جرمنی میں پاکستانی نژاد سائنسدان آصفہ اختر کا منفرد اعزاز

ڈاکٹر آصفہ اختر عالمی شہرت یافتہ جرمن ادارے ماکس پلانک سوسائٹی کے حیاتیات اور طب کے سیکشن کی سربراہی کرنے والی پہلی بین الاقوامی خاتون نائب صدر بن گئی ہیں۔
یاد رہے کہ جرمنی کی ماکس پلانک سوسائٹی کو عالمی شہرت حاصل ہے،اس کے ذیلی اداروں ميں اعلیٰ درجے کی سائنسی تحقیق کی جاتی ہے۔
"#Science is a beautiful example of integration because you have people from all over the world exchanging knowledge beyond boundaries, cultures or prejudice." Our new Vice President Asifa Akthar @mpi_ie @AsifaAkhtar1 @mpi_ie @maxplanckpress https://www.bolnews.com/urdu/latest/2020/07/873032/amp/ #womeninstem pic.twitter.com/cnF5FY0a6q
— Max Planck Society (@maxplanckpress) July 13, 2020
اس کی عالمی شہرت کی وجہ یہ بھی ہے کہ سن 1948 سے لے کر اب تک ماکس پلانک سوسائٹی کے 18 محققين نوبل انعامات حاصل کر چکے ہيں۔
ڈاکٹر اختر ماکس پلانک سوسائٹی یا ’ایم پی جی‘ کے بائیولوجی اور میڈیسن کے سیکشن کی نائب صدر کی حیثیت سے اس سیکشن کی انچارج بن گئی ہیں۔
Its a great honour to be the first international female Vice President of the Max Planck Society. Its an exciting opportunity to contribute towards shaping the future of the Society.https://www.bolnews.com/urdu/latest/2020/07/873032/amp/ – New team, new ideas https://www.bolnews.com/urdu/latest/2020/07/873032/amp/
— Asifa Akhtar (@AsifaAkhtar1) July 1, 2020
ڈاکٹر اختر نے یکم جولائی سے اس انتہائی اہم عہدے کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
ماکس پلانک سوسائٹی
جرمنی کی ’سائنس کے فروغ کی ماکس پلانک سوسائٹی‘ ايک غير جانبداراور عوامی فلاحی تحقیقی ادارہ ہے۔
يہ سوسائٹی بنيادی سائنسی اصولوں پر ريسرچ کرتی ہے اور اس کے انسٹيٹيوٹ ممتاز محققین اور ماہرین پر خصوصی توجہ ديتے ہيں۔
ماکس پلانک سوسائٹی کے انسٹيٹيوٹ اصولی سائنسی تحقیق کے ميدان ميں ’اعلیٰ کارکردگی کے مراکز‘ میں شمار ہوتے ہیں اور يہ سوسائٹی بڑی تعداد میں غير ملکی طالبعلموں کو مالی مدد بھی فراہم کرتی ہے۔
دوسری جانب وہ ماکس پلانک اسکولوں کے لیے کانٹیکٹ پرسن کی خدمات بھی سرانجام دیں گی۔
انسٹی ٹیوٹ کی ویب سائٹ کو دیے گئے ایک بیان میں ڈاکٹر اختر نے کہا کہ وہ اس ذمہ داری کو مستقبل کے لیے عملی حکمت عملی تشکیل دینے کا ایک بہترین موقع خیال کرتی ہیں۔
’نوجوان سائنسدانوں کے لیے دل دھڑکتا ہے‘
ڈاکٹر اختر نے نے کہا کہ میرا دل نوجوان سائنسدانوں کے لیے دھڑکتا ہے۔
اس عہدے کے متعدد پہلو ہیں، جس میں مواصلات، بین الاقوامیت، تنوع، نوجوان سائنسدانوں کے کیریئر کی ترقی اور مجموعی طور پر جرمن سائنسی عمل کو مستحکم بنانا شامل ہے۔
آصفہ اخترنے کہا کہ نوجوان سائنسدان اپنے کیرئیر کے مختلف مراحل میں جن مشکلات کا سامنا کرتے ہیں میں ان کو بخوبی سمجتی ہوں، اس لیے میں نوجوان سائنسدانوں کے لیے نئے منصوبوں کو آگے بڑھانا چاہتی ہوں۔
سائنس کے شعبے میں صنفی مساوات کی ترویج
ڈاکٹر آصفہ اختر صنفی مساوات کے معاملے کو بھی آگے بڑھانا چاہتی ہے۔
ان کے بقول، صنفی مساوات پر مسلسل کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ سائنس کی شعبے میں نمایاں خواتین موجود ہیں اور ہمیں ماکس پلانک سوسائٹی کے لیے ان خواتین کی خدمات حاصل کرنے کے سلسلے میں نہ صرف اپنے تمام تر وسائل استعمال کرنے چاہییں بلکہ ہر ممکن کوششں کرنی چاہیے۔
ڈاکٹر آصفہ کون ہیں؟
پاکستان کے شہر کراچی میں سن 1971 میں پیدا ہونے والی ڈاکٹر آصفہ اختر نے سن 1997 میں امپیریئل کینسر ریسرچ فنڈ لندن میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔
انہوں نے سن 1998 سے 2001ء کے دوران جرمن شہر ہائیڈل برگ میں قائم یورپین مالیکیولر بائیولوجی لیبارٹری (ای ایم بی ایل) اور میونخ میں واقع اڈولف بوٹینانٹ انسٹیٹیوٹ میں اپنی پوسٹ ڈاکٹوریل فیلوشپ مکمل کی۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر اختر سن 2013 سے، جرمن شہر فرائبرگ میں ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ برائے ایمیون بائیولوجی اور ایپی جینیٹکس میں ڈائریکٹر کے عہدے پر فائض ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

