روسی افواج کا یوکرین کی مسجد پر حملہ، اندر کتنے لوگ تھے؟

یوکرینی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی افواج نے ماریو پول شہر میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا ہے جس میں 80 سے زائد افراد پناہ گزین تھے۔
تاہم حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔
قبل ازیں ترکی میں یوکرینی سفارت خانے نے بتایا تھا کہ ماریو پول میں پھنسے 34 بچوں سمیت 86 ترک شہریوں کا ایک گروہ روسی حملوں کے درمیان فرار ہونے کی کوشش کررہا ہے۔
ترکی میں یوکرینی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ ماریو پول میں کسی سے بھی رابطہ کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔
یوکرین کا الزام ہے کہ روس ماریو پول میں پھنسے لوگوں کو شہر سے نکلنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔ اس نے شہر کو چاروں طرف سے بند کر دیا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ وہاں پھنس گئے ہیں۔
دوسری جانب روس نے الزام لگایا ہے کہ لوگوں کے غیر محفوظ انخلاء کے پیچھے یوکرین کی ناکامی ہے۔
یوکرین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’’ماریوپول میں سلطان سلیمان مسجد کو روسی حملہ آوروں نے نشانہ بنایا ہے۔‘‘
یوکرین کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ گولہ باری سے بچنے کے لیے 80 سے زیادہ بالغ افراد اور بچے مسجد میں پناہ لیے ہوئے تھے جن میں ترکی کے شہری بھی شامل ہیں۔ لیکن ان میں سے کتنوں کی موت ہوئی اور کتنے زخمی ہوئے ہیں، اس کی معلومات ابھی نہیں دی گئی ہیں۔
یوکرین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ روس دعویٰ کرتا ہے کہ وہ صرف فوجی علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ روس نے ان علاقوں پر بھی حملہ کیا ہے جہاں عام شہری رہتے ہیں۔
روسی حملوں کی وجہ سے یوکرین کے کئی شہر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ یہاں فوجیوں کے علاوہ عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یوکرین سے 25 لاکھ سے زائد افراد دوسرے ممالک میں پناہ لے چکے ہیں اور یہ تعداد بڑھتی رہے گی۔
متاثرہ شہروں میں لوگوں کی بڑی تعداد بغیر خوراک، پانی اور بجلی کے پھنسے ہوئی ہے، جنہیں چاروں طرف سے روسی فوجیوں نے گھیر رکھا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

