Site icon بول نیوز

طب میں پہلی بار جگر میں حمل ٹھہرنے اور ولادت کا انوکھا واقعہ

طب میں پہلی بار جگر میں حمل ٹھہرنے اور ولادت کا انوکھا واقعہ

طب کی تاریخ میں پہلی بار ایک ایسے بچے کی پیدائش ہوئی ہے جس نے مدت حمل مادر رحم کے بجائے جگر میں گزارا۔

دنیا میں ایسی کئی ولادتیں ہوئی ہیں جس میں نومولود نے مادر رحم سے باہر اپنی مدت حمل گزارکر جنم لیا تاہم جگر میں حمل ٹھہرنے اور پیدائش کا یہ اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ ہے۔

پیرو میں ایک بچے نے مادر رحم سے باہر جگر کے ساتھ جڑے پلیسنٹا میں 40 ہفتے کی مدت حمل گزار کر صحت مند حالت میں جنم لیا یہ ڈیلیوری ایک ملٹی ڈسپلنری میڈیکل ٹیم کے ذریعے عمل میں آئی۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ پیرو میں پہلا جبکہ دنیا بھر میں چوتھا کیس ہے جس میں ماں اور بچہ دونوں زندہ اور صحت مند حالت میں ہیں۔

پیرو کے صحت کے وزیرلوئس کیروز ایویلیس نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ  19 سالہ والیریا ویلا کو بچے کی پیدائش کے لیے پیچیدہ سرجری کی ضرورت تھی کیونکہ جگر سے جڑا پلیسنٹا کو نکالنا جان لیوا ثابت ہوسکتاتھا۔

اس قسم کے سرجری میں خون بہنے کا خدشہ موجود رہتا ہے اس لیے نسوں سے خون کو بہنے سے روکنے کے لیے ایک خاص مادہ استعمال کیا گیا جس نے بہتر کارکردگی دکھائی دوران زچگی خاتون اس پیچیدگی سے محفوظ رہی۔

یہ سرجری رواں برس 30 نومبر کو عمل میں جس کے نتیجے میں والیریا ویلا نے ایک بچی کو جنم دیا جس کا نام ایلن رکھا گیا۔ پیدائش کے وقت بچی کا وزن 7.9 پاؤنڈ تھا تاہم اس وقت ماں اور بچی دونوں کی صحت بہتر ہے۔

ماں اور بچی کو اسپتال میں چند دن رکھنے اور ڈسچارج کے بعد اس کیس کو منظر عام پر لایا گیا۔

اکٹوپک یعنی اخراجی حمل اس وقت جنم لیتا ہے جب زائیگوٹ رحم کے باہر اپنی مدت حمل گزارتا ہے۔  تقریبا 96 فیصد کیسز یہ فالپین ٹیوبز میں ہوتے ہیں، اور تقریباً 4 فیصد کیسزمیں پیٹ کی خالی جگہوں پر اپنی مدت گزارتے ہیں۔

اس کیس میں زائیگوٹ براہ راست جگر کے ساتھ منسلک ہوگیا تھا اور جنین کو اس کے خون کی نالیوں سے خون کی فراہمی ہو رہی تھی۔

اس کیس کو خاص بنانے والی بات یہ ہے کہ حمل 40 ہفتوں تک نارمل حالت میں جاری رہا۔ اس حمل کا ایک اور غیر معمولی پہلو یہ تھا کہ حمل کے ابتداء سے لے کر اختتام کے مراحل میں مداخلت کیے بغیر سخت نگرانی کی گئی۔

Exit mobile version