اس وقت پٹرول کی قیمت 240 روپے ہونی چاہیے ، وزیرخزانہ

وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ہماری اس وقت پٹرول کی قیمت 240 روپے ہونی چاہیے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساٹھ کی دہائی میں پاکستان معیشت کی مضبوط منصوبہ بندی تھی، ہم ساٹھ کی دہائی میں صنعت کاری کی طرف جا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سب کچھ ٹھیک ہو رہا تھا لیکن پھر ہم نے اپنے پاوں پر کلھاڑی مارنا شروع کر دی۔ ستر کی دہائی میں ہم نے صنعت کو نیشنلائز کرنا شروع کر دیا، اس سے ہماری معاشی ترقی کی رفتار سست ہو گئی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی اور کی جنگ میں 1979 میں افغان جنگ میں شرکت کی جس سے ملک کو نقصان ہوا، ہم نے ماضی میں ترقی کی جو لہر ملک میں چل رہی تھی اس کو نہیں پکڑا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشرف کے دور میں ہماری معیشت تھوڑی مضبوط ہوئی، ہمیں اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لئے مجبورا آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ کی وجہ سے ہماری معیشت کو ایک بار پھر بہت بڑا دھچکا لگا، حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے حکومت نے منفی معیشت سے 5 فیصد تک مثبت گروتھ کی۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ بھارت، چائنہ اور ترکی مسلسل معیشت میں ترقی کر رہے ہیں جبکہ تین وجوہات کی وجہ سے ہماری معیشت کی گروتھ نہیں ہوتی۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہماری امپورٹس اور ایکسپورٹ کا بہت بڑا فرق ہے جو اس وقت 40 بلین ڈالر کے قریب ہے جبکہ ہماری اکانومی میں پروڈکٹیوٹی کم ہے،220ملین لوگوں میں سے 3 ملین لوگ ٹیکس جمع کراتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری ساٹھ فیصد آبادی تیس سال سے کم عمر کی ہے جبکہ ہمارے تقریبا 30 ہزار لوگ جیولر ہیں جس میں سے صرف 70 ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ کسٹمز میں بھی اربوں روپے کی غلط انوائسنگ ہوتی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری 62 فیصد زرعی بیلٹ میں رہتی ہے، ہماری آبادی ہر سال 2 فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہے لیکن ہماری زراعت میں پیداواری صلاحیت کم ہوئی ہے۔
شوکت ترین نے یہ بھی کہا کہ ہم نے توانائی کے جو معاہدے کئے ہیں اس کے تحت ہمیں 850 ارب اور اگلے سال 1100 ارب روپے دینا پڑے گا جبکہ ہم نے بجلی اتنی وافر بنالی ہے کہ ناک و منہ سے بھی بجلی نکل رہی ہے لیکن اس کا استعمال نہیں ہو رہا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بینک جی ڈی پی کو 15 فیصد سپورٹ کرتے ہیں، ہمارا یہ خیال ہے کہ مستقبل میں ہماری سسٹین ایبل گروتھ ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری اس وقت پٹرول کی قیمت 240 روپے ہونی چاہیے لیکن ہم نے 150 روپے پر رکھا ہے،حکومت کو 104 ارب روپے ہر ماہ پٹرول اور ڈیزل پر دینا پڑتا ہے۔
وزیر خزانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے چین کو کہا ہے کہ 10 ملین نوکریاں پانچ سال میں ہمیں دیں، ہم نے چین کو زراعت کے حوالے سے مدد کرنے کا کہا ہے جبکہ ہم نے چین سے ٹیکنالوجی کی سرمایہ کاری کے لئے بھی کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 40 لاکھ خاندانوں کے لئے ایک خصوصی پیکج بنا لیا ہے، اگلے پانچ سال میں 1.6 کھرب روپے ہم لوگوں میں تقسیم کریں گے جس سے کاروبار بڑھے گا۔
وزیر خزانہ شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ایسے لاکھوں لوگوں کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے جو کماتے کیا ہیں اور ٹیکس کتنا دیتے ہیں، اب وہ اس سے ٹیکس چوری سے بچ نہیں سکتے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

