25سال پرانی امریکی فلم میں کرونا وائرس کی پیشن گوئی کیسے ہوئی؟

کورونا وائرس کی پیشن گوئی آج سے 25 سال قبل کر دی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ سے چین ایک وائرس کا شکار ہے جس کا نام کورونا وائرس ہے۔
چین اور اس کے علاوہ دیگر ملکوں کے لوگ کورونا وائرس میں مبتلہ ہیں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اس وائرس کی پیشن گوئی 25 سال قبل ہی کر دی تھی۔
کورونا وائرس کے بارے میں ایک امریکی فلم میں 1995 میں کردی گئی تھی جو جانور سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔
امریکا میں بھی اس کورونا وائرس جیسے جراثیم کے بارے میں 1995 میں ایک فلم بنائی گئی جس کا نام ’آؤٹ بریک‘ تھا۔
ویب سائٹ ’علی بابا‘ کے مالک کا کورونا وائرس کی ویکسین کے لیے بڑا عطیہ
یاد رہے کہ اس وائرس کی وجہ سے 180 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوکر موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوسکتا ہے، جس کی وجہ سے نزلہ زکام جیسی بیماری لاحق ہوسکتی ہے۔
اس فلم کے مناظر میں دکھایا گیا ہے کہ ایک جنگلی بندر کو پکڑنے کی کوشش میں ایک شخص کو اس جانور کے پنجے مارنے کی وجہ سے وائرس منتقل ہوجاتا ہے۔
یہ وائرس آہستہ آہستہ دیگر لوگوں میں پھیلتا ہوا پورے ملک میں پھیلنے لگتا ہے۔
یہ فلم خود بھی ایک غیر افسانوی کتاب پر بنائی گئی تھی، فلم دی ہاٹ زون نامی یہ کتاب 1994 میں شائع ہوئی تھی جو 1992 میں شائع امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے ایک آرٹیکل کی بنیاد پر رچرڈ پرسٹن نے لکھی تھی۔
اس کے علاوہ فلم ’کانٹیجن‘ 2011 میں بھی ریلیز ہوئی تھی جس میں وائرسز کو بہت تیزی کے ساتھ انسانوں میں پھیلتا ہوا دکھایا گیا تھا۔
یاد رہےدونوں فلموں میں وائرس کا شکار ہونے والوں کو چلتے چلتے گرتا ہوا دکھایا تھا ویسے ہی جیسا کہ آج کورونا وائرس کے شکار افراد چلتے چلتے گر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ماہرین بھی اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ آج چین سے امریکا تک پھیلنے والا یہ وائرس بھی جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News