکمل مدت میں پیدا نہیں ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

