Advertisement

کووڈ کے دو سالہ بحران کے باوجود فیفا امیر ترین فیڈریشن کیسے بنا ؟

فیفا کے صدر گیانی انفانٹینو نے دعویٰ کیا ہے کہ عالمی فٹ بال فیڈریشن رواں سال ہی 7 بلین ڈالرز کی ریکارڈ آمدنی کا ہدف حاصل کر لے گا۔

رواں سال فیفا کا قطر ورلڈ کپ ایونٹ اس ہدف کو تیزی اور کامیابی سے حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

صدر گیانی انفانٹینو نے جمعرات کو کہا کہ ماہرین نے فٹ بال کے لیے طویل مدتی مالیاتی تیزی کی پیش گوئی کی ہے.

اگر فیفا کی تجوریاں 7 ارب ڈالرز سے بھر جاتی ہیں تو یہ کھیلوں کی دنیا کا اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔

فیفا کے صدر انفانیٹینو نے کھیلوں کی عالمی گورننگ باڈی کی سالانہ کانگریس کو بتایا کہ فیفا کی ذرائع آمدن انتہائی “زبردست” ہے اور وہ 2022 تک کے چار سالوں میں 6.4 بلین ڈالرز کمانے کے اپنے ہدف کو 600 ملین ڈالرز تک پورا کر لے گا۔

Advertisement

یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران عالمی سطح پر ملکوں کی معیشت بحران کا شکار ہوئیں اور کھیلوں کی دنیا پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے۔

حیران کن طور پر فیفا کی گورننگ باڈی نے ماضی کے اسکینڈلز اور کورونا وائرس وبائی امراض کے باوجود ٹیلی ویژن، اسپانسرز اور مارکیٹنگ سے اربوں ڈالرز اپنی تجوریوں میں جمع کئے۔

 تماشائیوں نے بھی ان دو سالوں کے درمیان اسٹیڈیم کے بجائے ٹیلی ویژن اسکرینوں اور دوسرے نئے پلیٹ فارمز کی طرف زیادہ رخ کیا۔

فیفا نے کہا کہ اسے امید ہے کہ 18 دسمبر کو ورلڈ کپ فائنل کے وقت تک “ٹیلی ویژن کے نشریاتی حقوق ایک نیا ریکارڈ قائم کر لیں گے”۔

فیفا کی ذرائع آمدن کا چرکھا دو ورلڈ کپس کے درمیان چار سال کے عرصے پر محیط ہوتا ہے .

فیفا کے ترجمان کے مطابق 2021 میں 766 ملین ڈالرز کے ذخائر جمع ہوئے، جبکہ 2019 کے ساتھ اور 2020 میں کورونا وبائی امراض سے متاثرہ عرصے میں بھی 266 ملین ڈالرز سے زائد کی رقم فیفا کے خزانے میں جمع ہوئی۔

Advertisement

اور پچھلے سال کے آخر تک فیفا کے اپنے معاہدوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کا مجموعہ 6.11 بلین ڈالرز تک پہنچ گیا تھا۔

فیفا کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے سال میں زیادہ تر آمدنی فیفا کے کھاتوں میں آتی ہے۔

اس سال مزدوروں کے حقوق پر تنقید کے باوجود ورلڈ کپ قطر کو دینے کے تنازعہ پر فیفا کی آمدنی متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا، مگر یہ سب افواہیں دم توڑ چکی ہیں۔

روس میں گزشتہ ورلڈ کپ کے بعد سے فیفا کی آمدنی میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا تھا، فیفا کی مالیاتی امور سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو سال عالمی وباء میں نہ گزرتے تو 7 ارب ڈالرز کا ہدف گزشتہ سال ہی حاصل ہو سکتا تھا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ وبائی امراض میں آمدنی میں کمی کے باوجود فیفا کی مالی حیثیت اتنی اچھی تھی کہ فیفا نے فٹ بال میں وبائی امراض سے بحالی کے اقدامات پر ایک بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کیے.

اس ایک بلین ڈالرز کے اخراجات کے باوجود فیفا نے اپنے نقد اور اثاثہ جات کے ذخائر کو 21 فیصد سے بڑھا کر 5.5 بلین ڈالرز تک کر دیا۔

Advertisement

عالمی فٹ بال کے ادارے کے کھاتوں کے نگران نے کہا کہ تنظیم کی مالی پوزیشن صحت مند اور مظبوط ہے اور ساتھ میں قسمت کی دیوی بھی مہربان ہے.

فرانس کے ای ایم لیون بزنس اسکول میں اسپورٹس اکانومی کے پروفیسر سائمن چاڈوک نے کہا کہ ہمیشہ سے یہ امکان رہا ہے کہ وبائی بیماری سے “کھیل میں امیر، امیر تر اور غریب، غریب تر ہو جاتا ہے”۔

انہوں نے مزید کہا کہ “فیفا جیسی تنظیموں کے پاس کووڈ کے بدترین اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے وسائل اور تنظیمی لچک موجود ہے۔”

فیفا کے لئے بحران کے ان سالوں میں مثبت پہلو یہ بھی تھا کہ ان کے

اسپانسرز اور براڈکاسٹرز نے کووڈ کے طوفان کے دوران محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش کی.

یہ خوش قسمتی صرف فیفا کے حصے میں آئی کہ ان کے اسپانسرز نے اور براڈ کاسٹرز نے بھی بحران کے ان سالوں میں اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے لئے کامیاب پالیسیاں بنائیں۔

Advertisement

حالانکہ دیگر کھیلوں کی عالمی تنظیموں کے لئے یہ سال انتہائی خوفناک ثابت ہوئے تھے، متعدد تنظیمیں اب بھی ان کے اثرات سے باہر نکل نہیں پائی ہیں۔

فٹ بال کا ورلڈ کپ عمومی طور پر ہر قسم کے شائقین کو اپنی جانب راغب کرتا ہے ، حتیٰ کہ کرکٹ، امریکی فٹ بال، ٹینس، گولف اور این بی اے جیسے کھیلوں کے شائقین بھی فٹ بال ورلڈ کپ کے دیوانے ہیں۔

فیفا نے اپنی تجوری کو ڈالرز سے مزید بھرنے کے لئے  ای اسپورٹس اور دیگر نئے پلیٹ فارمز پر نظریں جما لی ہے.

فیفا اب بھی آمدنی کے نئے ذرائع پیدا کرنے کے امکانات کے بارے میں اب بھی کافی مطمئن ہے.

فیفا کی خواہش ہے کہ وہ اپنی آمدنی کے ذرائع کو جدید خطوط پر استوار کرے اور اسے طویل اور درمیانی مدت کی مناسبت سے برقرار بھی رکھے۔

یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس عالمی ادارے کو اس کے اپنے سات اہم رہنماؤں نے دونوں ہاتھوں سے نوچا اور لوٹا۔

Advertisement

فیفا نے کانگریس کے ان عہدیداروں سمیت اپنے سابق صدر کوبھی مالیاتی کرپشن کے اسکینڈل میں گرفتار کرایا۔

کروڑوں ڈالرز کی اس خورد برد کے باوجود عالمی فٹ بال فیڈریشن کی مالی حیثیت شاندار رہی اور اب مزید مستحکم ہوتی جا رہی ہے۔

اس اسکینڈل کے علاوہ علاقائی فٹ بال بیرنز سے ضبط کیے گئے اثاثوں سے امریکی حکام کے حوالے کیے گئے 200 ملین ڈالرز سے زیادہ نے فیفا کی مشکلات میں اضافہ ضرور کیا مگر متاثر نہ کر سکا۔

کسی بھی عالمی ادارے سے بدعنوانی یا اسکینڈل کے مسائل کو مکمل طور پر ختم کرنے کی بہت زیادہ توقع ہے، ان اسیکنڈلز اور بحرانوں کے باوجود کوئی صرف امید ہی کر سکتا تھا کہ فیفا صحیح سمت میں آگے بڑھے گا.

فیفا نے اپنے حلقے کو وسیع کرنے کے لیے سخت محنت کی ہے، مثال کے طور پر، ان ممالک سے آن بورڈ اسپانسرز کو لا کر جہاں گورننس کے معیارات اور جانچ پڑتال کے قوانین یورپ سے کچھ مختلف ہیں۔

فیفا کی خوش قسمتی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چینی کمپنیاں اور اشیائے صرف بنانے والی کمپنی بھی فیفا کے بڑے اسپانسرز کی فہرست میں شامل ہو چکی ہیں۔

Advertisement

فیفا نے بھی اپنے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مکمل اعتماد بحال کرنے کے لیے اقدامات کئے اس کے نتیجے میں ابھی کچھ کام کرنا باقی ہے۔

کھیلوں کی دیگر تنظیموں نے بھی اب فیفا کی طرز پر اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے، مگر اس کے لئے فیفا جیسا حوصلہ اور ثابت قدمی کی بھی ضروت ہے۔

عالمی ادارے فیفا کو بھی اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ وہ نئے محصولات کے حصول میں مغرور، سست یا کاہل نہ بنیں، کیونکہ وہ عالمی دنیا کی سب سے زیادہ مالدار فیڈریشن بن چکی ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
 پی سی بی کا 2025-26 سیزن کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کنٹریکٹس کا اعلان
نوجوان کرکٹر پریکٹس کے دوران گیند لگنے سے جاں بحق
جنوبی افریقا نے پہلے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کو 55 رنز سے شکست دیدی
پہلا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا ٹاس جیت کر جنوبی افریقا کو بیٹنگ کی دعوت
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی آج، ممکنہ پلیئنگ الیون سامنے آگئی
ایشین یوتھ گیمز 2025: پاکستان والی بال فائنل میں پہنچ گیا
Advertisement
Next Article
Exit mobile version