ملٹری لینڈ کیس، سپریم کورٹ کا سیکریٹری دفاع سے تحریری جواب طلب

کراچی کے نالہ متاثرین کو معاوضے کی بقیہ رقم ایک ماہ میں ادا کرنے کی ہدایت
سپریم کورٹ نے سیکریٹری دفاع سے ملٹری لینڈ پرجاری کمرشل سرگرمیوں سے متعلق تحریری جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں ملٹری لینڈ پر کمرشل سرگرمیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سیکریٹری دفاع عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے سیکریٹری دفاع سے استفسار کیا کہ سیکریٹری صاحب یہ کیا ہورہا ہے سنیما اور رہائشی پروجیکٹس چلارہے ہیں آپ؟ جو کچھ ہو گیا ہےاس کا کیا ہوگا ؟ یہ کیسے ٹھیک کریں گے؟
سیکریٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ مسلح افواج نے فیصلہ کیا ہے کہ کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سپریم کورٹ نے ملٹری لینڈ پرجاری کمرشل سرگرمیوں سے متعلق پالیسی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کمرشل سرگرمیاں ختم کرنے کی کیا پالیسی ہے؟ تینوں مسلح افواج کے سربراہوں کی دستخط سے رپورٹ اور پالیسی پیش کی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اسلام آباد میں بیٹھتے ہیں یہاں بیٹھے ایک کرنل اور میجر کو کنٹرول نہیں کرسکتے۔ وہ اس علاقے کا کنگ بنا ہوا ہے۔ ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں کیا یہ دفاعی مقاصد رہ گئے ہیں؟
اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے مذید کہا کہ بعض اوقات تو لگتا ہےعدالتی حکم کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ عسکری فوردیکھیں بڑے بڑے اشتہار لگا دیے۔ سارے عسکری ہاؤس میں سوسائٹیز ہیں کیا کر رہے ہیں؟ یہ سب دفاعی مقاصد کیلئے استعمال ہورہی ہیں زمینیں؟
سماجی کارکن امبرعلی بھائی نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ مسلسل زمینوں کی حیثیت تبدیل کررہا ہے۔
چیف جسٹس نے سیکریٹری دفاع کو مخاطب کیا اورکہا کہ سیکریٹری دفاع صاحب! یہ سن لیں اور تحریری بیان دیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پالیسی بتائیں ہمیں اور بتائیں زمین کی حیثیت تبدیلی کا کیا جواز ہے؟
عدالت نے سیکرٹری دفاع سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 30 نومبر تک ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

