پیوٹن کی ایٹمی آبدوز جو پورے ملک کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتی ہے

روس نے یوکرین جنگ کے زریعے دنیا کو باور کرا دیا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت سے لیس دنیا کے جدید ترین اور خطرناک ہتھیار لئے بیٹھا ہے۔
یوکرین میں بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرنے کے باوجود روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ابھی تک اپنے سب سے خطرناک ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا ہے جو روئے زمین پر موجود تمام زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
روس کے جوہری ہتھیاروں کا پیمانہ معروف ہے، لیکن اس کی طاقت کا اندازہ کم لگایا گیا ہے، خاص طور پر جب بات اس کی آبدوزوں کے ابرے میں کی جائے تو یوں سمجھیں کی دنیا کا خاتمہ سمندر کے نیچے سے ممکن ہے۔
2018 میں صدر پیوٹن نے ایک جدید ترین پوسائیڈن ڈرون آبدوز کی نقاب کشائی کی تھی جو جوہری صلاحیت کے حامل ٹارپیڈو سے لیس تھی۔
دو میگاٹن نیوکلیئر وار ہیڈ ٹارپیڈو سے لیس اس آبدوز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 330 فٹ اونچی سونامی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
80 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بغیر کسی کی نظر میں آئےیہ ٹارپیڈو دشمن کے بحری اڈوں کو ایک لمحے میں تباہ کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
پیوٹن نے دعویٰ کیا کہ ان آبدوزوں میں شاید ہی کوئی کمزوری ہے اور وہ بڑے پیمانے پر جوہری ہتھیار رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا دنیا میں ایسی کوئی چیز نہیں جو ان کا مقابلہ کر سکے۔
سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ زیر آب جوہری ٹارپیڈو بڑے پیمانے پر سونامی کو متحرک کر سکتے ہیں۔
ماہر طبیعیات ریکس رچرڈسن نے بزنس انسائیڈر کو بتایا کہ ایک سمندری ساحل کے قریب 20 میگا ٹن سے 50 میگا ٹن کی رینج کا ایک جوہری ہتھیار یقینی طور پر 2011 کے سونامی کے برابر یا اس سے بھی زیادہ توانائی پیدا کرسکتا ہے۔
بڑھتے ہوئے سمندری فرش کے امپلیفیکیشن اثر سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، سونامی کی لہریں 100 میٹر (330 فٹ) کی اونچائی تک پہنچ سکتی ہیں۔
1940 اور 50 کی دہائیوں میں زیر آب جوہری تجربات نے مبینہ طور پر پانی کو ہوا میں ایک میل کی بلندی تک اچھالا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

