زعفران، گنج پن کے ساتھ کئی امراض کا آسان علاج

زعفران دنیا کا مہنگا ترین مصالحہ ہے جو پھول کے اسٹیگما اور اسٹائلز سے تیار کیاجاتا ہے، جسے عام طور پر “زعفران کروکس” کہا جاتا ہے۔ کرمسن اسٹیگما اور اسٹائلز، جو ایک طرح سے تھریڈزیعنی دھاگے کی طرح دکھائی دیتے ہیں انہیں پھولوں سے چن کر، اکٹھا کر کے خشک کیا جاتا ہے پھر اسے بنیادی طور پر کھانے میں خوشبو اور رنگنے والے ایجنٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
جہاں تک اس قیمتی مصالحہ کی کاشت کا تعلق ہے تو یہ خیال کیا جاتا ہے کہ زعفران سب سے پہلے یونان میں کاشت کی گئی تھی، جبکہ موجودہ دور میں زعفران تجارتی طور پر ایران، یونان، مراکش، سپین، کشمیر اور اٹلی میں پیدا ہوتا ہے۔ تاہم حجم اور معیار کے لحاظ سے ایران زعفران پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، جو پوری دنیا میں زعفران کی نوے فیصد ضرورت پوری کر رہا ہے۔ زعفران صدیوں سے مختلف پکوانوں میں استعمال ہونے کے ساتھ طبی فوائد بھی رکھتا ہے یہ دنیا کا مہنگا ترین مصالحہ ہے جسے دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا ہے۔
زعفران کب اور کیسے وجود میں آیا؟ اس کے بارے کئی کہانیاں اور دلچسپ افسانے ہیں جن کا تعلق دنیا کے مختلف علاقوں سے ہے۔ جو ہر دور میں زعفران کی مقبولیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ زعفران کو ہمیشہ سے ہی شاہی حیثیت حاصل رہی ہے۔
اگر بات کی جائے مصر کی تواس کی قدیم روایت میں زعفران کو قلوپطرہ اور فرعونی شاہوں سے منسوب کیا جاتا ہے۔ قلو پطرہ کے بارے یہ بات مشہور ہے کہ وہ خوشبو کی دلدادہ تھی، اور زعفران میں اس کی من پسند رنگت اور کاسمیٹک خصوصیات کی وجہ سےوہ اپنے گرم حماموں میں ایک چوتھائی کپ زعفران استعمال کرتی تھی۔ جبکہ مصر کے قدیم معبد زعفران کے پانی سے پاک کیے جاتے تھے۔ روم کے بادشاہ ‘نیرو’ کے استقبال کے لیے روم کی شاہراہوں پر زعفران کے سیج سجائے گئے تھے۔ سنہری زعفران کی خوشبو سے معطر فضا اور ہر طرف بکھرے خوبصورت پھول ایک حسین منظر پیش کر رہیں ہوتے تھے۔
زعفران سے منسوب یونان کا ایک مفروضہ بھی خاصا مقبول جس کے مطابق کِرکس نامی ایک گبرو جوان سی لیکس نامی خوبصورت حسینہ کے عشق میں گرفتار ہوگیا تھا لیکن حسینہ کافی مغرور تھی اس نے کرکس کے جذبات کی قدر نہ کرتے ہوئے اسے فالسی رنگ کے خوبصورت پھول میں تبدیل کر دیا۔ یہ فالسی رنگ کا پھول اب زعفران کہلاتا ہے۔
انگلستان کی سرزمین میں زعفران کی کاشت میں متعلق کہا جاتا ہے کہ ایڈورڈ سوم کے عہد حکومت میں ایک انگریز سیاح مشرق وسطیٰ سے زعفران کے بیج اپنی چھڑی میں چھپا کر لے آيا تھا۔ والڈن شہر میں اس کی کاشت کا آغاز کیا گیا۔ پودے پھلنے پھولنے لگ گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے والڈن شہر زعفران سے بھر گیا۔
چودھویں صدی میں سپین زعفران کا اہم مرکزبن گیا تھا یہی وجہ ہے کہ آج بھی سپین کا زعفران دنیا بھر میں بہترین مانا جاتا ہے، کیونکہ اس کا گہرا رنگ اور دلفریب خوشبو اپنے سحر میں لے لیتی ہے۔ ایک مفروضہ ہے کہ مورس نے 732 عیسوی میں چارلس مارٹل سے ٹورز کی جنگ ہارنے کے بعد پوئٹیئرز کے آس پاس کے علاقے میں زعفران کو متعارف کرایا۔ اسپین کی فتح کے دو صدیوں بعد، مورز نے پورے جنوبی صوبوں اندالوشیا، کاسٹیل، لا منچا، میں زعفران لگائے۔
برصغر پاک و ہند میں بھی زعفران کی آمد کی کہانی بھی خاصی دلچسپ ہے۔ 11ویں یا 12ویں صدی میں دو صوفی خواجہ مسعود ولی اور شیخ شریف الدین ولی کشمیر کی وادیوں میں بھٹک رہے تھے۔ اچانک بیمار ہوئے اور مدد کی خاطر پاس کے گاؤں پہنچے۔ صحتیاب ہونے پر زعفران کے دو ‘بلب’ یا گانٹھیں گاؤں کے سربراہ کو نذر کیں۔ ان دو گانٹھوں نے پامپور کی تقدیر بدل دی جہاں آج بھی بڑے پیمانے پر زعفران کی کاشت ہوتی ہے۔ یہ زعفران کے کھیت اپنی خوبصورتی سے آنکھوں کو خیرہ کر دیتے ہیں۔ پامپور اپنے ان دو صوفیوں کو نہیں بھولا ہے اور ان کے مزار پر لوگوں کی آمد کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
کشمیر کے معروف دانشور محمد یوسف تینگ اس کہانی سے متفق نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ زعفران اور کشمیر کا پرانا ساتھ ہے۔ کشیمر کے حکمراں یوسف شاہ چک (86-1579) نے پامپور میں زعفران کی کاشت شروع کی تھی۔ حقیقت خواہ کچھ ہو آج پامپور زعفران کی کاشت کا سب سے بڑا مرکز ہے اور وہاں کے دو سو سے زیادہ گاؤں تقریبا ڈھائی ہزار کلو زعفران پیدا کرتے ہیں۔
زعفران اپنے اندرکلونجی کی طرح حیرت انگیز خواص رکھتی ہے جوانسانی صحت کے لئے بے حد مفید تصور کئے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس کااستعمال مختلف ادویات میں کیا جاتا ہے، اسے مختلف غذا کے ساتھ شامل رکھنا کئی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
بے خوابی
دنیا کی ایک بڑی آبادی بے خوابی یا نیند کی کمی کے عارضے میں مبتلا ہے اس کے لئے زعفران ملا دودھ کسی مسیحا سے کم نہیں۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈینٹ صحت سے جڑے کئی مسائل کو دور کرنے میں مددفراہم کرتے ہیں جبکہ ڈپریشن میں کمی کے لئے رات سونے سے قبل ایک کپ نیم گرم زعفران ملادودھ پینا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
سردی سے بچائے
زعفران سردی اور بخار کی صورت میں ایک بہترین دوا کا کام کرتا ہے، جبکہ زعفران ملا دودھ پیشانی پر لگانے سے سردی میں فوری آرام ملتا ہے۔
گنج پن
زعفران کے حیرت زدہ کردینے والے خواص کی بدولت اسے دودھ میں ملا کر بالوں میں لگانے سے بالوں کی افزائش میں اضافہ ہوتا ہے، مہنگا ہونے کے سبب اس کی قلیل مقدار بھی مطلوبہ نتائج کے لئے کافی ہے۔
زعفران کی کاشت اکتوبر کے دوسرے اور تیسرے ہفتے سے نومبر کے پہلے ہفتے تک کی جاتی ہے ان ہی مہینوں میں زعفران اپنی بہار پر ہوتا ہے۔ بہت بڑے رقبے پرکاشت کرنے پربھی اس قلیل مقدارحاصل ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ تقریباً سو سال سے اس کی فی تولہ قیمت سونے کی فی تولہ قیمت سے زیادہ ہے۔ پاکستانی مارکیٹ میں ایک گرم زعفران پانچ یا چھ سو روپے میں دستیاب ہے۔ جبکہ مختلف اقسام کا ایک کلو زعفران پانچ سے دس لاکھ روپے میں فروخت کیا جاتا ہے۔
پاکستان زرعی تحقیقاتی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر غلام محمد علی کا کہنا ہے کہ پی اے آر سی نے پاکستان میں زعفران کے لئے موزوں علاقوں میں زعفران کے فروغ کے لیے ایک میگا پروجیکٹ تیار کیا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں پاکستان میں زعفران کے بلب کو بڑے پیمانے پر پھیلانے پر توجہ دی جائے گی۔
حکومت پاکستان کی جانب سے اگر اس منصوبے کی حمایت کی جائے تو یہ ملک میں زعفران کی پیداوار میں اضافہ میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، اور جسے برآمد کر کے زرمبادلہ بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

