عام ملیریا اور دماغی ملیریا میں کیا فرق ہے؟ علامات اور علاج جانئے

دنیا بھر میں ہر سال 25 اپریل کو ملیریا کی روک تھام، اس پر قابو پانے کے لیے مسلسل سرمایہ کاری اور مستقل عزم کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے “ملیریا” کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
اس دن کو ہر سال ایک نئی تھیم کے ساتھ منایا جاتا ہے اور اس سال عالمی ادارہ صحت (WHO) نے عالمی یوم ملیریا کی تھیم “ملیریا کے بوجھ کو کم کرنے اور زندگیاں بچانے کے لیے جدت کا استعمال” رکھا ہے۔
یہ دن بڑی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ ایک قابل علاج بیماری ہونے کے باوجود ملیریا پورے کرۂ ارض پر تباہ کن اثرات مرتب کر رہا ہے۔
عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق سال 2020 میں 85 ممالک میں ملیریا کے تقریباً 241 ملین نئے کیسز سامنے آئے اور 627,000 اموات ملیریا سے ہوئیں۔
افریقی خطے میں دو تہائی سے زیادہ اموات 5 سال سے کم عمر بچوں میں ہوئیں۔ یہ اعداد و شمار ثابت کرتے ہیں کہ سال 2000 سے 2015 تک ملیریا کے عالمی بوجھ میں مسلسل پیشرفت حاصل کرنے کے باوجود حالیہ برسوں میں سست رفتاری کی اطلاع دی گئی ہے، خاص طور پر سب صحارا افریقہ کے زیادہ بوجھ والے ممالک میں اس کی رفتار بڑھ رہی ہے۔
ملیریا کیوں ہوتا ہے؟
یہ مہلک بیماری مادہ اینوفیلس مچھروں کے کاٹنے سے پھیلتی ہے جو پلازموڈیم طفیلیے سے متاثر ہوتی ہے اور جب مچھر انسان کو کاٹتا ہے تو خون میں ایک طفیلیہ خارج ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ملیریا ہوتا ہے۔
ملیریا اور دماغی ملیریا میں فرق
ملیریا کا بخار مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔ مچھر کے لعاب دہن سے اس مرض کا طفیلیہ (پیراسائٹ) انسان کے جسم میں منتقل ہو جاتا ہے اور پھر اس کی زندگی کا دور شروع ہوتا ہے۔ جس میں متاثرہ انسان کو شدید قسم کا بخار جھیلنا پڑتا ہے۔
اس طفیلیہ کا دور حیات دوران خون میں مکمل ہوتا ہے۔ اس لیے تمام دموی اعضاء ( جگر تلی اور گردہ) اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ ان کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
مزید خطرناک صورت میں یہ طفیلیہ خون کی مبہین تر نالیوں ( عروق شعریہ) کو تباہ و برباد کرکے اعضاء کے فعل و عمل کو روک دیتا ہے اور کبھی دماغ میں پہنچ جائے تو دماغ کو متاثر کرکے مریض کو کوما میں مبتلا کر دیتا ہے۔
اس حالت کو دماغی ملیریا کہتے ہیں۔ جس کے بعد مریض کا بچنا بس خوش نصیبی پرمحمول قرار دیا جاتا ہے۔
ملیریا کے طفیلیے کے اقسام
انسانوں کو متاثر کرنے والے ملیریا کے طفیلیے کی بھی چار اقسام بتائی گئی ہیں۔ جن میں دماغی ملیریا کا سبب بننے والے ملیریا کے طفیلیے کا نام پلازموڈیم فاسی پیرم Plasmodium falciparum ہے۔ خوش بختی اور اتفاق کی بات ہے کہ برصغیر میں دماغی ملیریا پیدا کرنے والا طفیلی نسبتاً کم پایا جاتا ہے اور یہاں پلازموڈیم وائیوپیکس نامی طفیلیہ زیادہ لوگوں کو متاثر کرتا ہے جس کے مرض میں پیچیدگی بہت کم پیدا ہوتی ہے اور دواؤں سے علاج بسہولت ہو جاتا ہے۔
دماغی ملیریا پیدا کرنے والا طفیلیہ فاسی پیرم دواؤں سے علاج کے باوجود پیچیدگی پیدا کر سکتا ہے اور یہ اکثر افریقی ممالک میں کثیر تعداد میں اموات کا سبب بنتا ہے، خصوصاً چھوٹے اور معصوم بچوں کی جانیں لینے میں اسے سرفہرست دیکھا گیا ہے۔
یہی سبب ہے کہ بل گیٹس نے اس جانب سنجیدہ کوششوں کی مالی سر پرستی کا بیڑہ اٹھایا۔ ان کے خلوص نیت نے اس کا پھل بھی عطا کیا۔
ملیریا کی علامات
ملیریا کی علامات میں بخار، سستی، سر میں بھاری پن، سر درد، اسہال، جوڑوں اور پٹھوں میں درد، کھانسی، الٹی اور متلی، ٹھنڈ لگنا، کانپنا، پیٹ کا درد، دل کی دھڑکن میں اضافہ، تیزی سے سانس لینا شامل ہیں۔
روک تھام اور علاج
ملیریا کی ویکسینیشن قوت مدافعت فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ زیادہ تر کیسوں میں ملیریا مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے بہترین حل یہ ہے کہ اپنے جسم کے بے نقاب حصوں کو ڈھانپ کر رکھیں۔ اگر آپ ملیریا کے شکار علاقے میں سفر کر رہے ہیں یا رہ رہے ہیں تو خوب احتیاط کریں اور مکمل لباس استعمال کریں۔
باہر نکلتے وقت مچھروں کو بھگانے والے ادویات کا استعمال کریں کیونکہ یہ نہ صرف آپ کو ملیریا سے بلکہ کئی دیگر کیڑوں سے متعلق بیماریوں جیسے ڈینگی وغیرہ سے بھی بچاتا ہے۔
ملیریا کا ایک اور ٹرانسمیٹر استعمال شدہ سوئیاں ہیں۔ کسی بھی قسم کا انجکشن لگواتے وقت ہمیشہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ڈاکٹر ای نرس آپ کے بچے کی سوئی کی سیل پھاڑ دیں تاکہ بیماریوں کی منتقلی سے بچا جا سکے۔ دوبارہ استعمال ہونے والی سوئیاں آپ کے جسم میں متعدد بیماریاں منتقل کر سکتی ہیں اور اس لیے محتاط رہنا بہت ضروری ہے۔
ملیریا کے خلاف احتیاطی تدابیر ہر وقت اٹھانی چاہئیں۔ گھر کے اندر رہتے ہوئے آپ کو بستر اور بیٹھنے کی جگہ وغیرہ کے ارد گرد جال استعمال کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
جتنا آپ کی جلد کو کپڑوں سے بچانا براہ راست نمائش سے بہتر ہے۔ ریپیلنٹ کا استعمال جو بنیادی طور پر کپڑوں پر لاگو ہوتے ہیں ایک مددگار روک تھام کا حربہ ہے۔
ملیریا کا علاج کیا جا سکتا ہے اور اس کی علامات کو درست ادویات کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔
ملیریا کی چند عام ادویات میں Quinine، Doxycycline، ،Chloroquine، Artemisinin، Mefloquine، Atovaquone شامل ہیں۔
لیکن خیال رہے کہ ڈاکٹر سے تشخیص کے بعد ہی کسی بھی دوا کا استعمال کریں، خود سے کسی بھی دوا کا استمعال صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News