سانحہ سیالکوٹ کیس کا 89 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری

سیالکوٹ
انسداد دہشتگردی عدالت کی جج نتاشہ نسیم نے 89 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے کا آغاز کلمہ شہادت، قرآنی آیات اور احادیث کے حوالوں سے کیا گیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ہمارے معاشرے میں مجمع کے ہاتھوں توہین کے مرتکب افراد کے قتل کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ایسے کیسز واقعات سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جانا چاہئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عوام کا قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے روکنے کیلئے سزائیں دینا لازم ہے۔ ملزموں نے پریانتھا کمار کو بے دردی سے قتل کیا اورلاش کی بے حرمتی کی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ملزمان نے پریانتھا کمار کی لاش کو فیکٹری سے باہر گھسیٹا اورآگ لگائی۔ رسول اللہ حضرت محمد نے لاشوں کی بے حرمتی سے منع فرمایا تھا۔ ملزموں نے پریانتھا کمار کیس میں رسول اللہ کے فرمان کی خلاف ورزی کی۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پراسیکیوشن نے اپنا کیس کامیابی کیساتھ ثابت کیا۔ حمیر، تیمور، رانا ارشاد، علی حسنین، ابو طلحہ، عبدالرحمن، شعیب، روحیل بٹ ، احتشام زیب، عمران ریاض، ضیغم مہدی، لقمان، ساجد امین بھی پریانتھا کمارا کے قتل ذمہ دار ہیں۔
عدالت فیصلے کے مطابق ملزم صبوربٹ نے فیکٹری ورکرز کو پریانتھا کمار کیخلاف اکسایا۔ صبوربٹ اگر فیکٹری ورکرز کو نہ اکساتا تو یہ وقوعہ ہی نہ ہوتا۔ شعیب گوگا، عبدالرحمن، احتشام زیب، شاہ زیب، ناصر محمود، شہزاد، راشد لطیف، غلام عباس، سکندر الیاس نے لاش کی بے حرمتی کی۔
تفصیلی فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ عصمت اللہ، نعیم، غلام غوث، زاہد اکبر، محمود احمد، ابوبکر، احمد آصف، محمد سلمان، وسیم اکرم نے بھی لاش کی بے حرمتی کی۔ ان کے علاوہ معظم عباس، طلحہ، لیاقت علی، ساجد امین، فرحان، افتخار، محمد سعید، قاسم، شہزاد علی بھی لاش کی بے حرمتی کرنیوالوں میں شامل ہیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق فیصل، فیصل رفاقت، ذیشان، آفاق نذیر، رحمت علی، جنید، رہبر علی، منان، علی حیدر، حسنین بھی لاش کی بے حرمتی کا ذمہ دار ہیں جبکہ حسنین اللہ بخش، عمران، عمر فاروق، انتظار حسین، محمود الحسن، سلیم، سکندر علی، عبدالحکیم، نوید نے لاش کی بے حرمتی کی۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ احسن عباس، ساجد احمد، تنویر احمد، نورعلی، کسور کلیم، شبیر، امتیاز، بلال، حمیر، علی اصغر، عامر نے لاش کی بے حرمتی کی۔ ملزم حمیر اور علی اصغر نے لاش کو آگ لگائی۔ قاسم شہزاد نے سی سی ٹی وی کیمرے توڑے۔
فیصلے کے مطابق لقمان، شہریار، شان علی، وسیم عباس، ہارون، احمد شہزاد، بلال احمد، عمر، شکیل، زوہیب، عمر عزیز، ثمر عباس، رضوان طارق، عمیر سلطان فیکٹری میں کھڑی کار کو نقصان پہنچانے کے ذمہ دار ہیں جبکہ بلال ندیم کو کسی بھی عینی شاہد نے شناخت نہیں کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کی جج نتاشہ نسیم نے 89 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ میں لکھا کہ ملزم بلال کا ڈی این اے قبضے میں کی گئی اشیاء سے میچ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم بلال کیخلاف کوئی اور شواہد نہیں پائے گئے۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزم بلال ندیم کو محض ڈی این اے میچ کرنے پر سزا نہیں دی جا سکتی۔ پراسیکیوشن ملزم بلال ندیم کیخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

