Advertisement

افغانستان میں معاشی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ

وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں معاشی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزارتِ خارجہ میں ٹی وی اینکرز اور نیوز ایڈیٹرز کو افغانستان کی صورتحال اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کےغیر معمولی اجلاس کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آج کے اجلاس کا مقصد او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے آپ کو آگاہ کرنا تھا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد حسین چوہدری اور وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے بھی شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک طویل عرصے کے بعد 19 دسمبر کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس ہونے جا رہا ہے، 15 اگست کے بعد افغانستان میں جو تبدیلی رونما ہوئی اور اس کے بعد اس تبدیلی کے حوالے سے کئی خدشات سامنے آئے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوسی نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے “سینکشن پاکستان” کی میڈیا مہم چلائی ، اللہ کے کرم سے ان کا جھوٹ بے نقاب ہوا اور ہمارے میڈیا نے اس جھوٹ کو بے نقاب کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔

Advertisement

شاہ محمود قریشی  نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں معاشی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، 15 اگست کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ صورتحال مزید خراب ہوئی تو افغانستان میں خانہ جنگی اور مہاجرین کی یلغار کا خطرہ بہت حد تک بڑھ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ کے مناظر ساری دنیا نے ملاحظہ کیے ہزاروں لوگ وہاں انخلاء کے منتظر تھے، پاکستان نے انخلاء کے عمل میں بھرپور معاونت فراہم کی جسے عالمی سطح پر سراہا گیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ برسلز میں مجھے یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل سے ملاقات کا موقع ملا، ان کے ساتھ افغانستان کی مخدوش معاشی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ میں نے واضح کیا کہ اگر افغانستان کی صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو اس کے مضمرات نہ صرف خطے  بلکہ یورپ کیلئے بھی ضرر رساں ہوں گے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے معاشی و انسانی بحران کے سبب مہاجرین کی یلغار کا خطرہ پھر سے سر اٹھا رہا ہے، پاکستان نے 15 اگست کے بعد افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک سے رابطہ اور مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے مشترکہ لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے افغانستان کے چھ قریبی ہمسایہ ممالک کا فورم تشکیل دیا، اس فورم کا پہلا  ورچول اجلاس پاکستان جبکہ دوسرا تہران میں ہوا جبکہ تیسرا بیجنگ میں متوقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ماسکو فارمیٹ میں اپنا نقطہ نظر پیش کیااور ہم نے ٹرائیکا پلس کے فورم کے ذریعے افغانستان کی صورتحال پر اپنا موقف پیش کیا جبکہ ہم نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی ایجنسیز، پی 5،اور اہم یورپی ممالک کے نمائندگان کو بھی مدعو کیا ہے۔

Advertisement

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم کسی ایک طبقے کی بات نہیں کر رہے بلکہ لاکھوں افغان شہریوں کی بات کر رہے ہیں جو اس وقت شدید معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق محض 5فیصد افغانوں کو مناسب خوراک میسر ہے ،یو این ڈی پی کے مطابق 2022 کے وسط تک 97 فیصد افغان سطح غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بینکنگ سسٹم کی عدم دستیابی کے باعث افغانستان سے باہر مقیم لوگ، چاہتے ہوئے بھی، افغان شہریوں کی کوئی معاشی مدد بھیجنے سے قاصر ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سعودی عرب کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بطور چیئر، او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس برائے افغانستان کی تجویز کو پذیرائی دی اور پاکستان کو میزبانی کا شرف بخشا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل سے مہمان وفود پاکستان آنا شروع ہو جائیں گے، آج سیکرٹری جنرل او آئی سی تشریف لائیں گے۔19 تاریخ کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے تین سیسشن ہوں گے، ابتدائی اور اختتامی سیشن اوپن جبکہ ورکنگ سیشن ان کیمرہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری افغانوں کی مدد پر آمادہ ہے لیکن انہیں کچھ نکات پر تشویش ہے، جن میں افغانستان میں انسانی حقوق کی پاسداری، دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کی ضمانت اور محفوظ انخلاء جیسے نکات شامل ہیں۔

Advertisement

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے عالمی برادری کے خدشات، افغان عبوری قیادت تک پہنچائے اور انہیں باور کروایا کہ انہیں عالمی برادری کے خدشات کو دور کرنا ہو گا۔

شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ دوسری طرف ہم نے عالمی برادری کو بھی باور کروایا کہ وہ نوے کی دہائی کی غلطی نہ دہرائے، اگر افغانستان میں صورتحال قابو میں نہ آئ تو یہ سب کیلئے خطرے کا موجب ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج افغان عبوری حکومت کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے وسائل موجود نہیں، اس اجلاس میں ہم نے افغان وفد کو بھی مدعو کیا ہے تاکہ وہ اپنا موقف خود پیش کر سکیں اور صورتحال سے آگاہ کر سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کے 11 اہم کمانڈرز اور سابق سفرا، جو  افغانستان میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں، وہ اپنی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ افغانستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے، ان کی مدد کی جائے۔

فواد حسین چوہدری نے کہا کہ روس اور امریکہ نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں اپنے نمائندوں کو بھیجنے پر آمادگی کا اظہار کر دیا ہے،15 اگست کے بعد دو لاکھ نوے ہزار افغان شہری پاکستان میں آچکے ہیں اگر اس تعداد میں اضافہ ہوا تو ہماری معیشت اس بوجھ کو برداشت نہیں کر سکے گی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
27 ویں آئینی ترمیم؛ سینیٹ و قومی اسمبلی میں نمبر گیم دلچسپ مرحلے میں داخل
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی کا اجلاس 5 نومبر کو طلب کر لیا
ملک بھر میں 8 نومبر تک موسم کیسا رہے گا، این ڈی ایم اے کی رپورٹ جاری
پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نیا ریکارڈ قائم، اسٹیٹ بینک
پاکستان کی سفارتکاری نئے اعتماد اور استحکام کے دور میں داخل ہو چکی ہے، خواجہ آصف
غزہ کیلیے فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر
Advertisement
Next Article
Exit mobile version