جین کے ذریعے انسولین میں اضافہ، ذیابیطس کے علاج میں اہم پیشرفت ثابت ہوگا، تحقیق

ذیابیطس ایک مہلک اور موذی مرض جو دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیل رہا ہے اس مرض کا ابھی تک مکمل علاج دریافت نہیں ہوا ۔ یوں تو اس کی کئی اقسام ہیں، لیکن زیادہ تر لوگ ٹائپ ٹو کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ذیا بیطس کی اس قسم میں جسم انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا کر لیتا ہے یا پھر لبلبہ اتنا انسولین پیدا نہیں کرپاتا جتنی جسم کو ضرورت ہوتی ہے جس کے نتیجے میں خون میں شوگر کا لیول بڑھنےلگتا ہے جس سے جسم کے تمام اعضا صحیح طور پر اپنے افعال انجام نہیں دے پاتے، اور اس طرح بہت سی خطرناک بیماریوں کا خدشہ کئی گناہ بڑھ جاتا ہے۔
تاہم دنیا بھر کے سائنسدان اور ماہرین صحت اس کا ممکنہ علاج دریافت کرے کے لئے برسوں سے کوشش کر رہیں تاہم حال ہی میں کی جانے اوالی ایک تحقیق کی بدولت جین کے ذریعے اس کے علاج کی جانب پیشرفت ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جاپانی محققین نے ذیابیطس کا نیا علاج دریافت کیا ہے جس میں وہ پہلی بار اس جین کو تلاش کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو انسولین بنانے والے خلیات کو بڑھاتا ہے۔
برطانوی کے طبی جریدے نیچر میٹابولزم گزشتہ دنوں ایک تحقیق شائع کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جاپانی محققین کے ایک گروپ نے ایک مخصوص جِین کے ذریعے انسولین پیدا کرنے والے خاص خلیات میں اضافہ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ خلیات پینکریاز (لبلبے) کے ٹشو کے ایک حصے کے ہیں، وہ ٹشو (ریشہ، بافت) جو ساختی طور پر ارد گرد کے ٹشوز سے الگ ہوتے ہیں۔
یہ تحقیقی مطالعہ ٹوکیو یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے پروفیسر یاسوہیرو یاماڈا سمیت محققین کے ایک بڑے گروپ نے پیش کیا ہے۔
محققین کے اس گروپ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ تکنیک انسولین کی کمی کی وجہ سے ہونے والی بیماری ذیابیطس کے علاج میں مدد گار ثابت ہوگی، جبکہ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 40 کروڑ سے زیادہ لوگ ذیابیطس کا شکار ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ لبلبے کے مخصوص ٹشو کے خلیے انسان کی پیدائش سے پہلے اور اس کے بعد بھیمؤثرانداز میں بڑھتے ہیں، لیکن بعد میں کئی وجہ کی بنا پر اپنی افزائش کی صلاحیتوں سے محروم ہو جاتے ہیں، اسی لئے انسولین کے انجیکشن کو ذیابیطس کا بنیادی ومعاون علاج تسلیم کیا جاتا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم نے جس جِین کو دریافت کیا ہے اسے MYCL کہتے ہیں، یہ جین پلوریپوٹنٹ (pluripotent) سٹیم سیلز (iPS cells) بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، یہ جین قبل از پیدائش چوہوں کے لبلبے کے خاص ٹشو کے خلیوں میں ظاہر ہوتا ہے۔
محققین نے اس تحقیق کے دوران بالغ چوہوں سے ایسے خلیات حاصل کیے جن میں یہ جین فعال تھا، یہ جین خلیوں کے فعال پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے۔ جب ذیابیطس کے شکار چوہوں میں یہ جِین داخل کرنے کا تجربہ کیا گیا تو ان میں خون میں شوگر کی سطح بہتر ہوئی۔
تاہم یہاں یہ بات بھی جاننا بہت ضروری ہے کہ لبلبے میں پیدا ہونے والے خلیے انسولین ہارمون پیدا کرتے ہیں، جو خون میں شوگر کی مقدارکو توازن میں رکھتے ہیں، لیکن ان خلیوں سے نئے خلیے کی پیدائش بہت محدود ہوتی ہے۔ اور اگر یہ خلیے کام کرنا چھوڑ دیں تو جسم انسولین پیدا نہیں کر سکتا، اور یہی وہ حالت ہے جو ذیابیطس کے علاج میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے خلیے داخل کرنے کے بعد ذیابیطس میں مبتلا چوہوں میں شوگر کی سطح کم ہو کر معمول کے قریب آ گئی۔
محققین کا ان نتائج کی روشنی میں یہ کہنا ہے کہ اس سے یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ اگر شوگر کے مریضوں میں لبلبے کے اُن خلیوں کی ٹرانسپلانٹ کی جائے جو مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے ہیں، تو اس طریقے سے شوگر کے نئے علاج میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

