Advertisement

افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان اور خطے کے لیے بہت اہم ہے، زلمے خلیل زاد

امریکا کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان اور خطے کے لیے بہت اہم ہے۔ 

امریکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کو گزشتہ کچھ برسوں سے اس بات کا احساس تھا کہ افغانستان میں فوجی نتائج حوصلہ افزا نہیں، اتنی مہنگی جنگ لڑنے کے باوجود وہاں طالبان بتدریج مضبوط ہورہے تھے لیکن اس کے باوجود افغانستان ماضی جیسا دہشتگردی کا مرکز بھی نہیں رہا تھا۔ ایسی صورت حال میں امریکا اس بات کا قائل ہوچکا تھا کہ اب یہ جنگ مزید جاری نہیں رکھی جاسکتی۔

سابق امریکی نمائندہ خصوصی نے مزید کہا کہ دوحا میں طالبان سے طے پائے گئے معاہدے نے ہی مختلف سوچ اور نظریات کے حامل افغان رہنماؤں اور دھڑوں کے درمیان بات چیت کے دروازے کھولے۔ اس کے علاوہ اس معاہدے کے بعد طالبان کے ہاتھوں ایک بھی امریکی فوجہ ہلاک نہیں ہوا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ ڈیل کو بگاڑا

زلمے خلیل زاد نے طالبان کی جانب سے دوحا معاہدے پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے کی ذمہ داری سابق افغان صدر اشرف غنی پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ اشرف غنی نے پہلے دوحا معاہدے کے خلاف اقدامات اٹھائے، انہوں نے طالبان قیدیوں کی رہائی میں پس و پیش سے کام لیا، امن عمل کے وفد بھیجنے میں غیر ضروری تاخیر کی اور پھر ملک سے ہی بھاگ گئے۔

Advertisement

امریکی سفارت کار نے مزید کہا کہ اشرف غنی نے اپنی فوج کی اہلیت کا غلط اندازہ لگایا، طالبان کی جانب سے کابل کے محاصرے کے وقت بھی امریکا نے طالبان سے یہ معاہدہ کیا کہ وہ دارالحکومت میں داخل نہیں ہوں گے۔ جس دن یہ معاہدہ ہوا اشرف غنی اپنے قریبی لوگوں کو بھی بتائے بغیر ملک سے فرار ہوگئے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: افغان شہروں پر حملے فوری بند کرنے کا مطالبہ

پاکستان کی جانب سے طالبان کی حمایت کے تاثر پر زلمے خلیل زاد نے کہا کہ اس طرح کی باتوں سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام ناصرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے اہم ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے لے کر جنرل قمر جاوید باجوہ تک سب کا يہ يقين تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ان سے کہا تھا کہ ملک ترقی نہیں کرتے بلکہ خطے ترقی کرتے ہیں۔

زلمے خلیل زاد نے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیائی ممالک سے زمینی راستے سے تجارت چاہتا ہے اور افغانستان ناصرف پاکستان بلکہ وسطی ایشیا اور پاکستان کی سمندری بندرگاہوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرسکتا ہے۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے کردار کو سمجھنے کے لیے ہمیں اپنی سوچ کو تھوڑا بڑا کرنا پڑے گا۔ ہمیں آگے کی طرف دیکھنا ہوگا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
جب  چاہیں غزہ پر حملہ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت یا معا ہدے کے پابند نہیں، نیتن یاہو
جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے ، حماس کا مطالبہ
بھارتی ٹاٹا گروپ غزہ نسل کشی میں اسرائیل کا مدد گار رہا ، تفصیلی رپورٹ منظر عام پر آ گئی
مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کا امریکی مؤقف قابلِ ستائش ہے، حماس
امریکہ کینیڈا تجارتی مذاکرات ختم، صدر ٹرمپ ٹیرف کے خلاف کینیڈین اشتہار پر برہم
نیتن یاہو نے مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق ٹرمپ کا بیان مسترد کر دیا
Advertisement
Next Article
Exit mobile version