عالمی ادارہ صحت کا بڑا انکشاف، لاکھوں لوگوں کا قاتل کورونا وائرس اب بھی نظروں سے اوجھل

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جمعہ کے روز ایک حیران کن بیان میں کہا کہ کووڈ-19 کی وبا کا سبب بننے والے SARS-CoV-2 وائرس کے اصل ماخذ کا پتہ لگانے کی کوششیں ابھی تک جاری ہیں اور مکمل نہیں ہو سکیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی سائنسی مشاورتی کمیٹی نے کہا کہ کووڈ-19 کے آغاز کو سمجھنے میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے، لیکن اس کے تمام امکانات کی مکمل جانچ کرنے کے لیے ضروری اہم معلومات ابھی تک دستیاب نہیں ہو سکیں۔
ادارے نے واضح کیا کہ وہ چین سے متعدد جینیاتی معلومات طلب کر چکے ہیں، جن میں کووڈ-19 مریضوں سے تعلق رکھنے والی جینیاتی معلومات، ووہان کی منڈیوں میں فروخت ہونے والے جانوروں کی تفصیلات، اور ووہان کی لیبارٹریوں میں کیے گئے تحقیقاتی کام اور بایوسیکیورٹی کی حالتوں پر معلومات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: کووڈ 19: یورپ میں مارچ تک 22 لاکھ اموات کا خدشہ ہے، عالمی ادارہ صحت کا انتباہ
ڈبلیو ایچ او نے مزید کہا کہ چین نے ابھی تک ان معلومات کو شیئر نہیں کیا ہے، جس سے عالمی سطح پر نئے سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ کیا چین معلومات کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے؟ اور اگر ایسا ہے تو کیا اس کی کوئی پوشیدہ حقیقت ہے جسے چھپایا جا رہا ہے؟
چین کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم، عالمی برادری میں اس خبر سے دہشت اور بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے، اور یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ وائرس کے ماخذ تک پہنچنے میں اتنی دیر کیوں ہو رہی ہے؟
یہ انکشاف دنیا بھر میں تشویش کی لہر پیدا کر رہا ہے اور یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کہ آیا اس وائرس کا ماخذ معلوم کرنا ہمارے لیے ممکن ہوگا یا نہیں، اور اگر ہوتا ہے تو اس کے اثرات کیا ہوں گے؟
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News