یوکرائن تنازع، پوپ فرانسس نے ممکنہ جنگ کو ’پاگل پن‘ کا مظہر قرار دے دیا

کیتھولک چرچ کے سربراہ اور عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ یوکرائن میں ممکنہ جنگ ’پاگل پن‘ کا مظاہرہ ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق ایک عوامی خطاب کے دوران پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ یوکرائن اور روس کے مابین کثیر الجہتی بات چیت سے کشیدگی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ سنجیدہ مذاکرات اس بحران کے حل میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے جرمنی اور فرانس کی طرف سے یوکرائن اور روس کو مذاکرات میں شامل کرنے کی کوششوں کو بحران کے حل کے لیے اہم قرار دیا ہے۔
واضح رہے، یوکرائن کے زیادہ تر لوگ آرتھوڈوکس عیسائیت کی پیروی کرتے ہیں۔
کیف سے ویڈیو کانفرنس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، میجر آرچ بشپ سویاٹوسلاو شیوچک کا کہنا تھا کہ ہم نے متعدد بار اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ پوپ فرانسس یوکرائن کا دورہ کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یوکرائن میں نہ صرف کیتھولک بلکہ آرتھوڈوکس حتیٰ کہ ایتیھیسٹ گروہ میں بھی اس بات پر اتفاقِ رائے پایا جاتا ہے کہ پوپ فرانسس آج دنیا کی سب سے اہم اخلاقی اتھارٹی ہیں۔
اس تناظر میں عوام کا کہنا ہے کہ اگر پوپ یوکرائن آئے تو جنگ ختم ہو جائے گی۔ وہ پوپ کے دورے کو امن کے پیامبر کے طور پر دیکھتے ہیں۔ تاہم، روس اور اس کا آرتھوڈوکس چرچ، جس کے کریملن سے قریبی تعلقات ہیں، اس کا پوپپ فرانسس کے دورے کا خیرمقدم کرنے کا امکان نہیں ہے۔
یاد رہے، پوپ اور روسی پیٹریارک کیرل کے درمیان دوسری ملاقات کے منصوبے جاری ہیں۔ 1054 میں عیسائیت کی مشرق و مغرب میں تقسیم کرنے کے بعد 2016 میں کیوبا میں ان کی ملاقات کسی پوپ اور روسی سرپرست کے درمیان پہلی ملاقات تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News