’منی بجٹ سے عوام پر 2ارب کا بوجھ پڑے گا اور اس سے کون سا مہنگائی کا طوفان آجائے گا‘

شوکت ترین نے کہا ہے کہ 2ارب روپے سے کون سا بڑا مہنگائی کا طوفان آجائیگا؟
وزیر خزانہ شوکت ترین نے وزیر مملکت فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عام آدمی پر صرف 2ارب روپے کے ٹیکسوں کا بوجھ پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ کمپیوٹرز، سلائی مشینیں، آئیوڈائز نمک اور سرخ مرچ پر ٹیکس لگے گا ، نمک،مرچ سمیت چند چیزوں پر ٹیکس سے عام آدمی متاثرہوگا۔
شوکت ترین نے کہا کہ بل میں 343ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ پر نظر ثانی کی گئی ہے ، لوگوں پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں پڑے گا ، مالیاتی ضمنی بل سے عوام پر بوجھ کی باتیں بے بنیاد ہیں ، ایک ہزارسی سی سےزائدگاڑیوں پرڈیوٹی بڑھےگی۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ جن چیزوں پرچھوٹ تھی اس پرنظرثانی کی جارہی ہے ، بتایا جائے 2ارب روپے سے کون سا بڑا مہنگائی کا طوفان آجائیگا؟ اس وقت ہمارا سیلز ٹیکس 3 ٹریلین کا ہے ، زرعی سیکٹر اور فرٹیلائزرز پر ٹیکس نہیں لگنے دیا۔
انہوں نے کہا کہ سینما کے آلات اور پرانے کپڑوں پر ٹیکس نہیں لگنے دیا ، 70 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ میں لگژری آئٹم شامل تھیں ، آئی ایم ایف نے 7 سو ارب کی ڈیمانڈ کی ہم 343 پر لے کر آئے ، گزشتہ ڈھائی برس سے اسٹیٹ بینک سے کوئی پیسہ نہیں لے رہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ تحریک انصاف کے منشور میں ہے کہ وہ اداروں کو خودمختاری دے گی ، جب تک اداروں میں مداخلت کرتے رہیں گے وہ مضبوط نہیں ہونگے ، آئ ایم ایف نے کہا اسٹیٹ بینک کو بہت بری طرح ٹریٹ کیا جارہا ہے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے گی ، اسٹیٹ بینک کی اتھارٹی اس کے بورڈ کے پاس ہو گی ، اسٹیٹ بینک کا بورڈ حکومت ہی بنائے گی ، گورنر کی تعنیاتی حکومت ہی کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم نے اسٹیٹ بینک کو بیچ دیا ہے ، اسٹیٹ بینک پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹیوں کو جوابدہ ہوگا ، قائمہ کمیٹیوں کو جوابدہ کر کے ہم نے پارلیمنٹ کو تقویت بخشی ہے ، آئی ایم ایف چاہتا تھا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کا احتساب نہ ہو۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کو بتایا کہ یہ آئین پاکستان کے خلاف ہے ، بل میں سے ماوارئے آئین شقوں کو نکال دیا گیا ، آگر اسٹیٹ بینک تجاوز کرنے کی کوشش کرے گا قانون واپس لے لیں گے ، دنیا بھر میں اسٹیٹ بینک خودمختار ادارے ہوتے ہیں ، جس جس نے ان کی بات نہیں سنی ان ممالک کا برا حال ہوتا ہے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ترکی میں مہنگائی اور دیگر چیزیں ان کے کنٹرول سے باہر ہوچکی ہیں ، آٹو سیکٹر پر ٹیکسز کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں ، تجارتی خسارے کو مدنظر رکھتے ہوئے لگژری آئٹمز پر ٹیکس لگائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ میں مہنگائی ایک فیصد سے بڑھ کر 6.8 فیصد پر پہنچ گئی ، ہماری مہنگائی کی شرح گیارہ فیصد ہے ، اگر جو بائیڈن فیل ہوا تو پھر میں بھی فیل ہونگا ، تین سے چار درآمدای اشیاء کی قیمتیں بڑھیں جس کے باعث مہنگائی بڑھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

