Advertisement

مغربی طاقتوں نے یوکرین کی فوجی امداد سے ایک بار پھر انکار کردیا

جرمن چانسلر اولاف شولز نے واضح کردیا ہے کہ نیٹو کی طرف سے یوکرینی تنازعے میں کوئی فوجی مداخلت نہیں کی جائے گی۔ نیٹو سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ نیٹو کا ہدف اس مسلح تنازعے میں مزید شدت کا راستہ روکنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی جرمن چانسلر شولز اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ اسٹولٹن برگ نے باہمی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

جرمن سربراہ حکومت کا دورانِ خطاب کہنا تھا کہ ایک بات بالکل واضح کردی جانا چاہیے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اس جنگ میں فوجی سطح پر کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔

اس تناظر میں نیٹو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کہ نیٹو کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اس تنازعے کو اور بھی شدید تر ہو جانے سے روکے۔ اگر ایسا نہ ہوا، تو یہ بحران خطرناک تر ہو جائے گا اور اس سے انسانی مصائب، ہلاکتیں اور تباہی سب کچھ کہیں زیادہ ہو جائے گا۔

نیٹو سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے برلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نیٹو کے دائرہ کار میں جرمنی کے کردار کو بھی سراہا۔

Advertisement

اسٹولٹن برگ نے کہا یورپ کے وسط میں واقع جرمنی بحر اوقیانوس کے آر پار کے تعلقات میں دل کی حیثیت رکھتا ہے۔ جرمنی نے اب تک عسکری، انسانی بنیادوں پر امداد اور سیاسی حمایت کی سطح پر یوکرین کی جو مدد کی ہے، وہ قابل تعریف ہے اور ساتھ ہی برلن حکومت کا یہ اقدام بھی قابل ستائش ہے کہ اس نے یوکرینی مہاجرین کی بڑی تعداد کو بھی ملک میں خوش آمدید کہا ہے ۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
میکسیکو: سپر اسٹور میں دھماکے کے بعد خوفناک آگ، 23 افراد جھلس کر جاں بحق
ٹرمپ نے نائجیریا میں ممکنہ فوجی کارروائی کی تیاری کا حکم دے دیا
خامنہ ای نے ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق امریکا کو واضح اور سخت پیغام دے دیا
امریکا میں بڑی دہشتگردی کا منصوبہ ناکام، داعش سے وابستہ 4 افراد گرفتار
امریکی سینیٹ نے 100 سے زائد ممالک پر ٹرمپ کے عالمی ٹیکسز ختم کرنے کا بل منظور کرلیا
اینٹی ٹیرف اشتہار تنازع: کینیڈین وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
Advertisement
Next Article
Exit mobile version