Advertisement

بلوچستان کے مسائل کون حل کرے گا؟

To go with story ‘Pakistan-China-economy-transport, FEATURE’ by Guillaume LAVALLÉE In this photograph taken on September 29, 2015, Pakistani commuters wait to travel through a newly built tunnel in northern Pakistan’s Gojal Valley. A glossy highway and hundreds of lorries transporting Chinese workers by the thousands: the new Silk Road is under construction in northern Pakistan, but locals living on the border are yet to be convinced they will receive more from it than dust. AFP PHOTO / Aamir QURESHI

تحریر اعظم الفت بلوچ

صدیاں گزرگئی لیکن بلوچستان میں آج بھی غربت کا پھیلی ہوئی ہے، بلوچستان کو قدرت نے ہر دولت سے مالامال کیا ہے ،وسائل بلوچستان کی کم اور بکھری آبادی کے لئے کئی گنا زیادہ ہیں ،لیکن اس صوبے کا شہری آج بھی پہاڑ جیسے مسائل کا سامنا بھی کر رہا ہے۔

بلوچستان کے وسائل اگر پہاڑوں سے ابھرتے ہیں تو مسائل بھی پہاڑ جیسے ہیں، مکران کے گہرے سمندری ساحلوں سے لے کر چاغی اور ریکوڈک کی سونے اور تانبے کی پٹی تک اور ڈیرہ بگٹی کے قدرتی گیس کے ذخائر سے لے کر نصیر آباد کی گرین بیلٹ تک بےشمار وسائل موجود ہیں۔

تاہم بلوچستان کی بکھری آبادی قرون وسطیٰ کے دور کی زندگی بسر کرنے مجبور کر دی گئی ہے، دانستہ طور پر اس خطے کو لاوارث اور پسماندہ رکھنے کی کوششیں آج بھی جاری ہیں ، کراچی سے کوئٹہ براستہ چمن بننے والی قومی شاہراہ ہمیشہ تباہ حالی کا منظر پیش کرتی ہے۔ اس شاہراہ نے اتنی جانیں لی ہیں کہ اس شاہراہ کا نام خونی روڈ رکھ دیا گیا ہے۔

بلوچستان کے عوامی نمائندوں اور نام نہاد قوم پرست جماعتوں سے لے کر اسلام آباد کے ایوانوں میں موجود سیاسی اشرافیہ نے کبھی بھی صوبے کے باسیوں کو بہتر معیار زندگی فراہم کرنے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔

Advertisement

 بلوچستان کے لوگ مریخ پر نہیں بس رہے، وہ ہزاروں سالوں سے اس خطے میں رہ رہے ہیں۔ سرکاری طور پر ملک کی گیس کی ضرورت میں بلوچستان کا حصہ 40 فیصد ہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ بلوچستان کا ایک بڑا حصہ اس سے محروم ہے۔

قبائلی نظام ان تمام مسائل کی ایک بڑی وجہ ہے اور یہ فرسودہ نظام ترقی کی راہ میں حائل ہے۔ بلوچستان کی مقامی قیادت جن سرداروں کے پاس ہے ان میں سے بہت سے ترقی کو اپنی سرداری کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔

مگر رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کی پسماندگی کی وجوہات اور بھی ہیں۔ وفاق بھی اپنے فرائض پورے کرنے میں ناکام رہا ہے۔

قیام پاکستان کے بعد بلوچستان کے ایک بڑے حصے کو صحت، انفراسٹرکچر، تعلیم اور مواصلات کے ذرائع سمیت بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام شہری میں مایوسی پائی جاتی ہے۔

ناخواندگی، ناانصافی، خواتین پر ظلم، انفرادی حقوق سے لاعلمی وہ مسائل ہیں جن کا سامنا بلوچستان کے عوام کر رہے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ تقریباً 88 فیصد آبادی انتہائی محرومی کی زندگی گزار رہی ہے۔

مختصراً اگر کہا جائے تو بلوچستان میں رہنے والے عام شہری کی زندگی اجیرن ہے اور وہ بنیادی ضروریات زندگی پوری کرنے سے محروم ہے۔ یوں لگتا ہے کہ اس کا کوئی والی وارث نہیں۔

Advertisement

قدرت نے بلوچستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا لیکن اس کے باشندے سکون اور راحت سے محروم ہیں،

بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کسی نے بھی سنجیدہ اقدام نہیں کیا اور اس صورتحال سے دشمن ممالک نے فائدہ اٹھا کر بدامنی پیدا کی جس کی وجہ سے عام آدمی کے لیے حالات مزید خراب ہوئے۔

استحصالی نظام کے باعث اندرون بلوچستان کے عوام کی حالت بہت ہی خراب ہے، دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھوک کا سامنا ہے، انہیں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔

کئی میگا پراجیکٹس شروع کیے گئے مگر عوام کی حالت میں بہتری نہیں آ سکی، گوادر میں ماہی گیر گزشتہ 15 دنوں سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں، حکومتی نمائندوں سے ہونے والے مذاکرات بھی ناکام ہو گئے ہیں۔

ماضی کی طرح موجودہ وفاقی حکومت کی پالیسیاں بھی عوام کو دیوار سے لگانے کے مترادف ہیں، نام نہاد منتخب نمائندے بھی عوام کے تحفظات کی نشاندہی اور ان سے نمٹنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ پچھلی تمام جمہوری حکومتوں نے بھی اس مسئلے کو سیاسی طور پر حل کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔

سوال یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں کے نمائندے کب بلوچستان کے مسائل حل کریں گے، سوال یہ بھی ہے کہ دولت سے مالا مال بلوچستان کی ماؤں کی چھاتیاں بھوک کی وجہ سے خشک ہوتی جا رہی ہیں، سفید پوش لوگ ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

Advertisement

کب تک بلوچستان ننگا بھوکا سوتا رہے گا؟

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
پاکستان نے افغانستان میں موجود گل بہادر گروپ کے 70 سے زائد خارجی واصل جہنم کر دیے
افغانستان کی جگہ زمبابوے سہ ملکی سیریز میں شامل ہوگیا
افغانستان نے تمام احسانات فراموش کر کے جارحیت کی ، شاہد آفریدی
پیپلزپارٹی  نے وفاقی حکومت کو وعدوں پر عملدرآمد  کے لئے  ایک ماہ کی مہلت  دیدی
ملک کو معاشی دفاعی و سفارتی لحاظ سے مستحکم کر دیا ، وزیراعظم شہباز شریف
جنگ بندی کے باجود اسرائیلی بربریت جاری،اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک ہی خاندان کے 11 فلسطینی شہید
Advertisement
Next Article
Exit mobile version