Advertisement

اسد قیصر نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔

اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت 8 نومبر دن 11 بجے قومی اسمبلی ہال میں ہو گا جس میں میں عسکری حکام کی جانب سے افغانستان کی صورتحال پر بریفننگ دی جائے گی۔

اجلاس میں قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی میاں شہباز شریف، پاکستان تحریک انصاف سے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر مخدوم شاہ محمود قریشی کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین سے بلاول بھٹو زرداری، ایم ایم اے سے مولانا اسعد محمود اور پاکستان مسلم لیگ سے چوہدری طارق بشیر چیمہ ، بلوچستان نیشنل پارٹی سے محمد اختر مینگل، ایم کیو ایم سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی سے خالد حسین مگسی کو بھی  اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

جی ڈی اے سے غوث بخش خان مہر، عوامی مسلم لیگ سے شیخ رشید احمد اور  عوامی نیشنل پارٹی سے امیر حیدر اعظم خان ، سینٹ سے پارلیمانی کمیٹی کے اراکین، وفاقی وزراء پرویز خٹک، عجاز احمد شاہ، علی امین خان گنڈاپور، شفقت محمود، اسد عمر، شبلی فراز اور دیگر وزراء بھی شرکت کریں گے۔

Advertisement

وزیراعظم کے مشیر ظہیر الدین بابر عوان اور معاون خصوصی معید یوسف بھی اجلاس میں خصوصی شرکت کریں گے جبکہ اجلاس میں چاروں صوبائی وزراء اعلی، صدر آزاد وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو بھی خصوصی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے تمام ممبران بھی خصوصی طور پر اجلاس میں شریک ہوں گے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
واپڈا کا حب کینال 48 گھنٹے بند رکھنے کا فیصلہ، شہر قائد میں پانی کی فراہمی معطل رہنے کا امکان
الجومَیع کی دیوانگی، کراچی کو یرغمال بنالیا گیا، ریاستِ پاکستان کی عزت داؤ پر
شرح سود 11 فی صد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ، مہنگائی 5.6 فیصد تک پہنچ گئی
کورنگی میں کمرے کی چھت گرنے سے ڈیڑھ سالہ بچی جاں بحق ، ایک بچی اور 2 خواتین زخمی
شمالی وزیرستان و کرم میں پاک فوج کی بڑی کارروائی، 25 خوارج ہلاک، پانچ جوان شہید
مذاکرات کے دوران دراندازی ناقابل قبول ، سیکیورٹی ذرائع کا شدید ردعمل
Advertisement
Next Article
Exit mobile version