’موجودہ ایل این جی ٹرمینلز کی توسیع سے گیس بحران حل ہوسکتا ہے‘

ایل این جی
سی ای او اینگرو کا کہنا ہے کہ ملک میں گیس بحران کم کرنے کیلئے حکومت کو تھرڈ پارٹی ایکسس (ٹی پی اے) قوانین کے تحت موجودہ ایل این جی ٹرمینلز کو فوری طورپر توسیع دینی چاہیے۔
صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے اینگرو ایلنجی ٹرمینل (ای ای ٹی ایل) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر یوسف صدیقی نے کہا کہ اینگرو ٹرمینل نے اپنے محفوظ اور نان اسٹاپ آپریشنز کے ساتھ 5 سالوں میں تقریبا ً98 فیصد دستیابی کے ساتھ انڈسٹری کے نئے معیار قائم کئے ہیں ، اس وقت پاکستان کو گیس کی فراہمی میں اینگرو ایلنجی ٹرمینل کا 15فیصد حصہ ہے اور ٹرمینل 630-690 ایم ایم سی ایف ڈی ری گیسیفیکیشن کی صلاحیت کے ساتھ ملک کا سب سے بڑا ٹرمینل ہے۔
انہوں نے کہا کہ 98 فیصد دستیابی کے ساتھ اینگرو ایل این جی ٹرمینل دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ری گیسیفکیشن ٹرمینل ہے اور ٹرمینل نے فرنس آئل کی درآمد کے متبادل کے ذریعے پاکستان کو 3ارب ڈالر سے زائد کی بچت کے قابل بنایا ہے جب کہ اپنے قیام کے بعد سے ایل این جی ٹرمینل نے 1200 بلین کیوبک فیٹ سے زائد آر ایل این جی (قدرتی گیس) کی ترسیل کی ہے۔
اس کے علاوہ ایل این جی سیکٹر کی ترقی کیلئے ہالینڈ کی رائل ووپاک جیسی عالمی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری سے پاکستان میں عالمی مہارت اور غیر ملکی سرمایہ کاری آئی ہے۔
یوسف صدیقی نے کہا کہ ایل این جی کی درآمدات جو اس وقت گیس کی مجموعی سپلائی مکس کا تقریباً 30فیصد ہیں، توانائی کی کمی کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہیں کیونکہ ملک میں قدرتی گیس کی پیداوار میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے ، گیس بحران کم کرنے کیلئے حکومت نے ایل این جی سیکٹر میں نجی شعبے کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کیلئے ایک ساز گارپالیسی تشکیل دی ہے لیکن تھرڈ پارٹی ایکسس قوانین کے تحت موجودہ ایل این جی ٹرمینلز کی اضافی صلاحیت استعمال کرنے میں پیش آنے والی رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔
سی ای او اینگرو کا کہنا تھا کہ تھرڈ پارٹی ایکسس کے تحت نجی شعبہ کوٹرمینل کی صلاحیت تک رسائی اور ملک میں ایل این جی لانے کی اجازت ہے ، اس کیلئے حکومت یا سرکاری اداروں کی طرف سے کسی گارنٹی یا ذمہ داری کی ضرورت نہیں ہے ، یہ قدم ایل این جی مارکیٹ کی مجموعی ترقی کو سپورٹ فراہم کرے گا اور گیس سیکٹر کے گردشی قرضہ کو بھی کم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ طلب اور رسد کے گیپ کو ختم کرنے کیلئے ایک مختصرمدّتی اور تیز ترین حل موجودہ ٹرمینلز کی توسیع ہے ، پاکستان کو آخرکار ایف ایس آر یو بیسڈ ٹرمینلز کے بجائے آنشور ٹرمینلز کی طرف آنا ہوگا۔ عالمی تجربے کی بنیاد پرپہلی یا دوسری ایف ایس آر یو کی تنصیب کے بعد انرجی سیکیوریٹی، طویل المدّتی گیس مارکیٹ اور ملک کیلئے ایک اسٹریٹجک قومی اثاثے کو کو یقینی بنانے کیلئے آنشورٹرمینل ضروری ہے۔
یوسف صدیقی نے کہا تقریباً 500-600 ملین ڈالر کی متوقع سرمایہ کاری کے ساتھ اینگرو کارپوریشن اور رائل ووپاک پاکستان کے پہلے ملٹی فنکشنل آنشور ایل این جی ٹرمینل کی تعمیرکاجائزہ لے رہے ہیں ، یہ ٹرمینل ری گیسیفکیشن، بنکرنگ اور ایل این جی ٹرکنگ کی خدمات فراہم کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی طرف سے منظوری کے بعد اوپن ایکسس ٹرمینل کے تصور پر یہ پراجیکٹ مرحلہ وار قائم کیا جائے گا جب کہ ایف ایس آر یو ز کے مقابلہ میں آنشور ٹرمینل کی تعمیر سے غیر ملکی زرِ مبادلہ کی بچت، مارکیٹ میں مسابقت اور ایل این جی سپلائی چین بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News