پاکستان کا اماراتی حکام سے پاکستانی کی میت واپسی کیلئے رابطہ

پاکستان نے اماراتی حکام سے حوثی باغیوں کے حملے میں پاکستانی کی میت کی واپسی سے متعلق رابطہ کیا ہے۔
پاکستان سفارتخانہ ابوظبی نے ٹویٹ میں کہا کہ اماراتی حکام سے میت واپسی کیلئے رابطہ ہے، پاکستانی کی میت تدفین کیلئے جلد وطن بھیجی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حوثی باغیوں کے حملے میں ایک پاکستانی اور 2 بھارتی زخمی ہوئے ہیں، سفیر پاکستان افضل محمود نے اسپتال کا دورہ کیا اور پاکستانی زخمیوں کی عیادت کی۔
The Embassy is working closely with the family of the victim of 17 January terrorist attack in Abu Dhabi to get his remains repatriated to Pakistan. The Ambassador has visited the two injured Pakistanis in the hospital. They are in good health.
Advertisement— Pakistan Embassy UAE (@PakinUAE_) January 18, 2022
یاد رہے گزشتہ روز یمن کے حوثی باغیوں نے متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں مختلف تنصیبات پر ممکنہ طور پر ڈرون حملے کئے ہیں۔
عرب ویب سائیٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں دو مقامات پر آگ لگنے کے مشتبہ واقعات ہوئے ہیں جو کہ ممکنہ طور پر ڈرون حملوں کا نتیجہ ہیں۔
ابو ظہبی پولیس کا کہنا ہے کہ ابو ظہبی کے صنعتی علاقے مصفاح میں آئل کمپنی کے 3 ٹرکوں اور ایئرپورٹ کی ایسی جگہ پر آگ لگی ہیں جہاں تعمیراتی کام ہورہے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے مقامات سے چھوٹے طیارے کے پرزے ملے ہیں جو ممکنہ طور پر ڈرون یوسکتے ہیں، یہی ڈرونز یہاں ممکنہ طور پر دھماکوں اور آگ کا سبب بنے ہیں۔
پولیس نے کہا ہے کہ آئل ٹینکرز میں آگ لگنے سے ایک پاکستان اور 2 بھارتی شہری جاں بحق جب کہ 6 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب حوثی باغیوں کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے اندر فوجی آپریشن کیا ہے۔
حوثی باغیوں کے ترجمان نے اس حملے کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔
متحدہ عرب امارات یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کرنے والے عرب اتحاد کا اہم ملک ہے۔
یو اے ای نے 2019 کے بعد سے یمن میں اپنے فوجیوں کی تعداد بہت کم کردی تھی لیکن یو اے ای کی جانب سے مسلسل یمن کی سرکاری فوج کو مسلح کرنے اور ان کی تربیت کی جارہی ہے۔
حوثی باغی سعودی عرب اور یو اے ای کی تنصیبات پر بموں سے لیس ڈرونز کے ذریعے حملے کرتے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ سعودی عرب پر میزائل حملے بھی کئے جاتے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

