وزیراعظم اور دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کے خلاف درخواست مسترد

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے دورکنی بینچ نے فیصلہ جاری کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست ابتدائی سماعت کے بعد مسترد کردی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست میں وزیراعظم کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ آرٹیکل 248 کے تحت وزیراعظم کو براہ راست درخواست میں فریق نہیں بنایا جاسکتا۔
سندھ ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت وزیراعظم کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جا سکتی ہے۔
درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا تھا کہ حکومت نے شہباز شریف سمیت دیگر کے نام ای سی ایل میں شامل کیے تھے۔ اب حکومت نے ان کے نام ای سی ایل سے خارج کردیے ہیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار نے اس حوالے سے کوئی نوٹیفیکیشن عدالت میں پیش نہیں کیا ہے۔ درخواست گزارمتاثرہ شخص بھی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ درخواست گزارنے وزیراعظم شہبازشریف سمیت وفاقی اورصوبائی حکومتوں میں شامل 2 سو سے زائد افراد کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا نوٹیفکیشن عدالت میں چیلنج کیا تھا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہم جائزہ لے کر حکم نامہ جاری کریں گے۔
وکیل درخواست گزار نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نئی وفاقی حکومت کے قیام کے بعد وزیراعظم شہبازشریف سمیت ہائی پروفائل ملزمان کا نام ای سی ایل سے خارج کردیا گیا ہے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا حکومت کی پالیسی ہوگی تب ہی تو نام ای سی ایل سے خارج کیا ہے۔
درخواست گزارمحمود اخترنقوی نے کہا کہ حکومت کی ایسی پالیسی ہوہی نہیں سکتی۔ جس پرعدالت نے سوال کیا کہ کس نے شہبازشریف اور دیگر کا نام ای سی ایل میں شامل کیا تھا؟
درخواست گزارنے جواب دیا کہ نیب اورایف آئی اے کی سفارش پروفاقی حکومت نے نام ای سی ایل میں شامل کیے تھے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے ان سب کے نام ای سی ایل میں شامل کیے تھے اب حکومت نے ہی نام نکال دیے ہیں۔
وکیل درخواست گزارنے دلائل دیے کہ جن کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے تھے ان پر سنگین مقدمات میں ہیں۔ قومی خزانہ لوٹ کر پیسا ملک سے باہر لے گئے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی، مریم نواز، مفتاح اسماعیل سمیت بیشتر کے نام عدالت کے حکم پر ای سی ایل میں شامل کیے گئے تھے۔
محمود اخترنقوی نے مؤقف اپنایا کہ عدالت نے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیا۔ عدالت کی اجازت کے بغیر کسی کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جاسکتا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

