Advertisement

لاہور ہائیکورٹ میں بھی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم آرڈیننس چیلنج

پیکا آرڈیننس

شہری ایوب خاور کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ 

لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم آرڈیننس 2022 آئین کے آرٹیکل 19 سے متصادم ہے۔ آرڈیننس کے ذریعے عدلیہ کی آزادی کو محدود نہیں کیا جاسکتا۔

شہری کی درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس 2022 عدالتی نظام پر دباؤ بڑھانے کے لیے نافذ کیا گیا۔ پاکستان میں عدلیہ آئین کے علاہ کسی کو جوابدہ نہیں۔ آرڈیننس میں ججوں کو کارکردگی رپورٹ سیکریٹری لا کو بھی پیش کرنے کا پابند بنایا گیا۔

درخواست گزارنے عدالت کو بتایا کہ ٹی وی چیلنز کی نگرانی کیلئے پیمرا کا قانون پہلے سے موجود ہے۔ پیکا آرڈیننس کے تحت دو ریاستی اداروں کو اختیارات سے کھیلنے کی اجازت دی گئی ہے۔

شہری ایوب خاور نے درخواست کے ذریعے عدالت سے استدعا کی کہ پیکا آرڈیننس کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔

Advertisement

متعلقہ خبر بھی پڑھیے :

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے پیکا قانون میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

پی ایف یو جے کی جانب سے رضوان قاضی نے وکیل عادل عزیز قاضی کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔

مذید پڑھیے 

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
سونے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری، آج پھر بڑا اضافہ ریکارڈ
اسپیشل پے اسکیل افسران کو بھی اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے، آئی ایم ایف کی تجویز پر غور
شہر قائد میں راتیں خنک، دن بدستور گرم
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ برونائی
سندھ کے تعلیمی بورڈز میں تعلیمی امور جدید اور آن لائن بنانے کا فیصلہ
پی پی ارکان کے 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات، حکومت سے اتحاد ختم کرنے کا مشورہ
Advertisement
Next Article
Exit mobile version