قازقستان میں جاری احتجاج خونی رُخ اختیار کرگیا، پولیس اہلکار کی سربریدہ لاش برآمد

قازقستان میں جاری ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج خونی رُخ اختیار کرگیا ہے، پُر تشدد مظاہروں کے دوران مجموعی طور پر 12 پولیس اہل کار ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کا سَر کاٹ دیا ہے۔
قازقستان میں ایل پی جی قیمتیں بڑھنے کے بعد شروع ہونے والے پرتشدد احتجاج کی لہر کے دوران جمعرات کو 12 پولیس اہل کار اور درجنوں مظاہرین کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں، جب کہ 353 مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔
قازقستان کے سرکاری ٹی وی چینل نے ہنگامہ آرائی کے دوران درجنوں مظاہرین سمیت 12 پولیس اہل کاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
مظاہرین کے درمیان جائے وقوعہ سے ایک سیکیورٹی آفیسر کی سر کٹی لاش بھی ملی ہے۔
مظاہرین کی ہلاکتیں رات گئے اس وقت ہوئیں، جب انہیں ملک کے سب سے بڑے شہر الماتی میں ایک بڑی انتظامی عمارت میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی گئی۔
قازقستان کے موجودہ صدر قاسم جومارت توکایف نے حکومت کو برطرف کر دیا ہے اور ملک بھر میں دو ہفتے کی ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔
انہوں نے امن بحال کرنے کے لیے سابق سوویت ریاستوں کے روسی سربراہی میں قائم فوجی اتحاد کے دستوں کو قازقستان طلب کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

