جلد کے ٹیسٹ سے پارکنسن کی تشخیص ممکن

پارکنسن ایک ایسا دماغی عارضہ ہے جو اچھے خاصے انسان کو دوسروں کا محتاج کردیتا ہے۔ پارکنسن کی تشخیص کے لیے عموما معمول کے لیباریٹری ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔
لیکن حال ہی میں ایک طبی جریدے میں شائع ہونے تحقیق میں پارکنسن کی تشخیص کے لیے ایک نیا طریقہ کارپیش کیا گیا ہے۔
اس نئے ٹیسٹ کی مدد سے انسانی کھال کی بایوپسی سے پارکنسن اوراس کی دیگر اقسام کا پتا لگانا ممکن ہوگیا ہے۔
تحقیق کے مطابق اس اعصابی بیماری میں مبتلا مریضوں کے جسم سے خارج ہونے والے مادہ ’ فاسفورائی الفا سائنو کلائین‘ جلد اور دماغ میں جمع ہوجاتا ہے۔ جلد کی جانچ سے اس مرض کی شناخت ابتدا میں ہی ممکن ہے۔
اس ضمن میں ہونے والی تحقیق کے پہلے مرحلے میں پارکنس کی تینوں اقسام پی ڈی، پی ایس پی اور سی بی ایس کے مریضوں کو شامل کیا گیا۔
دوسرے مرحلے میں ایسے صحت مند افراد کو اس گروپ میں شامل کیا گیا جنہیں کسی قسم کا کوئی دماغی بیماری نہیں تھی۔
تحقیق میں شامل ان تمام افراد کو 3 سال تک زیرمعائنہ رکھا گیا۔ تحقیق کے اختتام پران کے پیر، گردن، کھوپڑی اور ران کے اطراف جلد کے نمونے لیے گئے ۔
ان نمونوں کی جانچ سے ثابت ہوا کہ پارکنسن کی دواقسام پی ایس پی اور سی بی ایس کے علاوہ دیگر تمام اقسام میں فاسفورائی الفا سائنو کلائین کی موجودگی پائی گئی۔
پارکنسن کیا ہے؟
پارکنسن ایک ایسی اعصابی بیماری ہے جس میں دماغ میں موجود وہ خلیات مر جاتے ہیں جو کہ ایک کیمیکل ڈوپامین خارج کرنے کے ذمے دارہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے جسم کی حرکات متاثر ہونے لگتی ہیں۔
مرض کی ابتدا ہاتھوں کے لرزنے (رعشے ) اور جسم کے مختلف پٹھوں وعضلات میں اکڑن سے ہوتی ہے۔ مرض کی شدت میں مریض کا چلنا پھرنا یہاں تک کہ بات کرنا بھی مشکل ہوجاتاہے۔
اس بیماری میں دماغ کے وہ سیل جو ڈوپامین کے خراج کا سبب بنتے ہیں شدید متاثر ہوتے ہیں کیونکہ ڈوپامین انسانی جسم کی حرکات کوتوازن میں رکھنے کے لیے کلیدی کردارادا کرتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News