Advertisement

معاشی ترقی کیلئے جامع اور پائیدار ترقی کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ

وزیر خزانہ

وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کیلئے جامع اور پائیدار ترقی کی ضرورت ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے فسکل پالیسی اور پائیدار ترقی کے حوالے سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کو متعدد چیلنجز وراثت میں ملے اور ہمیں قطر،یو اے ای اور سعودی عرب سے مالی مدد لینی پڑی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت معاشرے کے نچلے طبقے کی فلاح کیلئے کام کررہی ہے، وراثت میں ملنے والے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے آخرکار ہمیں آئی ایم ایف کے پا س جانا پڑا۔

شوکت ترین نے یہ بھی کہا کہ صحت کارڈ، زرعی ، انٹر پرائزز کیلئے بلاسود قرضے اور احساس پروگرام ہماری کامیابیاں ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کیلئے جامع اور پائیدار ترقی کی ضرورت ہے، حکومت ماہرین سے تجاویز لیکر کام کرنا چاہتی ہے۔

Advertisement

شوکت ترین کا یہ بھی کہنا تھا کہ معیشت آئی سی یو سے باہر آرہی ہے جبکہ ٹیکس شرح کو بڑھانے اور ریٹیل مارکیٹ میں مداخلت میں مدد مل رہی ہے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ٹھوس بنیادوں پر شرح نمو پر توجہ دے رہی ہے، ٹیکس محصولات کا ہدف 4.7ٹریلین روپے سے بڑھا کر 5.8ٹریلین روپے کردیا ہے۔

واضح رہے اس سے قبل وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایف بی آر ہیڈکوارٹر میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت ایف بی آر کو مکمل خود مختاری دینے کے لیے پرعزم ہے ، کورونا وبا کے باوجود ایف بی آر کا ٹارگٹ سے زائد ریونیو حاصل کرنا خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا تھا  کہ ایف بی آر رواں مالی سال 5829 ارب روپے کے ریونیو ہدف  کے لیے پرعزم ہے ، ٹیکس نیٹ میں اضافے کی کوششیں جاری ہیں ، ٹیکس نیٹ کے لیے ایف بی آر، نادرہ، نجی شعبے کےماہرین پر مشتمل کمیٹیاں کام کر رہی ہیں۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا تھا کہ پوائنٹ آف سیلز نظام ایف بی آر کا ایک اور اہم اقدام ہے ، اس نظام سے ریٹیلرز  کی سطح پر تمام ٹرانزیکشنز ریکارڈ ہو سکیں گی ، ٹریک اینڈ ٹریس پروجیکٹ کا آغاز نومبر سے ہو گا۔

شوکت ترین نے کہا تھا کہ وزارت خزانہ نے پروجیکٹ کے لیے 432 ملین روپے کے فنڈز  جاری کردیے ہیں ، خودکار ٹیکس نظام کی بدولت ٹیکس معاملات میں شفافیت آئے گی۔

Advertisement

ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی نظام اور سائیبر سیکورٹی کے لیے 3.8 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ رواں ہفتہ جاری کی جا چکی ہے، پاکستان سنگل ونڈو پروجیکٹ کے تحت 70 مختلف محکمے ایک پلیٹ فارم پر لائے جاسکیں گے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ چھ سے آٹھ سالوں میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 20 فیصد لانے کے لیے کوششں کریں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
ایف بی آر کے ٹیکس ریٹرینز جمع کرانے کی مہم میں تاریخی اضافہ
سود کی شرح اور ایکسچینج ریٹ کی تبدیلی سے قرض کا بوجھ بڑھنے کا خدشہ، رپورٹ
آذربائیجان ٹورازم بورڈ کا کامیاب روڈ شو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگیا
ای ٹریفک چالان کی شفافیت کا پول کھل گیا، حیدرآباد کے شہری کو غلط چالان موصول
افغانستان کو امن کی ضمانت دینا ہوگی ، خواجہ آصف
ٹرمپ نے پاکستان بھارت کے درمیان جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں ، شہباز شریف
Advertisement
Next Article
Exit mobile version