دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزرنے والے ان نقصانات کو جان لیں

صحت زندگی ہے، اورصحت کو برقرار رکھنے کے لئے جہاں اچھی غذا ضروری ہے وہی جسمانی سرگرمیاں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
کمپیوٹر اورموبائل کی ایجاد اور دفاتر میں ملازمت پیشہ افراد کی اکثریت اسکرین کے سامنے دن کا طویل حصہ بیٹھ کر گزارتی ہیں یہ عادت ان میں کئی موذی امراض جیسے ذیابیطس، موٹاپا، عارضہ قلب اور ذہنی امراض کا سبب بن رہی ہے، تاہم اس حوالے سے کی جانے والی تحقیقات سے عوام الناس میں میں کافی آگاہی آچکی ہے لیکن پھر بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔
ماہرین صحت اس عادت کو تمباکونوشی کی طرح خطرناک تصور کرتے ہیں۔ یہاں پر زیادہ دیر بیٹھنے کے ایسے ہی نقصانات بتائے جا رہے ہیں جن سے آپ ناواقف ہیں۔
جگر کے امراض
جگرجسم میں ایک فلٹر کا کام انجام دیتا ہے لہذا آپ کی مجموعی صحت کا انحصار اس اہم عضو کی صحت پر منحصر ہے۔
جنوبی کوریا کی 2015 میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا یا جسمانی سرگرمیوں کی کمی سے جگر کے امراض خصوصاً جگربڑھنے یا فیٹی لیور یعنی جگر پر چربی جمنے کا باعث بنتی ہے، طبی جریدے طبی جریدے جرنل آف ہیپاٹولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ایست افراد جو دن میں دس یا زائد گھنٹے سکرین کے سامنے بیٹھ کر گزارتے ہیں ان میں جگر کے امراض کا خطرہ 9 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں جسمانی طورسر گرم رہنے والے یا روزانہ کم از کم دس ہزار قدم چلنے والے افراد میں جگر کے امراض کا خطرہ 20 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ اس تحقیق کے دوان ڈیڑھ لاکھ کے قریب مرد و خواتین کا جائزہ لیا گیا جن کی اوسط عمر 40 سال کے لگ بھگ تھی اور نتائج سے معلوم ہوا کہ ان میں 35 فیصد جگر کے امراض میں مبتلا تھے۔
پٹھوں کی کمزوری
پٹھوں کا کام جسمانی حرکت میں مدد فراہم کرنا ہے، جب آپ زیادہ دیر تک بیٹھے رہتے ہیں تو جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیتے تو یہ مسلز کمزور ہونا شروع ہوجاتے ہیں بہت زیادہ وقت ایک جگہ بیٹھیں رہیں تو اس کے نتیجے میں مسلز کمزور ہونے لگتے ہیں، خصوصاً ٹانگوں کے مسلز، زیادہ دیر بیٹھنا ان کی پشت پر مسلسل دباﺅ ڈالتا ہے جو جسم کے اندر دوران خون کو متاثر کرتا ہے جو بعد میں چلنے میں تکلیف کا باعث بن سکتا ہے۔
گردوں کے امراض
زیادہ دیر بیٹھے رہنا گردوں کے افعال کو بری طرح متاثر کرتا ہے، یہ بات 2012 میں لیسٹر یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے۔ اس تحقیق کے مطابق طرز زندگی کے عناصر اور گردوں کے امراض کے درمیان تعلق پایا جاتا ہےتاہم اس تحقیق میں یہ بات پہلی بار سامنے آئی کہ سست طرز زندگی گردوں کے امراض میں مبتلا بھی کر سکتی ہے۔ جسمانی سرگرمی نہ ہونے پر گردے خون کو ٹھیک طرح فلٹر نہیں کرپاتے جس کے نتیجے میں جسم میں فاسد مادے جمع ہونے لگتے ہیں اور یہ عمل طویل عرصے تک جاری رہے تو گردے فیل بھی ہوسکتے ہیں۔ اگر بیٹھنے کا دورانیہ 8 گھنٹے سے کم کردیا جائے اور ساتھ ہی ورزش کو معمول کا حصہ بنا لیا جائے تو اس خطرے میں کچھ حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔
ذہنی تناؤ
چلنے پھرنے کے نتیجے میں جسم میں ایسے ہامون خارج ہوتے جو ڈپریشن اور اسٹریس کو کم کرنے معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اگر آپ دن اختتام پر ذہن پر تناﺅ اور بے چینی محسوس کرتے ہیں تو اس کی دیگر وجوہات کے ساتھ ایک بڑی وجہ بہت زیادہ بیٹھ کر وقت گزارنا ہے۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے کی عادت ڈپریشن، سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے، بے خوابی اور خراب صحت کا باعث بنتی ہے۔
سرطان
امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ کی جانے والےایک مطالعے میں50 سے 71 برس کے 221000 افراد پر تحقیق کی گئی جو ریسرچ کے آغاز پر کسی دائمی بیماری کا شکار نہیں تھے۔ تاہم زیادہ دیر ٹی وی کے سامنے بیٹھے رہنے والوں میں تحقیق کے نتائج کے مطابق کینسر اور دل کے امراض میں مبتلا ہونے کا خطرہ کئیگناہ بڑھ جاتا ہے اور ساتھ ہی ایسے افراد ذیابطیس، انفلواینزا، پارکنسنز ڈیزیز اور جگر سے متعلق امراض میں بھی مبتلا ہوسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں یہبھی بتایا گیا کہ جو افراد روزانہ تین، چار گھنٹے ٹی وی دیکھتے ہیں ان میں کسی بھی بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ 15 فیصد جبکہ جو افراد سات گھنٹے یا اس سے زائد ٹی وی دیکھتے ہیں ان میں یہ خطرہ 47 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
کمر درد
اگر آپ کاشمار بھی ایسے لوگوں میں ہوتا ہے جو دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو کمردرد کا ایک عام مسئلہ جس کا آپ شکار ہوسکتے ہیں۔
برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسین میں شائع ایک تحقیق کے مطابق 9 گھنٹے یا اس سے زائد وقت بیٹھ کر گزارنے والے افراد میں کمردرد کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق دفتری ملازمین زیادہ تر سست طرز زندگی کے عادی ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ذیابیطس، ہڈیوں کی کمزوری اور ڈپریشن کے ساتھ ساتھ کمردرد کے بھی مریض بن جاتے ہیں۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اوسطاً لوگ ساڑھے 5 گھنٹے بیٹھ کر گزارنے کے عادی ہیں۔ جبکہ اس ضمن میں محققین کا کہنا ہے کہ دن بھر میں کم از کم 2 گھنٹے کھڑے ہوکر گزاریں جائیں تاکہ کمردرد سے بچا جا سکے۔
کمر کا جھکاؤ
زیادہ دیر تک ایک ہی طرح سے بیٹھے رہنا کمر کے جھکاؤکا باعث بنتا ہے اور دفاتر میں کام کرنے والوں میں یہ عام طور پر نظر آتا ہے،ساتھ ہی یہ
مختلف طبی مسائل جیسے مسلز کا عدم توازن، ریڑھ کی ہڈی کی ساخت بدلنا اور موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔
نظام انہظام
اورینج کوسٹ میموریل میڈیکل سینٹر کے ڈائجسٹیو کیئر سینٹر کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا قبض جیسی بیماری کو جنم دیتا ہے کیو نکہ اس کی وجہ سےآنتوں کا نظام بری طرح متاثر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں خوراک ہضم نہیں ہوپاتی اور قبض کی شکایت پیدا سوسکتی ہے۔ محققین کا اس ضمن میں یہ کہنا ہے ہر تھوڑی دیر بعد اٹھ کر کچھ منٹ تک اپنے ارگرد چہل قدمی کریں جو کہ نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے کے لیے موثر عمل ثابت ہوتا ہے۔ خیال رہے کہ دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کی اس عادت کو طبی ماہرین موجودہ عہد کے طرز زندگی کا سب سے نقصان دہ پہلو قرار دیتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے بے حد تباہ کن ہے۔
کولیسٹرول کا بڑھنا
کولیسٹرول کو توازن میں رکھنے کے لئے جہاں فائبر سے بھرپور غذا اور چکنائی کے کم استعمال پر زور دیاجاتا ہے وہی ایک وقت میں 2 گھنٹے سے زیادہ وقت بیٹھنے سے بھی گریزکرنا چاہئے۔ کیونکہ ایک تحقیق میں بیٹھنے اور کولیسٹرول کے برھنے درمیان تعلق دریافت ہوا ہے۔
ذیابیطس
زیادہ دیر بیٹھنا ذیابیطس کے خطرے کو کئی گناہ برھا دیتا ہے یہ بات نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ ماسٹریچٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بیٹھ کر گزارے جانا والا ہر گھنٹہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ 22 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران ڈھائی ہزار کے لے لگ بھگ خواتین کا 8 روز تک جائزہ لیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارا ان میں اس مرض کا خطرہ بڑھ گیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس مرض سے بچاؤکے لئے زیادہ دیر بیٹھنے سے گریز کریں۔
عارضہ قلب
ہاورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے ایک تحقیق کے مطابق کسی بھی وجہ سے بیٹھ کر وقت گزارنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ محققین کے مطابق ابھی یہ واضح تو نہیں بیٹھنے کی یہ عادت خرابی صحت پر اتنے منفی اثرات کیوں مرتب کرتی ہے تاہم یہ اندازہ ہے اس سے چینی اور چربی کو ہضم کرنے کے عمل پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ذہانت پر منفی اثرات
اسکرین کے سامنے بیٹھا رہنا جہاں موٹاپے کو جنم دیتا ہے وہی یہ آپ کے دماغ کو بھی سکڑنے پر مجبور کردیتا ہے۔ بوسٹن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ایسے مرد و خواتین جن کی عمر 40 برس سے زائد ہے اور کسی وجہ صھت مند نہیں ہے یا بیٹھے رہنے کے عادی ہیں ان میں 60 سال کی عمر کے بعد دماغ کے گرے میٹر کی تعداد کم ہوجاتی ہے اور وہ ذہنی آزمائش میں بھی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ محققین کے مطابق بیشتر افراد اپنی دماغی صحت کے بارے میں بڑھاپے سے قبل سنجیدگی سے نہیں سوچتے مگر تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ مخصوص رویے اور درمیانی عمر میں خطرات کا باعث بننے والے عناصر کے نتائج بڑھاپے میں بھگتنے پڑتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

