Advertisement

استعمال شدہ گتے سے فن پارے بنانے والی مجسمہ ساز

جاپانی خاتون مونامی اوہنو مجسمہ سازی کے میدان میں ایک منفرد مقام رکھتی ہیں کیونکہ وہ مٹی اور پتھروں کے بجائے استعمال شدہ گتے سے فن پارے تخلیق کرتی ہیں۔

آج سے دس سال پہلے اوہنو نے یہ کام اپنے کالج اسائنمنٹ کے طور پر کیا تھا اور کارڈ بورڈ سے موٹر سائیکل کا ایک ماڈل بنایا تھا۔

اس ماڈل کو لوگوں نے بہت پسند کیا اور یہی پسندیدگی دیکھتے ہوئے انہوں نے گتے سے مجسمے بنانے کا کام باقاعدہ پیشے کے طور پر اختیار کرلیا۔

اب تک وہ اپنے گھر کی سجاوٹ کے علاوہ دوسرے درجنوں افراد اور اداروں کے لئے بھی گتے سے فرمائشی فن پارے بنا چکی ہیں جن کا معاوضہ انہوں نے ایک لاکھ یعنی (ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے) سے پندرہ لاکھ یعنی (23 لاکھ پاکستانی روپے) تک وصول کیا ہے۔

Advertisement

اوہنو کے مطابق معاوضے کا انحصار فن پارے کی پیچیدگی اور باریکی پر ہوتا ہے۔

اب تک جاپان کی کئی آرٹ گیلریز میں گتے سے بنائی گئی ان کے فن پاروں کی نمائشیں ہوچکی ہیں جو بہت کامیاب بھی رہی ہیں۔

اب ان کے پاس ایک باقاعدہ ورکشاپ بھی ہے جہاں وہ پوری توجہ سے اپنا کام کرتی ہیں جبکہ انہوں نے ایک میڈیا مینیجر بھی رکھا ہوا ہے جس کا کام ذرائع ابلاغ سے رابطہ رکھنا ہے۔

Advertisement

اوہنو کے مشہور فن پاروں میں گتے سے بنا ہوا بیٹ مین، گوڈزیلا اور بیک ٹو دی فیوچر والی کار کا ماڈل اور کئی توپوں والا ٹینک بھی شامل ہے۔

کسی بھی فن پارے کو تیار کرنے سے پہلے وہ گتے کے ٹکڑوں کو موڑ کر ایک خاکہ بناتی ہیں اور پھر انہیں احتیاط سے کاٹ کر گوند اور معمولی مقدار میں پانی کی مدد سے آپس میں جوڑتی ہیں۔

اس طرح کئی گھنٹوں اور بعض اوقات کئی دنوں کی محنت کے بعد وہ اپنے فن پارے کو حتمی شکل دے دیتی ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
انسانیت کے ماتھے کا جھومر؛ فرانسیسی اداکارہ اڈیل ہینل کی فلسطین کیلئے قربانی
جلد پر ٹیٹو کی مقبولیت کم، اب کونسا ٹیٹو ٹرینڈ بن گیا
مکھیاں دور، گائے پُرسکون؛ انوکھا نوبل انعام، جاپانی محققین کے نام
فریکچر کو دھاتی پلیٹ یا راڈ کے بغیر جوڑنا ہوا اب ممکن؛ چین نے گلو تیار کرلیا
مکڑی کے جال بُننے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
دنیا کی سب سے محفوظ موٹر سائیکل متعارف
Advertisement
Next Article
Exit mobile version