مولانا تقی عثمانی پر حملے اور مولانا عادل کی ٹارگٹ کلنگ میں ایک ہی گروہ کے ملوث ہونے کا امکان

مولانا تقی عثمانی پر حملے اور مولانا عادل خان کی ٹارگٹ کلنگ میں ایک ہی گروہ کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔
تفتیشی ذراٸع کے مطابق مفتی تقی عثمانی پر حملے کی تفتیش میں غیرسنجیدگی نہیں برتی جاتی تو یہ نوبت نا آتی، ڈیڑھ برس گزر جانے کے باوجود پولیس وقانون نافز کرنے والے ادارے مفتی تقی عثمانی پر حملے میں ملوث ملزمان کو بے نقاب نہیں کرسکے۔
تفتیشی ذراٸع کا کہنا ہے کہ مفتی تقی عثمانی کی ریکی اور حملے والے طرز پر ہی ملزمان نے مولانا عادل کو بھی نشانہ بنایا جبکہ مولانا عادل کے روٹ پر لگے تمام سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز حاصل کی جاچکی ہیں۔
تفتیشی ذراٸع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مولانا عادل خان پر ہونے والے حملے میں بھی پڑوسی ملک بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا جبکہ روٹ پر آویزاں کیمروں کی فوٹیجز میں مولانا کی گاڑی کا تعاقب کرتے صرف ایک ملزم دیکھا گیا
تفتیشی ذراٸع کا مزید کہنا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ ٹارگٹ کلرز اپنے موٹرسائيکل سوار ساتھی کے ساتھ تھوڑا آگے تک گئے جبکہ چوک کے پاس ایک گاڑی موجود تھی، جس میں بیٹھ کر فائرنگ کرنے والے ملزمان فرار ہوا۔
دوسری جانب کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں مولانا ڈاکٹرعادل پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کا معاملے پر تشکیل دی جانے والی چار رکنی کمیٹی کےاجلاس میں قاتلوں کے بارے میں معلومات فراہم پر 50لاکھ روپے انعام دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس مولانا محمد عادل خان اور ڈرائیور پر حملہ میں ملوث دہشتگردوں کا سراغ لگانے میں ناکام ہوگئی جس کے بعد دہشتگر دوں کی گرفتاری کے لیے پولیس نے مدد لینے کا فیصلہ کرلیا۔
سی ٹی ڈی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اجلاس میں قاتلوں کے بارے میں معلومات فراہم پر پچاس لاکھ روپے انعام دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کمیٹی کی سفارشات حکومت سندھ کو بھیج دی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News