حوثی باغیوں کا حملہ، جنگ بندی معاہدہ کھٹائی میں پڑنے کا امکان

یمنی وزیر خارجہ احمد عواد بن مبارک نے خبردار کیا ہے کہ حوثیوں کی فائرنگ کاروائیوں کے باعث جنگ بندی معاہدہ خطرے میں پڑسکتا ہے۔ یمنی حکومت اور حوثیوں نے 2 اپریل کو مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے سے فضائی، زمینی اور سمندری آپریشنز 2 ماہ کے لیے معطل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرجاری بیان میں یمنی وزیر خارجہ نے حوثیوں پر فوجی توسیع کو جاری رکھنے کا الزام عائد کیا۔
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کا بڑی خوشدلی کے ساتھ خیرمقدم کیا گیا تاہم، حوثیوں کی موجودہ کاروائیوں سےمعاہدہ کھٹائی میں پڑگای ہے۔ حوثیوں نے فوجیوں کے مورچوں اور گاڑیوں کے ساتھ اپنی پوزیشن مضبوط تر کرلی ہے اور ڈرون اور توپوں سے حملے شروع کر دیے ہیں۔
یمنی وزیر کے ان الزامات کے جواب میں حوثیوں نے تا حال کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا۔
اس ضمن میں یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈ برگ نے اعلان تھا کیا کہ یمنی حکومت اور حوثیوں نے 2 اپریل کو مقامی وقت کے مطابق شام 7 بجےسے فضائی، زمینی اور سمندری آپریشنز دو ماہ کے لیے معطل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
دوسری جانب یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والے اتحاد نے اس بات کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے کہ کس طرح حوثیوں نے ملک میں سات سال کی جنگ میں کئی صوبوں، علاقوں اور زمینوں کو بارودی سرنگوں میں تبدیل کردیا ہے اور بارودی سرنگوں کے پھٹنے کے نتیجے میں 18 صوبوں میں357 بچوں، 146 خواتین اور 83 عمر رسیدہ افراد سمیت مجموعی طور پر 1929 سے زیادہ اموات ہوئی ہیں ۔بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ حوثیوں نے بارودی سرنگیں زرعی زمینوں، چراگاہوں اور رہائشی علاقوں میں نصب کر رکھی ہیں۔
یاد رہے، ایرانی حمایت یافتہ حوثی ستمبر 2014 سے دارالحکومت صنعا اور کچھ علاقوں پر قابض ہیں۔ سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی افواج مارچ 2015 سے حوثیوں کے خلاف یمنی حکومت کی حمایت کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

