اب فیصلہ کرنا ہوگا ملک بچانا ہے یا عمران خان کو، امیر حیدر خان ہوتی

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء امیر حیدر ہوتی کا کہنا ہے کہ ملک یا عمران خان میں سے صرف ایک کو بچایا جاسکتا ہے، اب فیصلہ کرنا ہوگا ملک بچانا ہے یا عمران خان کو بچانا ہے۔
کوئٹہ میں امیر حیدر ہوتی، میاں افتخار اور صوبائی صدر اصغر اچکزئی نے پریس کانفرنس کی، جس میں امیر حیدر نے کہا کہ اگر ملک بچانا ہے تو عمران نہیں بچے گا، صدارتی نظام کی خواہش بہت پہلے سے کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو لاپتہ کرنا ہمارا قانون ہی نہیں ہے، جب قانون کی حکمرانی ہوگی تو کوئی لاپتہ نہیں ہوگا، جب تک قانونیت میں کمی رہے گی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ قانون کسی شخص کو لاپتہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا، لوگوں کو اب تاوان کے لیے بھی لاپتہ کیا جارہا ہے۔ لاپتہ افراد کے مسئلے سے ہماری جماعت بھی متاثر ہوئی ہے۔ حکمرانوں کی زمہ داری ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان دورے کا مقصد باچا خان ولی خان بابا کی برسی کی تقریبات ہیں، ہرنائی جلسہ کامیاب ہونے پر اے این پی کارکنوں کا مشکور ہوں، شدید سردی میں ہرنائی جلسہ میں لوگوں نے شرکت کی، بارش کے باوجود کارکن اپنے بڑوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آئے۔
امیر حیدر خان ہوتی نے مزید کہا کہ باچا خان بابا اور رہبر تحریک خان ولی خان نے آزادی امن اور ترقی کے لیے جدوجہد کی۔ ولی خان بابا نے صوبائی خود مختیاری اور آئین کی بالادستی کی جدوجہد کی۔
امیر حیدر کا کہنا تھا کہ آج صرف اے این پی ہی نہیں بلکہ پوری قوم باچا خان بابا اور ولی خان بابا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ باچا و ولی خان نے جو راہ دیکھائی ہے اسفند یار ولی کی سربراہی میں ہم اسی راستے پر جدوجہد کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ کل ہونے والے ورکنگ کمیٹی اجلاس میں اہم مشاورت کی گئی ہے۔ مجھے بتایا گیا کہ ہرنائی میں کئی سال پہلے گیس دریافت ہوئی لیکن مقامی آبادی آج تک گیس سے محروم ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ہرنائی میں گیس دریافت ہونے کے باوجود مقامی لوگ گیس سے محروم ہیں، پورے بلوچستان کے لوگوں کی یہ ہی شکایات ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بتانا چاہتا ہوں اگر آپ نے آئین کے تحت ملک چلانا ہے تو ہی ملک چلے گا۔ آئین کے مطابق جہاں سے گیس دریافت ہوگی سب سے پہلے وہیں کے لوگوں کا حق ہے۔ خیبر پختونخوامیں پانی سے بجلی پیدا کی جارہی ہے پہلے وہاں کے ضروریات پوری کی جائیں۔
رہنما اے این پی نے بتایا کہ ہرنائی میں پاکستان بننے سے پہلے کوئلہ دریافت ہوا لیکن آج تک کوئلے کے بڑے ٹھیکیداروں کا تعلق بلوچستان سے نہیں ہے۔ بلوچستان کے کوئلہ کانوں سے باہر بیٹھے لوگ منافع کما رہے ہیں۔ صرف کوئلہ نہیں بلکہ تمام وسائل پر باہر کے لوگوں کا قبضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر میں بڑی تعداد میں لوگ اپنے حق کے لیے گوادر میں نکلے تھے۔ گوادر میں خواتین اور بچے بھی بڑی تعداد میں حق کے لیے نکلے تھے۔ حقوق نہ دینے کی وجہ سے احساس محرومی پیدا ہورہا ہے۔
امیر حید ہوتی نے کہا کہ اگر بلوچستان کو ساتھ لے کر جانا ہے تو بلوچستان کے لوگوں کو ان کا حق ضرور دینا چاہئے۔ آئین نے بلوچستان کے لوگوں کو حقوق دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ریکوڈک اور سیندک کے حوالے سے بہت سے خدشات ہیں، حقوق نہیں دیئے جائینگے تو محرومیاں بڑھیں گی، اعتماد کا فقدان ہوگا تو فیڈریشن کمزور ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک چین سے شروع ہوتا ہے اور گوادر میں یہ سلسلہ ختم ہوتا ہے۔ بلوچ عوام کو سی پیک میں ان کا حق دیا جائے۔ سی پیک میں کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترجیح دی جائے۔
امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ گزشتہ 3 سالوں میں موجودہ حکومت نے معیشت کو تباہ کیا ہے۔ گزشتہ 3 سال میں قرضے لیے گئے لوگوں کو بے روزگار کیا گیا۔ موجودہ حکمران دعویٰ کرتے تھے کہ ہمارے پاس بہترین منصوبہ ہے، ہمارے پاس ملک چلانے کے لیے بہترین لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر اعظم کہتے تھے کہ کرپشن کی وجہ سے مہنگائی ہوتی ہے تو آج تاریخی مہنگائی ہے۔ حکمران بتائیں کہ ان کو کرپٹ کہا جائے یا نہیں۔ منی بجٹ کی وجہ سے ساڑھے تین سو ارب کے نئے ٹیکسز لگائے گئے۔ پیٹرول کے بعد اب گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ پاکستان کی معیشت مزید بوجھ اٹھانے کی قابل نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

