Advertisement

ڈجیٹل اسٹیتھو اسکوپ کی بدولت نومولود بچوں کے سینے کی آواز سے مرض تشخیص

چھوٹے بچے اپنی کسی بھی تکلیف سے آگاہ نہیں کرسکتے یہی وجہ ہے کہ انہیں کسی ماہر کی خدمات درکار ہوتی ہیں جو مختلف انداز سے انہیں چیک کرکے مرض کی تشخیص کرتے ہیں۔

تاہم اسٹریلیا کے سائنسدانوں نے روایتی اسٹیتھواسکوپ کی جگہ ڈجیٹل اسٹییتھواسکوپ اورسافٹ تیار کیا ہے جو نومولود بچوں کی سینے کی آواز سن کران میں ممکنہ امراض کی تشخیص کر سکتا ہے۔

اس طرح اس ایجاد سے غریب اور دوردراز علاقوں میں رہنے والے بچوں کی جان بچائی جاسکے گی، کیونکہ مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ سے چھوٹے بچوں اور نومولود اطفال میں بیماری کا بڑی حد تک درست اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

 یہ رپورٹ آئی ای ای ای ایکسپلورڈجیٹل لائبریری میں شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک بہت حساس نوعیت کا ڈجیٹل اسٹیتھواسکوپ تیار کیا گیا ہے جو پھیپھڑوں، سانس اور دل کی آواز کو بہت ہی گہرائی میں ریکارڈ کرکے مرض کی تشخیص کرتا ہے۔

اس طرح بچوں میں سانس، پھیپھڑوں اور دل کے بہت سے امراض کی شناخت ممکن ہوسکے گی۔

Advertisement

یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ مختلف امراض ہو یا انفیکشن، ایسی صورت میں سینے سے آنے والی آوازیں مرض کی نوعیت کی وجہ سے مختلف ہوتی ہیں اور ایک ماہر ڈاکٹر اپنے تجربے کی بنیاد پر انہیں محسوس کر کے مرض کی تشخیص کرتا ہے۔

واضح رہے کہ موناش یونیورسٹی کے ڈاکٹر فائزہ مرزبن رعد اور ان کے ساتھیوں نے یہ حیرت انگیز ڈجیٹل اسٹیتھوو اسکوپ تیار کیا ہے جس سے غریب مملک کی آبادی استفادہ حاصل کر سکے گی۔

ڈاکٹر فائزہ کا تعلق ایران سے ہے اور انہوں نے شیراز یونیورسٹی سے برقی انجینیئرنگ میں ماسٹرکی ڈگری حاصل کی جبکہ موناش یونیورسٹی سے اسی شعبے میں پی ایچ ڈی کیا ہے۔ ڈاکٹرفائزہ ایک عرصے سے ڈجیٹل تشخیص کے نہ صرف نت نئے طریقوں پر غور کررہی ہیں بلکہ ان کی تیاری پر بھی کام کر رہی ہیں۔ تاہم انہوں نے نومولود بچوں اور ان کے امرض کو اپنی تحقیق کا ہدف بنایا ہے۔

ڈاکٹر فائزہ کے مطابق اس اسٹیتھواسکوپ کے ذریعے ڈجیٹل طریقے سے سینے اور پھیپھڑے کی آوازیں ریکارڈ کی جاتی ہے، بعد میں ان آوازوں کے ساتھ ریکارڈ ہونے والے شور کو ہٹادیا جاتا ہے۔ اس کے بعد سافٹ ویئربتاتا ہے کہ سینے میں سے سیٹی کی آواز آرہی ہے یا کھڑکھڑاہٹ ہے کیونکہ دونوں کا تعلق دو مختلف کیفیات و امراض سے ہوسکتا ہے۔

اس دوران سافٹ ویئر بھی مرض کی کیفیت کا اندازہ لگاتا رہتا ہے۔ اس ڈجیٹل اسٹیتھواسکوپ کے ذریعے والدین گھر بیٹھے بچے کے سینے اور سانس کی آوز ریکارڈ کرکے ڈاکٹر کو بھیج سکتے ہیں اور وہ انہیں سن کر بچے کا علاج یا مزید ٹیسٹ تجویز کرسکتےہیں اس طرح  بچوں کو مرض کی ممکنہ پچیدگیوں سے بچاکر صحت بہال کی جاسکتی ہے۔

ڈاکٹر فائزہ کے مطابق والدین ڈجیٹل اسٹیتھو اسکوپ کو بچے کے سینے پر لگا کر آوازیں ریکارڈ کرسکتےہیں۔ اس دوران سافٹ ویئر والدین کی مدد کرتا رہتا ہے کہ آواز ریکارڈ کرنے کے لیے اسٹیتھواسکوپ کو کس مقام پر کتنی مرتبہ رکھنا ہے۔

Advertisement

ڈاکٹر فائزہ اور ان کی ٹیم نے اپنی ایجاد کی افادیت جانچنے کے لئے موناش چلڈرن ہسپتال کا رخ کیا  اور 119 بچوں پر آزمائش کی جو پوری مدت یا قبل ازوقت پیدا ہوئے تھے۔ ان آوازوں کو بعد میں سافٹ ویئر سے پروسیس کیا گیا۔

بچوں کے ایک ماہر ڈاکٹر اتول ملہوترا کہتے ہیں کہ بہت چھوٹے اور قبل ازوقت پیدا ہونے والے بچوں کے سینے کی آواز محسوس کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اول تو اس میں دیگر آوازیں شامل ہوتی ہیں اور دوم یہ بہت مدھم ہوتی ہیں۔ مرض کی صحیح تشخیص کے لئے کئی بار ان بچوں کے ایکسرے لیے جاتےہیں لیکن اب اس طریقے سے بہت آسانی سے بچوں کی سانس اور پھیپھڑوں کی آواز کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس ڈجیٹل اسٹیتھواسکوپ کی مزید آزمائش جاری ہے اور اس برس کے وسط تک اسے فروخت کے لیے پیش کردیا جائے گا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ کی مدد سے پہلی پتے کی کامیاب سرجری
سونے کے تار؛ گھٹنوں کے درد کا نیا علاج خاتون کومہنگا پڑگیا
موبائل فون کا ایک اور نقصان سامنے آگیا
پاکستان میں صحت کی سیکیورٹی کے لیے ایشیا پاک اور چینی کمپنی کا معاہدہ
دل کی بیماریوں کی شناخت میں انقلاب؛ اے آئی اسٹیتھوسکوپ چند سیکنڈز میں نتیجہ دے گا
آپ مشغلہ کیوں اختیار کرتے ہیں؟ تحقیق میں اہم انکشاف
Advertisement
Next Article
Exit mobile version