آئینی ذمے داری کے دوران سیاسی وابستگیاں آڑے نہیں آنی چاہییں، جسٹس مقبول باقر

جسٹس (ر) مقبول باقر
جسٹس مقبول باقر کا کہنا ہے کہ آئینی ذمہ داری کے دوران سیاسی اور سماجی وابستگیاں آڑے نہیں آنی چاہییں۔
فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ آج رات 12 بجے میرا عدالتی کیرئیر ختم ہوجائے گا۔ میں نے انصاف تک رسائی بہتر بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی۔
انھوں نے کہا کہ 2007 کی ایمرجنسی کے دوران چیف جسٹس کو ہٹانے کے واقعہ کا گواہ ہوں۔ سمجھتا ہوں کہ تمام تر کوششوں کے باوجود عدلیہ سائلین کی توقعات پر پورا نہیں اترسکی۔ آئینی ذمہ داری کے دوران سیاسی اور سماجی وابستگیاں آڑے نہیں آنی چاہییں۔
جسٹس مقبول باقرنے خطاب میں کہا کہ غیرمتوازن جوڈیشل ایکٹیویزم قانون کی حاکمیت کیلئے موت کا سبب ہے۔ یہ تباہ کن ہوگا کہ کسی بھی جج کی معیاد اورفیصلے طاقت ور حلقوں کی خوشنودی سے مشروط ہوں۔
انھوں نے مذید کہا کہ حساس نوعیت کے مقدمات میں مخصوص ججز کو شامل نہ کرنے سے عدلیہ کی آزادی اور وقار مجروح ہوتا ہے۔
جسٹس مقبول باقر نے خطاب میں فیض احمد فیض کی غزل کے اشعار بھی پڑھے۔
ان سے قبل سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون نے خطاب میں کہا کہ جسٹس مقبول باقرعدلیہ کا روشن ستارہ ہیں۔ دعا ہے کہ عدلیہ جسٹس مقبول باقرجیسے ججز سے شاد و آباد رہے۔
احسن بھون نے کہا کہ سازش کے تحت ملک میں انتشار اور انارکی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آئینی طریقہ کار سے انحراف کر کے جمہوری نظام کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ آئین کی محافظ ہے۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ ملک کو آئینی بحران سے بچانے کیلئے موثر اقدامات کا حکم دینا ملک کی بڑی خدمت ہوگی۔ آئینی بحران پر نوٹس لینے پر چیف جسٹس کے شکر گزار ہیں۔ امید ہے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے سپریم کورٹ ملک کو آئینی بحران سے نکالے گی۔
اٹارنی جنرل کے خطاب کی خبر بھی پڑھیں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

