جائیدادوں پر 76 ارب روپے ٹیکس چوری کیا گیا، ایف بی آر حکام کا انکشاف

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر میں 300 ارب روپے کی جائیدادوں پر 76 ارب روپے ٹیکس چوری کیا گیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں فیض اللہ کموکا کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔
کمیٹی کو دی گئی بریفنگ میں ایف بی آر حکام نے بتایا کہ گزشتہ 3 برسوں کے دوران منی لانڈرنگ معاملات کی کل 170 تحقیقات ہوئی ہیں، 44 کیسز پر تحقیقات مکمل کی گئی ہیں اور کیسز عدالتوں میں ہیں۔ ٹیکس رول پر 2 لاکھ کی آمدنی دکھانے والے کی اربوں کی ٹرانزیکشنز ہیں، بزنس مین کہتا ہے کہ میں ٹیکس دینے کے لئے تیار ہوں مجھے منی لانڈرنگ میں نہ پکڑیں، پشاور میں ٹیکس کرائم میں پہلی سزا ہوئی ہے، ایف اے ٹی ایف کو ٹیکس کرائم کی پہلی سزا کے بارے میں بتایا جائے گا۔
بریفنگ کے دوران کمیٹی کو بتایا گیا کہ 300 ارب روپے سے زائد کی جائیدادوں پر 76 ارب روپے ٹیکس چوری کیا گیا ہے، ایف بی آر ان لینڈ ریونیو کے 95 کیسز کی ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میں دستاویزی معیشت سے غیر دستاویزی معیشت زیادہ ہے، اس لئے ٹیکس چوری کو منی لانڈرنگ کے ساتھ جوڑنا غلط ہے، تاجر برادری کو اینٹی منی لانڈرنگ کے قانون پر تحفظات ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ابھی تک کسی کو سزائیں نہیں ہوئیں لیکن قانون بننے کے بعد خوف پیدا ہوا ہے۔ پارلیمان نے ہمیں اختیارات دیئے ہیں اور ہم اس پر کام کررہے ہیں، حکومت نے اس سلسلے میں ہماری ذمہ داری لگائی ہے کیونکہ ایف اے تی ایف کے سائے منڈلا رہے ہیں، ایف بی آر ریونیو ایجنسی ہے اور ہماری توجہ بھی اسی پر ہونی چاہیے،کمیٹی کے کسی بھی ممبر کو شکایت ہو ہمارے دروازے کھلے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

