صحافی محسن بیگ کی کراچی میں درج مقدمے میں ضمانت منظور

سماعت کے دوران سوالات کے تسلی بخش جواب نہ دینے پر عدالت نے ایف آئی اے اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں صحافی محسن بیگ کے خلاف کراچی میں درج مقدمہ کو ختم کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ ایف آئی اے نے عدالت میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔
ایف آئی اے نے محسن بیگ کی منی لانڈرنگ کے الزامات میں گرفتاری ڈا لی۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ محسن بیگ کو کراچی میں درج مقدمے میں بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ محسن بیگ کے خلاف سیشن عدالت میں عبور ی چالان بھی جمع کرادیا ہے۔
سماعت کے دوران سوالات کے تسلی بخش جواب نہ دینے پرعدالت نے ایف آئی اے اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور محسن بیگ کی کراچی میں درج مقدمے میں ضمانت منظور کرلی۔
عدالت نے محسن بیگ کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع کرانے کی ہدایت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر ایف آئی اے اور وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا گیا تھا۔ عدالت میں جواب جمع کرانے کے بجائے محسن بیگ کی نہ صر ف گرفتاری ڈال دی گئی بلکہ عبوری چالان بھی جمع کرا دیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سندھ ہائیکورٹ میں رجوع کرنے کے بعد گرفتاری ڈالی گئی۔ ملک میں کوئی بادشاہت نہیں ہے۔ آج گرفتاری ڈالی کل کو محسن بیگ کے خلاف کوئٹہ، پشاور اور گلگت بلتستان میں بھی مقدمہ درج کردینگے؟
عدالت نے آئندہ سماعت میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کو ذاتی حیثیت سے طلب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی ہم مقدمہ ختم نہیں کر رہے، بدنیتی ثابت ہوئی تو ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم بھی دینگے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ایک صحافی کے خلاف مقدمہ درج کرنے پرعدالت کو بھی سخت تحفظات ہیں۔ مقدمہ درج کرنے والوں کو جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔
صحافی محسن بیگ کی خلاف ایف آئی اے کا مقدمہ ختم کرنے کی درخواست کی سماعت کے دوران اسسٹںنٹ اٹارنی جنرل نےعدالت سے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب مجھے آج ہی دستاویزات موصول ہوئی ہیں۔ محسن بیگ پر منی لانڈرنگ کے بھی الزامات ہیں۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ہم نے جو سوالات پوچھے ہیں اس کا جواب دیں کیا مقدمے میں منی لانڈرنگ کی دفعات شامل تھیں؟
جسٹس اقبال کلہوڑو نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ہم بار بار آپ سے کہے رہے ہیں ہم نے جو پوچھا ہے اس کا کا جواب دیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ تاجرعلی اللہ نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کے خلاف جو شکایت کی تھی کیا اس میں محسن بیگ کا نام تھا؟ تاجر علی اللہ کی جانب سے وفاقی اداروں کو لکھی گئی شکایت کنندہ کی اصل درخواست دکھائیں۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کے خلاف شکایت پر کیا کاروائی کی گئی کیا نتیجہ نکلا بتایا جائے۔ صحافی کا تعلق اسلام آباد سے وہ کبھی کراچی نہیں آیا تو مقدمہ کیسے درج ہوگیا؟
اسسٹنٹ اتارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مجھے صرف ایک دن کی مہلت دی جائے دستاویزات کا جائزہ لے کر تمام سوالوں کے جواب دوں گا جس پر عدالت نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ایف آئی اے نےغلط کیا ہے مگر جو کچھ نظر آرہا ہے اس سے لگ رہا ہے کہ غلط ہوا ہے۔
عدالت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ آپ اپنے دلائل سے اس تاثر کو غلط ثابت کریں۔ اگر بدنیتی ثابت ہوئی تو صرف تفتیشی افسر کی معطلی سے کام نہیں چلے گا۔ بلکہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی حکم دیں گے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ محسن بیگ دوسرے کیس میں جیل میں ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ جو ہمارے سامنے کیس ہے ہم اس کو دیکھ رہے ہیں عدالت کو اس معاملے پر سخت تحفظات ہیں۔ کیا محض ٹی وی پر ریمارکس دینے پر کسی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جائے گا۔
عدالت نے کہا کہ کیوں کہ ملک میں بادشاہت ہے جو چاہیں کرسکتے ہیں کسی کے حقوقِ کا بھی خیال نہیں رکھیں گے۔ ایک صحافی پر منی لانڈرنگ اور سنگین الزامات لگا دیے گئے۔ اگر کسی کے پاس پیسے ہیں تو وہ اپنے بینک اکاؤنٹ میں ہی رکھے گا جیب میں نہیں رکھے گا۔
جسٹس اقبال نے کہا کہ ہم ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیں گے بلکہ نوکری سے بھی ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں۔ عدالت نے جو سوالات اٹھائے ہیں اس کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔
ایڈووکیٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم اور مراد سعید کو خوش کرنے کے لیے محسن بیگ کے خلاف تین مختلف شہروں میں مقدمات درج کیے گئے۔ ٹاک شو میں بیان دینے پرجو مقدمہ درج کیا گیا اسے اسلام آباد کی سیشن عدالت غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔
وکیل محسن بیگ نے کہا کہ محسن بیگ کو ہوائی فائرنگ کے الزام میں اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے۔ محسن بیگ نے اپنے دفاع میں ہوائی فائرنگ کی۔ ملک میں چوریوں اور ڈکیتیوں کی جو صورتحال چل رہی محسن بیگ کو سیدھا فائر کرنا چاہیے تھا۔
لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے والے بھی وردی میں نہیں تھے۔ چوریوں اور ڈکیتیوں کی وجہ سے لوگوں کی جان ومال اور عزتیں تک محفوظ نہیں۔ جس کے پاس بھی لائسنس یافتہ اسلحہ ہو اسکی جان کو خطرہ ہو اسے سیدھا فائر کرنا چاہیے۔
وکیل محسن بیگ نے دلائل دیے کہ ریاست کو سارے پاکستانیوں کو یہ حق دینا چاہیے۔ ملک میں آزادی اظہارِ رائے کا گلہ گھونٹا جا رہا ہے۔ جو لوگ ایسے قوانین بنا رہے ہیں وہ اپنے ہی بنائے ہوئے قوانین میں اندر ہوں گے۔
وکیل محسن بیگ نے مذید کہا کہ صحافیوں اور عوام کا آئینی تحفظ کرنا عدالتوں کی بھی ذمہ داری ہے۔ محسن بیگ پر شدید تشدد کیا گیا اسکی پسلیاں تک توڑ دی گئیں۔ محسن بیگ نے دیگر صحافیوں کی طرح ایف آئی اے کی کرپشن اور لوٹ مار کو خبروں کے ذریعے بے نقاب کیا۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ محسن بیگ کے خلاف کراچی میں درج مقدمہ کالعدم قرار دیا جائے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ہم فی الحال ضمانت منظور کررہے ہیں پورا کیس سن کر فیصلہ کریں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

