اقتصادی سروے 25-2024: صحت کے شعبے کی صورت حال تشویش ناک ہونے کا انکشاف

اسلام آباد: قومی اقتصادی سروے 2024-25 کے مطابق پاکستان میں صحت کے شعبے کو درپیش مسائل بدستور برقرار ہیں۔ ملک میں صحت کا جی ڈی پی میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے جبکہ ڈاکٹروں، نرسز اور طبی سہولیات کی کمی واضح طور پر محسوس کی جارہی ہے۔
اقتصادی سروے 2024-25 کے مطابق پاکستان میں صحت کے شعبے کا جی ڈی پی میں تناسب ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ یہ صورتحال ملک میں صحت پر کم توجہ دینے کی عکاسی کرتی ہے۔
رواں مالی سال میں صحت کے شعبے کے لیے مجموعی بجٹ 925 ارب روپے رکھا گیا۔ یہ رقم آبادی کے لحاظ سے انتہائی محدود قرار دی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اقتصادی سروے جاری؛ معیشت بہتری کی جانب گامزن، مہنگائی اور قرضوں میں کمی
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 7 لاکھ 50 ہزار افراد کے لیے اوسطاً ایک ڈاکٹر دستیاب ہے۔ یہ اعداد و شمار صحت کے نظام پر دباؤ کو ظاہر کرتے ہیں۔
گزشتہ ایک سال کے دوران ملک میں ڈاکٹروں کی تعداد میں 20 ہزار سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس اضافے کے باوجود مریضوں کا بوجھ بدستور برقرار ہے۔
اب ملک میں رجسٹرڈ ڈاکٹروں کی تعداد بڑھ کر 3 لاکھ 19 ہزار ہوچکی ہے۔ یہ اعدادوشمار اب بھی آبادی کی ضروریات سے کم ہیں۔
ملک میں ڈینٹسٹس کی تعداد 39 ہزار 88 تک پہنچ چکی ہے۔ اس شعبے میں بھی مزید بہتری کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔
نرسز کی تعداد 1 لاکھ 38 ہزار تک جاپہنچی ہے جب کہ دائیوں کی تعداد 46 ہزار 801 اور لیڈی ہیلتھ ورکرز 29 ہزار ہیں۔
پاکستان میں اسپتالوں کی تعداد 1,696 ہے جب کہ بیسک ہیلتھ یونٹس 5,434 فعال ہیں۔ ان سہولیات کی دستیابی شہری و دیہی علاقوں میں مختلف ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں ہر ایک ہزار شیرخوار بچوں میں سے سالانہ 50 بچے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ملک میں اوسط عمر 67 سال اور 6 ماہ ہے جو دنیا کے کئی ممالک کے مقابلے میں کم سمجھی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

