بےبنیاد الزامات نہ لگائیں، عدالتوں کو کام کرنے دیں، لاہور ہائیکورٹ

ن لیگ کے ایم پی اے بلال یاسین نےعدم اعتماد پر کیس کی منتقلی کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔
تفصیلات کے مطابق قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے ن لیگ کے ایم پی اے بلال یاسین نے انسداد دہشت گردی کی عدالت پر عدم اعتماد کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کورٹ نمبر 3 سے کیس کی منتقلی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔
کیس کی سماعت کے دوران درخواست خارج کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ بے بنیاد الزامات نہ لگائے جائیں، عدالتوں کو کام کرنے دیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے ایم پی اے بلال یاسین کی کیس منتقلی کی درخواست پر کیس کی سماعت کی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سرفراز احمد کھٹانہ پیش ہوئے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 3 میں سب سے پہلے سپرداری کی درخواست دائر کی گئی۔ دو ایسے ملزمان کی عبوری ضمانت کی درخواستیں بھی اسی عدالت میں دائر کی گِئیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ پہلے علی اکبر کی درخواست ضمانت دائر کی گئی جو عدم پیروی پر خارج کروائی گئی۔ پھر اس کا حوالہ دے کر دوسرے ملزمان کا حوالہ دے کر ان کا کیس بھی اے ٹی سی کورٹ نمبر تین میں لگوایا گیا۔
چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے ریمارکس دیے کہ اس میں کیا معاملہ ہے، آپ وہاں جا کر کیس کی پیروی کریں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ علی اکبر نامی ملزم نہیں تھا، شاطر ملزمان نے فائدہ حاصل کرنے کے لئے عدالت سے رجوع کیا۔ یکم جنوری 2022 کو بلال یاسین پر قاتلانہ حملہ کیا گیا، جس کا مقدمہ تھانہ داتا دربار میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا۔
عدالت میں مؤقف پیش کیا گیا کہ تتیمہ بیان میں حامد محمود اور اسد حامد کونامزد کیا گیا۔ قاتلانہ حملے میں ملوث 2 ملزمان حامد محمود اور اسد حامد عبوری ضمانتیں انسداد دہشت گردی کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔
وکیل بلال یاسین نے مؤقف اپنایا کہ اے ٹی سی کورٹ نمبر 3 لاہور میں 9 فروری 2022ء سے ملزمان کی عبوری ضمانت سے چل رہی ہیں۔ اے ٹی سی کورٹ نے ابھی تک ملزمان کی عبوری درخواست ضمانت پر فیصلہ نہیں کیا۔ ملزمان کی عبوری ضمانتیں دو ماہ نو دن سے زیر التوا ہیں۔
وکیل نے مذید مؤقف پیش کیا اور استدعا کی کہ فاضل جج کے رویے سے ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ ملزمان کے زیر اثر ہیں۔ عدالت ملزمان کا کیس اے ٹی سی کورٹ نمبر 3 سے کسی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

