پاکستان میں جینیاتی تحقیق کی قومی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے اہم پیش رفت ہوئی ہے، اس سلسلے میں چین کے ساتھ اشتراک کے نئے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
چین کے جینیاتی تحقیق کے ادارے BGI گروپ کی جانب سے پاکستانی وفد کو چین کے دورے کی دعوت دی گئی ہے۔
دعوت کاخیر مقدم کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے صحت مختار بھرتھ نے کہا کہ چین کے دورے اور ماہرین کی مشاورت کے بعد حکومت BGI کے ساتھ (MoU) کی جانب پیش قدمی کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: جینومکس ریسرچ کے لیے 175 ملین پاؤنڈ کی فنڈنگ کا اعلان
انھوں نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کے حیاتیاتی تحقیقاتی نظام میں ایک انقلابی تبدیلی کی بنیاد رکھے گا۔
وفد کی چین روانگی کے حوالے سے تیاریوں کے سلسلے میں وزیرِ مملکت صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے NIH کے سربراہ کے ساتھ اہم ملاقات کی، جس میں چین کے معروف ادارے BGI گروپ کیساتھ تعاون پر گفتگو کی گئی۔
ترجمان وزارت صحت کے مطابق اجلاس میں چین کے معروف ادارے BGI گروپ کے ساتھ تعاون کے روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے، واضح رہے کہ BGI گروپ نے پاکستان کے صحت کے شعبے کی معاونت میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
اس حوالے سے وزیرِ مملکت صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نےکہا کہ پاکستان چین سائنسی تعاون سے بیماریوں کی بروقت تشخیص اور روک تھام کا نیا دور شروع ہو گا، خصوصاً جینیاتی ٹیسٹنگ، نایاب بیماریوں کی تحقیق اور تشخیص کی جاسکے گی۔
ڈاکٹر مختار بھرتھ بتایا کہ آئندہ نسلوں کے فائدے کے لیے جین بینک کے قیام کی تجویز بھی شامل ھے، وزیرمملکت نے بین الاقوامی تعاون کیلیے موثر حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کر دی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان پہلے اپنی تکنیکی ترجیحات اور اسٹریٹجک ضروریات کے بارے میں سفارشات طے کرے گا۔ اس مقصد کے حصول کیلیے NIH دو سے تین ماہرین پر مشتمل ایک تکنیکی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستانی وفد BGI گروپ کی تھیلیسیمیا، تولیدی صحت اور کینسر ریسرچ کا جائزہ لے گا، وفد نایاب امراض کے شعبہ جات میں BGI کے منصوبوں اور ٹیکنالوجی کا بھی جائزہ لے گا۔
وزیر مملکت نے کہا کہ قومی ادارہ صحت پاکستان کے جینیاتی اہداف پر مبنی مفصل سفارشات مرتب کرے گا، جس میں پاکستان کے جینیاتی صحت کے اہداف، ضروریات اور ترجیہات کا تعین کیا جائے گا، جہاں BGI گروپ کی مہارت کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔

