اسلام آباد: پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے اپنی پہلی سماعت کا فیصلہ سناتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع دے دیا۔
وفاقی آئینی عدالت نے آج اپنی پہلی سماعت کا باقاعدہ آغاز کیا، تاہم عدالتی کارروائی کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
چیف جسٹس آئینی عدالت امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقدمات سنے، جس میں جسٹس باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین بھی چیف جسٹس کے ہمراہ بینچ میں موجود تھے۔
آئینی عدالت نے اپنا پہلا فیصلہ جاری کرتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع دے دیا۔
دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے کہا کہ مائی لارڈ یہ کیس غریب مزدوروں سے متعلق ہے، قانون یہ ہے کوئی نجی ادارہ مزدور کو کام سے نکالے گا تو اسکے واجبات ادا کرے گا، اگر نجی ادارہ واجبات ادا نہیں کرتا تو مزدور متعلقہ محکمہ میں اپیل کر سکتا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے عدالت کو بتایا کہ مزدور کے حق میں فیصلہ آئے تو نجی ادارہ اپیل میں واجبات سیکورٹی کی مد میں جمع کرائے گا، پشاور ہائیکورٹ نے نجی ادارہ کی اپیل کے ساتھ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کی شرط ختم کردی ہے۔
جسٹس حسن رضوی نے استفسار کیا کہ غریب مزدور کے پاس سیکیورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ عدالت پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کر کے حکم امتناع بھی دے۔
بعدازاں عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع جاری کردیا۔

